1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسد حکومت کے خاتمے سے ایران کمزور نہیں ہوا، پاسداران انقلاب

10 دسمبر 2024

پاسداران انقلاب کے کمانڈر نے اراکین پارلیمنٹ کو بتایا کہ اسرائیلی حکومت کا تختہ الٹنا اب بھی ان کے ایجنڈے میں شامل ہے۔ تہران نے اسرائیل کی شامی سرحد پر گولان کی پہاڑیوں کے نزدیک بفرزون میں دراندازی کی بھی مذمت کی ہے۔

پاسداران انقلاب کے سربراہ حسین سلامی
پاسداران انقلاب کے سربراہ حسین سلامی تصویر: Vahid Salemi/AP/dpa/picture alliance

ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر نے کہا ہے کہ شام میں اس کے اتحادی بشار الاسد  کی حکومت کے خاتمے کے بعد ایران کمزور نہیں ہوا ہے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق حسین سلامی نے آج بروز منگل ایک بند کمرے کے اجلاس میں اراکین پارلیمنٹ کو بتایا،''ہم کمزور نہیں ہوئے ہیں اور ایران کی طاقت میں کمی نہیں آئی ہے۔‘‘

 2011ء میں شام میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد سے ایران اور روس نے بشار الاسد کی حکومت کو فوجی مدد، افرادی قوت اور فضائی طاقت کے ذریعے سہارا دیا تھا۔ تہران نے اپنے اتحادی کو اقتدار میں رکھنے کے لیے پاسداران انقلاب کو شام میں تعینات کیا تاکہ اسرائیل اور مشرق وسطیٰ میں امریکی اثر و رسوخ کے خلاف تہران کے ''محورِ مزاحمت‘‘ کو برقرار رکھا جا سکے۔

شام میں اس حکومت کے خاتمے کو ایران کے لیے ایک بہت بڑا دھچکہ قرار دیا جا رہا ہےتصویر: Omar Albam/AP/dpa/picture alliance

اسد کی معزولی سے تہران کی  اپنی طاقت کے اظہار اور پورے خطے میں ملیشیا گروپوں کے نیٹ ورک کو برقرار رکھنے کی صلاحیت ختم ہو گئی ہے۔ اس میں  خاص طور پر لبنان میں ایران کی اتحادی حزب اللہ ملیشیا متاثر ہوئی ہے، جس نے گزشتہ ماہ اسرائیل کے ساتھ جنگ ​​بندی پر اتفاق کیا تھا۔ حسین سلامی نے شام کی تازہ ترین پیشرفت پر تبادلہ خیال کے لیے اجلاس میں کہا،''اسرائیلی حکومت کا تختہ الٹنا ہمارے ایجنڈے سے باہر نہیں ہے۔‘‘

سلامی نے کہا کہ شام میں کوئی ایرانی فوج باقی نہیں رہی۔ بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد ایرانی وزارت خارجہ نے شامی معاشرے کے تمام طبقات کی نمائندگی کرنے والی ایک جامع حکومت کی تشکیل کے لیے قومی بات چیت کا مطالبہ کیا ہے۔ ایرانی حکومت کی ترجمان فاطمہ مہاجرانی نے منگل کو ''شام کی علاقائی سالمیت کے احترام‘‘ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ شامی عوام کو اپنی قسمت کا فیصلہ خود کرنا چاہیے۔

شام میں اسد حکومت کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے حفاظتی نقطہ نظر سے اپنے فوجی دستوں کو گولان کی پہاڑیوں کے نزدیک بفر زون میں بھیج دیا تھاتصویر: Imago/Xinhua/A. Margolin

اسرائیل کی مذمت

دریں اثناء ایران نے شام کے ساتھ سرحد پر گولان کی پہاڑیوں میں اقوام متحدہ کے گشت والے بفر زون میں اسرائیلی دراندازی کو قانون کی''خلاف ورزی‘‘ قرار دیا ہے۔  وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل باغی نے پیر کی شب شائع ہونے والے ایک بیان میں کہا، ''یہ جارحیت اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی ہے۔‘‘

ش ر⁄ ا ا (روئٹرز، اے ایف پی)

شام میں انتہا پسند باغی حمص میں داخل

03:03

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں