1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیلی انتہا پسندوں نے فلسطینیوں کی مسجد کو آگ لگا دی

مقبول ملک25 فروری 2015

مقبوضہ مغربی اردن کے علاقے میں اسرائیلی انتہا پسندوں کے ایک گروپ نے آج بدھ کو علی الصبح فلسطینیوں کی ایک مسجد کو آگ لگا دی۔ حملہ آوروں نے عبرانی زبان میں اپنے پیغام بھی چھوڑے۔ اس واقعے میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔

تصویر: picture-alliance/AA

یروشلم سے ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق حکام نے بتایا ہے کہ حملہ آوروں نے اس موقع پر دیواروں پر اسپرے سے لکھے گئے جو نعرے اپنے پیچھے چھوڑے، ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ آتشزنی انتہائی دائیں بازو کے ایک کٹر قوم پسند اسرائیلی گروپ کی کارروائی ہے۔

گزشتہ برس نومبر میں یہودی انتہا پسندوں کے حملے کا نشانہ بننے والی مغربی کنارے کی ایک مسجد، فائل فوٹوتصویر: Reuters/A. O. Qusini

فلسطینیوں کی یہ مسجد مغربی اردن کے مقبوضہ علاقے میں بیت اللحم کے نواح میں الجباعة نامی گاؤں میں واقع ہے جسے منگل اور بدھ کی درمیانی شب طلوع آفتاب سے قبل شرپسندانہ حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ الجباعة کے میئر نعمان حمدان نے روئٹرز کو بتایا کہ اس حملے میں ایک پٹرول بم مسجد کے اندر پھینکا گیا، جس سے اس عبادت گاہ کی کھڑکیاں ٹوٹ گئیں۔

میئر نعمان حمدان کے مطابق، ’’مسجد میں آگ لگنے کے بعد جیسے ہی مقامی لوگوں کو اس کا علم ہوا، انہوں نے فوری کوششیں کر کے پوری عمارت کو آگ کے شعلوں کی لپیٹ میں آنے سے بچا لیا۔ لیکن مسجد کی دیواریں، اس کا ایک حصہ اور بہت سے قالین جل گئی۔‘‘

حمدان نے روئٹرز کو بتایا کہ حملہ آور جاتے جاتے دیواروں پر ستارہ داؤد کی صورت میں یہودیوں کا امتیازی نشان بنانے کے علاوہ عنبرانی زبان میں جو نعرے بھی لکھ کر گئے، ان کا مطلب ہے: ’صیہون کی سرزمین کے لیے انتقام‘ اور ’قیمت کی نشاندہی‘۔ انہوں نے بتایا کہ یہ وہ نعرے ہیں، جو انتہائی دائیں بازو کے کٹر قوم پسند یہودیوں کے ایک ایسے گروپ کی طرف سے استعمال کیے جاتے ہیں جو 2008ء سے لے کر اب تک فلسطینیوں اور ان کی املاک پر بیسیوں حملے کر چکا ہے۔

مقبوضہ مشرقی یروشلم میں یہودی آباد کاری، فائل فوٹوتصویر: picture-alliance/dpa

روئٹرز کے مطابق الٹرا نیشنلسٹ یہودیوں کے اس گروپ کا کہنا ہے کہ اس کی طرف سے پرائس ٹَیگ price tag کے الفاظ استعمال کیے جانے کا مطلب اس قیمت کی طرف اشارہ ہے جو اسرائیلی حکومت کو ایک آزاد فلسطینی ریاست کا وجود تسلیم کرنے یا مغربی کنارے کے علاقے میں یہودی آباد کاروں کی بستیوں کی تعمیر و توسیع روکنے کی صورت میں ادا کرنا پڑے گی۔

الجباعة کا گاؤں بیت اللحم کے مضافات میں گُش اَیتزیون Gush Etzion نامی اس بہت بڑے علاقے کے قریب واقع ہے جہاں یہودی آباد کاروں نے اپنی متعدد بستیاں قائم کر رکھی ہیں۔

اسرائیلی فوج کے مطابق وہ اس فلسطینی مسجد پر آتش گیر مادے سے حملے کے واقعے کی چھان بین کر رہی ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کے خلاف حکومتی اقدامات کی مخالفت کرتے ہوئے ایسے اسرائیلی انتہا پسند گروپ ماضی میں بھی کئی مرتبہ مسلمانوں کی مساجد، مسیحیوں کے گرجا گھروں، فلسطینیوں کی املاک حتیٰ کہ امن کے حامی اسرائیلی گروپوں اور اسرائیلی فوجی چوکیوں پر بھی حملے کر چکے ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں