اسد کو بہرصورت جانا ہو گا، کیری
9 مئی 2013امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے آج اٹلی کے دارالحکومت روم میں اردن کے وزیر خارجہ ناصر جودہ کے ساتھ ملاقات کے موقع پر کہاکہ شام میں ایک ایسی عبوری حکومت کے قیام کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں، جس پر دونوں فریقین کے درمیان اتفاقِ رائے ہو اور یہ کہ اُن کے خیال میں صدر بشار الاسد اس عبوری حکومت کا حصہ نہیں ہوں گے۔
روم سے پہلے کیری ماسکو میں تھے، جہاں انہوں نے شامی تنازعے ہی کے سلسلے میں اپنے روسی ہم منصب سیرگئی لاوروف کے ساتھ مذاکرات کیے۔ بعد ازاں اعلان کیا گیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان اس تنازعے کے دونوں فریقوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے اتفاقِ رائے ہو گیا ہے۔ ماسکو میں بھی کیری نے اس تنازعے کے کسی بھی سیاسی حل میں اسد کے کردار کی مخالفت کرتے ہوئے کہا:’’میرے لیے یہ تصور کرنا مشکل ہے کہ کیسے شام میں آئندہ ایک ایسے شخص کی حکومت ہو سکتی ہے، جس سے وہ سب کچھ سر زد ہوا ہے، جس سے ہم سب واقف ہیں۔ تاہم یہ فیصلہ کرنا میرا کام نہیں ہے۔ جنیوا کنونشن کے تحت یہ فیصلہ اتفاقِ رائے سے متعلقہ فریقین کو کرنا ہے اور یہ فریقین ہیں، موجودہ دمشق حکومت اور شامی اپوزیشن۔‘‘
کیری نے کہا کہ شامی تنازعے کے حل کے لیے ایک بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کی کوششیں بھی جاری ہیں۔ توقع کی جا رہی ہے کہ یہ کانفرنس اسی مہینے کے آخر میں اُس چھ نکاتی جنیوا ایجنڈے کی بنیاد پر منعقد ہو گی، جو گزشتہ جون میں طے پایا تھا۔ اگرچہ ابھی تک یہ طے نہیں کیا گیا کہ یہ کانفرنس کہاں ہو گی تاہم امکان ہے کہ سوئٹزرلینڈ کا شہر جنیوا ہی اس کانفرنس کی بھی میزبانی کر سکتا ہے۔ دریں اثناء شام میں متعینہ امریکی سفیر رابرٹ فورڈ نے بھی سیاسی حل کی کوششوں کے سلسلے میں بدھ کو استنبول میں شامی اپوزیشن کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات کی ہے۔
آج روم میں اردن کے وزیر خارجہ ناصر جودہ کے ساتھ اپنی ملاقات کے موقع پر کیری نے شامی مہاجرین کے لیے ایک سو ملین ڈالر کی اضافی امداد کا بھی اعلان کیا۔ اس اضافی امداد کا تقریباً نصف حصہ اردن کی مدد کے لیے خرچ کیا جائے گا، جسے شام میں گزشتہ چھبیس ماہ سے جاری خانہ جنگی سے تنگ آ کر فرار ہونے والے اور اردن میں پناہ لینے والے مہاجرین کے مشکل چیلنج کا سامنا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ کیری اور جودہ کے مذاکراتی ایجنڈے میں مشرقِ وُسطیٰ امن عمل کو آگے بڑھانے کے امکانات بھی شامل ہیں کیونکہ کیری رواں مہینے کے آخر میں اسرائیل کے چوتھے دورے پر جانے والے ہیں۔
روزانہ دو ہزار شامی مہاجرین سرحد عبور کر کے اردن پہنچ رہے ہیں۔ اردن کے وزیر خارجہ جودہ کے مطابق اردن میں شامی مہاجرین کی تعداد بڑھ کر پانچ لاکھ پچیس ہزار تک پہنچ چکی ہے۔ جودہ نے کہا:’’آج ہماری مجموعی آبادی کا دَس فیصد شامی مہاجرین پر مشتمل ہے۔ اگر مہاجرین کی آمد کی موجودہ رفتار جاری رہی تو سال کے آخر تک یہ شرح بیس سے پچیس فیصد تک اور سن 2014ء کے وسط تک ممکنہ طور پر چالیس فیصد تک پہنچ جائے گی۔ اور یہ اتنی بڑی تعداد ہے، جس کا کوئی بھی ملک متحمل نہیں ہو سکتا۔‘‘
کیری کے آج کے اعلان کے ساتھ ہی شامی عوام کے لیے امریکا کی اب تک کی انسانی امداد بڑھ کر تقریباً 510 ملین ڈالر ہو گئی ہے۔ 250 ملین ڈالر کی وہ غیر ہلاکت خیز امداد اِس کے علاوہ ہے، جو اسد حکومت کو اقتدار سے رخصت کرنے کے لیے کوشاں شامی باغیوں کو فراہم کی جا رہی ہے۔
aa/km(afp)