’اسد نے فائر بندی کو دفن کر دیا ہے‘، شامی اپوزیشن رہنما
20 اپریل 2016انس العبدہ ایس این سی (سیریئن نیشنل کولیشن) کے سربراہ ہیں۔ اُنہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر موجودہ صورتِ حال برقرار رہی تو جنیوا میں امن مذاکرات کی طرف جلد واپسی ممکن نہیں ہو گی۔
شام میں فائر بندی ستائیس فروری سے نافذ العمل ہے اور اس کی وجہ سے شامی خانہ جنگی میں تشدد کی شدت میں خاصی کمی واقع ہوئی تھی لیکن گزشتہ ہفتے شام کے شمالی علاقوں میں پھر سے شروع ہو جانے والی شدید لڑائی کے سبب فائر بندی سمجھوتے پر عملدرآمد تقریباً ختم ہو چکا ہے۔
پھر سے لڑائی چھِڑ جانے کے بعد اپوزیشن کا وفد بطور احتجاج جنیوا مذاکرات سے الگ ہو گیا اگرچہ اُس کی ایک چھوٹی سی ٹیکنیکل ٹیم بدستور ان مذاکرات میں موجود ہے۔ بعد ازاں اپوزیشن نے یہ کہا کہ شمال مغربی شام میں اپوزیشن کے زیرِ قبضہ علاقوں پر حکومتی فضائی حملوں کے نتیجے میں چوالیس شہری ہلاک ہوئے اور یہ کہ یہ حملے مذاکرات کے بائیکاٹ کے سلسلے میں اپوزیشن کے فیصلے کو حق بجانب قرار دیتے ہیں۔
العبدہ نے ترکی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شامی حکومت نے ایک روز قبل فائر بندی کو دفن کر ڈالا۔ العبدہ نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ 53 روز کے دوران حکومتی فورسز کی جانب سے فائربندی کی دو ہزار ایک سو سے زائد خلاف ورزیاں کی گئیں۔
العبدہ کی ایس این سی جنیوا امن مذاکرات میں شریک اُس شامی اپوزیشن کمیٹی کا حصہ ہے، جو ایچ این سی (ہائر نیگوشی ایشنز کمیٹی) کہلاتی ہے۔ العبدہ کی طرح ایچ این سی کے سربراہ ریاض حجاب نے بھی منگل کو یہ کہا تھا کہ جب تک اسد برسرِاقتدار ہے، شامی تنازعے کا کوئی حل نہیں نکالا جا سکتا۔ اُنہوں نے اس بات پر زور دیا کہ شام میں بین الاقوامی مبصرین کے ذریعے فائر بندی کی نگرانی کی جانی چاہیے۔ مفاہمت کی بجائے نزاعی لب و لہجہ اختیار کرتے ہوئے ریاض حجاب نے اسد کو رخصت کرنے کے لیے پتھروں تک سے بھی لڑائی لڑنے کا عزم ظاہر کیا۔
اپوزیشن اتحاد کا الزام ہے کہ اسد حکومت جنیوا مذاکرات کو محض مزید وقت حاصل کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے، ہزاروں قیدیوں کی رہائی کے لیے اپوزیشن کے مطالبات کو نظر انداز کر رہی ہے اور حکومتی دستے حلب پر حملے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔
اُدھر دہشت گرد گروپ ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے مشرقی شامی علاقے دیر الزور میں حکومت کے زیر انتظام ایک علاقے میں حکومتی دستوں کو پیچھے دھکیلتے ہوئے اپنے زیرِ قبضہ علاقے کو مزید وسعت دے دی ہے۔