’اسد‘ امریکا اور روسی تعلقات میں ہڈی بن گئے
12 اپریل 2017امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پوٹن کو شامی صدر بشارالاسد کی حمایت کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ٹرمپ نے شامی صدر کو ’جانور‘ کہا ہے۔ ٹرمپ کے بقول، ’’سچ کہوں، پوٹن ایک ایسے شخص کی پشت پناہی کر رہے ہیں، جو اصل میں ایک شیطان ہے اور وہ اس دنیا کے لیے بہت برا ہے‘‘۔
یہ بات انہوں نے فوکس نیوز چینل سے باتیں کرتی ہوئی کہی۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب ان کے وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن بات چیت کے لیے ماسکو میں ہیں۔ ٹلرسن اپنے روسی ہم منصب سیرگئی لاوروف سے ملاقات کر چکے ہیں۔
کریملن کے ترجمان نے بتایا ہے کہ روسی صدر ولادی میر پوٹن اور ٹلرسن کی بات چیت ابھی جاری ہے۔ اس ملاقات کے ایجنڈے کے بارے میں تو کچھ بھی نہیں بتایا گیا تاہم یہ واضح ہے کے اس دوران شام کا موضوع لازمی طور پر زیر بحث آئے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے روس پر یہ تنقید شام کی جانب سے شہریوں پر زہریلی گیس، بیرل بم اور اسی طرح کے دیگر حملوں کے تناظر میں کی، ’’بالکل غیر جانبداری سے بات کی جائے تو آپ کو بار بار ایسے بچے دکھائی دیتے ہیں، جن کے نہ تو ہاتھ ہوتے ہیں، نہ پیر اور ان کے چہرے بھی مسخ ہو چکے ہوتے ہیں، یہ جانوروں جیسا رویہ ہے‘‘
دوسری جانب روسی صدر ولادی میر پوٹن نے بھی اپنے امریکی ہم منصب کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ پوٹن نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی صدر بننے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہی ہوئے ہیں۔ پوٹن کے بقول یہ کہا جا سکتا ہے کہ دونوں ممالک کے مابین اعتماد کا فقدان بڑھا ہے اور خاص طور پر عسکری شعبے میں تعلقات تنزلی کا شکار ہوئے ہیں۔