1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیلی انتخابات: بینجمن نیتن یاہو کا کامیابی کا دعویٰ

3 مارچ 2020

اسرائیل میں پیر کے روز ہونے والے عام انتخابات میں وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی لیکود پارٹی سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرتی نظر آ رہی ہے تاہم وہ اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہ سکتی ہے۔

Parlamentswahl in Israel Sieger Likud Netanjahu
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Schalit

اسرائیلی سیاست دانوں کو امید ہے کہ گزشتہ 12 ماہ سے بھی کم مدت کے دوران تیسری مرتبہ ہونے والے ان انتخابات کے بعد اب سیاسی تعطل کا خاتمہ ہوجائے گا۔

ایگزٹ پول کے مطابق 120رکنی اسرائیلی پارلیمان کنیسٹ میں بینجمن نیتن یاہو کی قیادت والی دائیں بازو کی لیکود پارٹی کو 36-37 سیٹیں اور ان کے حریف رہنما بینی گینٹس کی بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کو 32-33 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ لیکن لیکود پارٹی اور انتہائی دائیں بازو کی جماعت یمینا مجموعی طور پر60 سیٹیں حاصل کرسکتی ہیں تاہم حکومت سازی کے لیے کم از کم 61 سیٹیں جیتنا ضروری ہے۔

نیتن یاہو نے ایگزٹ پول کے بعد ٹوئیٹ کر کے کہا، ”آپ کا شکریہ“۔ اسی کے ساتھ انہوں نے ایک لال دل والا ایموجی بھی لگایا اور لکھا، ”یہ اسرائیل کے لیے بہت بڑی جیت ہے۔“

اس سے پہلے اپریل اور ستمبر 2019ء میں ہونے والے دونوں انتخابات میں لیکود پارٹی اور بلیو اینڈ وہائٹ پارٹی اکثریت حاصل کرنے یا مستحکم اتحاد قائم کرنے میں ناکام رہی تھی۔

کورونا وائرس کے خوف کے باوجود بڑی تعداد میں رائے دہندگان پولنگ مراکز پر آئے۔ مجموعی طور پر 56.3 فیصد ووٹروں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا، جو کہ 1999 کے بعد سے اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

ایگزٹ پول کے مطابق بینی گینٹس کی بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کو 32-33 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ تصویر: Getty Images/AFP/M. Kahana

وزیراعظم نیتن یاہو نے پیر دو مارچ کو اپنا ووٹ ڈالنے کے بعد شہریوں پر زور دیا کہ وہ حق رائے دہی استعمال کریں۔ انھوں نے کہا، ”کورونا پوری طرح کنٹرول میں ہے۔ ہم نے تمام ضروری احتیاطی اقدامات کیے ہیں۔ لوگ پورے اعتماد کے ساتھ اپنا ووٹ ڈالنے جاسکتے ہیں۔“

بعض ماہرین نے اس انتخاب کو نیتن یاہو کی سیاسی پالیسیوں کے حوالے سے عوامی ریفرنڈم قرار دیا تھا۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی دفتر استغاثہ کی طرف سے شروع کردہ کارروائی کے نتیجے میں صرف دو ہفتے بعد ہی نیتن یاہو کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کی باقاعدہ عدالتی سماعت بھی شروع ہو جائے گی۔ عدالت نے انھیں 17 مارچ کو طلب کیا ہے۔ نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ انھوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا اور ان پر قائم مقدمات جھوٹے ہیں۔ دوسری طرف ان کے سیاسی حریفوں نے نیتن یاہو سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔ اگر وہ الیکشن جیت گئے توقصور وار قرار دیے جانے کے باوجود اپیلوں کا فیصلہ ہونے تک کام جاری رکھ سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ اسرائیل میں پارلیمانی انتخابات میں حلقوں کے بجائے ووٹوں کی فیصد کی مناسبت سے نمائندگی دی جاتی ہے اور ہر پارٹی کو اسے ملنے والے ووٹوں کی شرح سے پارلیمنٹ کی نشستیں دی جاتی ہیں۔ کسی بھی پارٹی کے لیے پارلیمان میں نمائندگی حاصل کرنے کے لیے لازمی ہے کہ اسے ملک میں ڈالے گئے مجموعی ووٹوں کا کم از کم 3.25 فیصد حاصل ہو۔

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔

ج ا / ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں