اسرائيل ميں شہريت کی منسوخی کا نيا قانون: نشانہ عرب شہری؟
29 مارچ 2011پير کو رات گئے ہونے والے اجلاس ميں پیش ہونے والے اس قانونی مسودے کی حمايت ميں 37 اور مخالفت ميں 11 ووٹ ڈالے گئے۔ يہ بل اسرائيلی وزير خارجہ ليبرمن کی انتہائی قوم پرست ييسرائيل بيت نو پارٹی کے دو اراکين نے پيش کيا تھا۔
اسرائيل کے اس نئے قانون کے تحت کسی بھی ايسے شخص کی شہريت منسوخ کی جا سکتی ہے جس پر دہشت گردی، جاسوسی، جنگ کے دوران دشمن کی مدد يا کسی بھی ايسے کام کا ثبوت مل جائے جو قومی حاکميت کے لئے نقصان دہ ہو۔
ليبرمن نے بل منظور ہونے کے چند منٹ بعد ہی کہا کہ جو شخص بھی ملک کو نقصان پہنچاتا ہے وہ شہريت کے فوائد حاصل نہيں کر سکتا۔
يہ نيا قانون ليبرمن کی’’ وفاداری نہيں تو شہريت بھی نہيں‘‘ نامی مہم کا حصہ ہے جو انہوں نے سن 2009 ميں اليکشن کے دوران چلائی تھی اور جس کے بارے ميں عام خيال يہی ہے کہ وہ اسرائيل کی عرب اقليت کو شہريت سے محروم کرنے کے لئے تھی۔
اسرائيل کی شہری حقوق کی ايسوسی ايشن کی ترجمان رونت سيلا نے کہا کہ قانون کے الفاظ ميں وسعت ہونے کے باوجود ليبرمن کی پارٹی عرب شہريوں کو يہ پيغام دے رہی ہے کہ ان کی شہريت کی کوئی ضمانت نہيں ہے۔ سيلا نے کہا کہ پارليمنٹ نے قانون منظور کرکے عرب برادری کو ايک بہت سنگين نوعيت کا پيغام بھيجا ہے۔ اسرائيل ميں عرب شہری آبادی کا تقريباً 20 فيصد ہيں۔ انہوں نے يہ بھی کہا کہ پارليمنٹ نے اس بل کو واضح اکثریت سے منظور کرکے يہ ظاہر کرديا ہے کہ اُسے ايک بہت اہم اصول سے لاعلمی ہے کہ شہريت کوئی انعام نہيں بلکہ ايک فرد کا حق ہے جو محفوظ ہوتا ہے۔
اسرائيل کے 13 لاکھ عرب وہ فلسطينی ہيں جو سن 1948 ميں اس رياست کے قيام کے بعد اپنے اجداد کے ساتھ اسرائيل ہی ميں رہ گئے تھے۔
رپورٹ: شہاب صدیقی
ادارت: شامل شمس