فلسطینیوں کو ویکسین کے حصول کے لیے طویل انتظار کرنا ہوگا
17 دسمبر 2020
اسرائیلی وزیر اعظم بينجمن نيتن ياہو نے ملک کی سب سے بڑی اور اہم ترین دوا ساز کمپنیوں کے سربراہان سے خود بالواسطہ رابطہ کیا ہے، جس کے بعد یہ اعلان کیا گیا کہ آئندہ ہفتے سے اسرائیل اپنے شہریوں کو کورونا ویکسین کی فراہمی کا سلسلہ شروع کر دے گا۔ اس انکشاف کے ساتھ اسرائیل کے کنٹرول والے فلسطینی علاقوں کے شہریوں کو یہ فکر لاحق ہو گئی ہے کہ کورونا ویکسین کے حصول میں انہیں کتنا طویل انتظار کرنا پڑے گا۔
نیا سال، مشرق وسطیٰ اور کورونا کی وبا
دنیا بھر میں جہاں امير ممالک نئے کورونا وائرس کے خلاف ویکسین کی دوڑ میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں وہاں غریب اور ترقی پذیر ممالک کی کورونا ویکسین تک رسائی کی آس عالمی ادارہ صحت سے لگی ہوئی ہے۔ ویکسین کسے جلد از جلد اور کسے طویل انتظار کے بعد مل سکے گی، یہ کشمکش مشرق وسطیٰ کے ملک اسرائیل سے زیادہ کہیں اور دیکھنے میں نہیں آ رہی۔ آنے والا سال مشرق وسطیٰ میں کورونا کی وبا کے بعد سے اب تک کی صورتحال کے حوالے سے ایک نئی اور تیز رفتار تبدیلی کا مظہر ثابت ہو سکتا ہے۔ ابھی تک کورونا بحران کے دوران مشرق وسطیٰ کی علاقائی حدود اور سیاسی دشمنیاں کافی حد تک نظر انداز ہوتی رہیں۔ اسرائیل ممکنہ طور پر اپنے شہریوں کی زندگی کو معمول پر لانے اور معاشی بحالی کی طرف لوٹ سکے لیکن محض اس سے چند میل کے فاصلے پر واقع فلسطینی شہروں اور دیہات کو کورونا وبا کے خطرات لاحق رہیں گے۔
اسرائیل امریکی دوا ساز کمپنی فائزر کے ساتھ اس کی نو منظور شدہ ویکسین کی 8 ملین خوراکوں کی سپلائی کا معاہدہ طے کر چکا ہے۔ اسرائیل کی نو ملین کی کُل آبادی کے نصف سے زیادہ باشندوں کے لیے 8 ملین ویکسین ڈوزز مطلوبہ مقدار سے زیادہ ہیں کیونکہ فی کس دو ڈوزز درکار ہوں گے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اس سلسلے میں فائزر کے چیف ایگزیکیٹو البرٹ بورلا سے متعدد بار ملاقاتیں کیں اورآخر کار آٹھ ملین ویکسین ڈوزز کے حصول کو یقینی بنا لیا۔
موبائل ویکسینیشن
اسرائیل کے پاس ریفریجریٹرز کے ساتھ موبائیل ویکسینیشن یونٹ موجود ہیں جو کورونا ویکسین کو محفوظ رکھنے کے لیے درکار منفی 70 ڈگری سینی گریڈ درجہ حرارت پر ویکسین کو بیرونی درجہ حرارت سے محفوظ رکھیں گے۔ اسرائیل میں ویکسینیشن کا سلسلہ آئندہ ہفتے ہی سے شروع ہو جائے گا۔ روزانہ بنیادوں پر 60 ہزار افراد تک کو ویکسین لگائی جائے گی۔ اس کے علاوہ اسرائیل نے Moderna ویکسین کمپنی کے ساتھ پہلے ہی چھ ملین ویکسین ڈوزز کا معاہدہ طے کر لیا تھا جو مزید تين ملین باشندوں کے لیے کافی ہوگا۔
ویکسینیشن مہم
اسرائیل کی ویکسینیشن مہم غرب اُردن کے کافی اندر کے علاقوں میں یہودی آباديوں میں بسنے والے اسرائیلی باشندوں کے لیے ہو گی۔ اس علاقے میں آباد ڈھائی ملین فلسطینوں کو یہ ویکسین نہیں دی جائے گی۔ فلسطینیوں کو تنگ دستی کی شکار فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے ویکسین کی فراہمی کا انتظار کرنا پڑے گا۔ 1990ء میں طے پانے والے عبوری امن معاہدے کے تحت غرب اردن، غزہ پٹی اور مشرقی یروشلم پر اسرائیل کا قبضہ ہے۔
فلسطینی اتھارٹی عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کی قیادت والی ایک ہیومینیٹیرین آرگنائزیشن COVAX سے امید لگائے بیٹھی ہے جس کا مقصد غریب ممالک کی 20 فیصد تک آبادی کو مفت ویکسینیشن فراہم کرنا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر ممالک کورونا کی وبا کے سخت شکار ہوئے ہیں۔
ک م / ع س (ایجنسیاں)