1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسحاق ڈار چوتھی مرتبہ وزیر خزانہ بن گئے

28 ستمبر 2022

ماہرین معیشت کے مطابق اسحاق ڈار کو مہنگائی، ڈالر کی بڑھتی قدر اور سیلاب متاثرین کی بحالی جيسے چیلنجز کا فوری سامنا ہے۔ پانچ سال بعد لندن سے وطن واپس لوٹنے والے اسحاق ڈار سے ان کی جماعت کو خاصی امیدیں وابستہ ہیں۔

Pakistan | Finanzminister Ishaq Dar
تصویر: Rizwan Tabassum/AFP/Getty Images

پاکستان میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور نومنتخب سينیٹر اسحاق ڈار نے بدھ کے روز نئے ملکی وزیر خزانہ کی حثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ اسحاق ڈار، جو پیشے کے لحاظ سے ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہیں، چوتھی مرتبہ پاکستان کے وزیر خزانہ کی ذمہ داریاں سر انجام دیں گے۔ وہ لندن میں طویل قیام کے بعد ایک خصوصی پرواز کے ذریعے منگل کے روز اسلام آباد پہنچے تھے۔ وزیر خزانہ بننے سے قبل انہوں نے بطور سینیٹر حلف اٹھایا تھا۔

اسحاق ڈار کو ان کے پیشرو مفتاح اسماعیل کی رخصتی کے بعد یہ عہدہ دیا گیا تھا۔ ملک میں جاری مستقل معاشی بھونچال کے چار سالوں کے دوران مفتاح اسماعیل اپنے عہدے سے الگ ہونے والی پانچویں شخصیت تھے۔

اسحاق ڈار کا شمار مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماؤں میں ہوتا ہے اور اس وقت ان کی جماعت شدید بحران کی شکار ملکی معیشت کو سہارا دینے کے لیے ان سے کافی امیدیں وابستہ کیے ہوئے ہے۔ اسحاق ڈار 2017 ء سے لندن مین مقیم تھے۔ اسحاق ڈار کو پاکستان میں  آمدن سے زائد اثاثہ جات رکھنے کے الزام میں بد عنوانی کے مقدمات کا سامنا تھا۔ تاہم اسحاق ڈار اپنے خلاف مقدمات کو سیاسی قرار دیتے ہوئے کسی بھی قسم کی کرپشن میں ملوث ہونے سے انکار کرتے رہے ہیں۔

چوتھی مرتبہ وزیر خزانہ بننے والے اسحاق ڈار بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے بات چیت کا وسیع تجربہ رکھتے ہیںتصویر: Reuters/M. Theiler

ماہر معیشت ڈاکٹر فرخ سلیم نے اسحاق ڈار کی بطور وزیر خزانہ واپسی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ماضی کی کارکردگی دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ انہیں ملکی معیشت چلانے کا تجربہ ہے۔ ڈی ڈبلیو اردو سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فرخ سلیم نے کہا، '' اگر بطور وزیر خزانہ ڈار صاحب کی 2013 ء سے 2017 ء کے دوران کارکردگی کا جائزہ لیں، تو مجموعی معاشی صورتحال میں بہتری نظر آئے گی۔ انہوں نے ایک پاکستانی کی فی کس اوسط آمدنی میں اُن چار سالوں کے دوران 30 سے 35 فیصد اضافہ کرتے ہوئے اسے 1200 ڈالر کے مقابلے میں 1630 ڈالر تک پہنچا دیا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ ان کے دور میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا تھا۔‘‘ 

پاکستانی کی اقتصادی تباہی کے ذمہ دار وزیراعظم عمران خان ہیں، اسحاق ڈار

تاہم ڈاکٹر فرخ سلیم کے مطابق اقتصادی میدان میں صرف ماضی کی کارکردگی ہی مستقبل میں بہتری کی ضامن نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا، '' اس وقت مجموی طور پر پوری دنیا کی معیشتیں دباؤ کا شکار ہیں۔ پاکستان میں بھی ایسا ہی تھا لیکن حالیہ سیلابوں میں ہونے والے نقصانات نے ملکی خزانے پر مزید بوجھ ڈال دیا ہے۔ اس لیے آج کے معروضی حالات میں وہ (ڈار) ایسا کیا کر سکتے ہیں، جو معیشت کو مستحکم کر دے، ہمیں ابھی يہ دیکھنا ہو گا۔‘‘

اسحاق ڈار کی پانچ سال بعد ملک واپسی کے بعد سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بہتری آ رہی ہے۔ گزشتہ ہفتے انٹر بینک میں ایک امریکی  ڈالر 245 روپے کی حد تک چلا گیا تھا۔

ماہرین کےمطابق مہنگائی پر قابو پانا اسحاق ڈار کےلیے سب سے بڑا چیلنج ہوگاتصویر: PPI/Zuma/picture alliance

پاکستان میں ایک غیر سرکاری تنظیم ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد سلہری کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار کو فوری طور پر مہنگائی، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی گرتی ہوئی قدر اور سیلاب زدگان کی بحالی کے تین بڑے اقتصادی چیلنجز کا سامنا ہے۔ ڈی ڈبلیوسے بات کرتے ہوئے عابد سلہری نے کہا، ''جہاں تک مہنگائی کا تعلق ہے، تو وہ ختم ہوتی نظر نہیں آ رہی۔ اس کی بہت سی اندرونی اور بیرونی وجوہات ہیں۔ ایک خوش قسمتی یہ ہو سکتی ہےکہ جس طرح عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں، وہ مزید کم ہوں اور  اسحاق ڈار زیادہ سے زیادہ یہ کر سکتے ہیں کہ وہ پٹرول کی قیمتوں میں عوام کو ریلیف دیں۔ ڈالر کی قیمت کے بارے میں بھی وہ یہی کر سکتے ہیں کہ مختلف افواہوں کو روک کر اس کی بلاوجہ بے تحاشہ خریداری کو روکا جائے جس سے روپے کی قدر قدرے مستحکم ہو سکتی ہے۔‘‘

پاکستان میں حالیہ سیلابوں سے 33 میلین افراد متاثر ہوئے ہیں اور معیشت کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہےتصویر: Akhtar Soomro/REUTERS

ڈاکٹر عابد سلہری کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی اسحاق ڈار کا سب سے مضبوط کردار ہو سکتا ہے۔ اس بارے میں وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا، '' تین مرتبہ پہلے بھی وزیر خزانہ رہنے کی وجہ سے انہیں عطیات دینے اور ادھار مہیا کرنے والے اداروں کے ساتھ بات چیت کا وسیع تجربہ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پارٹی کا اہم رہنما ہونے کے وجہ سے ان کے منصوبوں کی جماعت کے اندر مخالفت کے کم امکانات ہیں جبکہ ان کے پیشرو مفتاح اسماعیل کو آئی ایم ایف اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے ساتھ بات چیت کے لیے سب سے پہلے پارٹی کے اندر سے بھی مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔‘‘

موجودہ حالات میں اسحاق ڈار سے وابستہ بے تحاشہ توقعات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فرخ سلیم کا کہنا تھا، ''جب حالات بہت سخت ہوں اور توقعات زیادہ ہوں تو اکثر نتیجہ مایوسی کی شکل میں نکلتا ہے۔‘‘

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں