1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیلی اور فلسطینی مذاکرات کاروں کی ملاقات آج ہو رہی ہے

3 جنوری 2012

اردن میں آج فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے مذاکرات کار ایک میٹنگ میں شریک ہو رہے ہیں۔ امریکہ نے اس میٹنگ کے شرکاء سے اپیل کی ہے کہ وہ بات چیت میں پیش رفت کو یقینی بناتے ہوئے امن کی جانب قدم بڑھائیں۔

بینجمن نیتن یاہو اور محمود عباستصویر: picture-alliance/dpa

فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات کا سلسلہ سن 2010 سے معطل ہے۔ اس تعطل کی وجہ اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے میں نئی یہودی بستیوں کی تعمیر پر مکمل پابندی لگانے سے انکار تھا۔ فلسطینیوں کی لیڈر شپ کی جانب سے بارہا کہا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ بات چیت کے عمل کو اس وقت تک شروع نہیں کر سکتے جب تک وہ سن 1967 میں قبضہ کیے گئے عرب علاقوں پر تعمیراتی عمل کو معطل یا منسوخ نہیں کرتا۔

سفارت کاروں کے نزدیک آج منگل کے روز ہونے والی فلسطینی اور اسرائیلی مذاکرات کاروں کی میٹنگ میں کسی پیش رفت کا امکان نہیں ہے۔ میٹنگ کے حوالے سے فلسطینی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ مذاکرات کاروں کا اس میٹنگ میں شریک ہونا یہ واضح نہیں کرتا کہ معطل شدہ مذاکراتی عمل کا دو بارہ آغاز ہو گیا ہے۔ اسی طرح اسرائیل کی جانب سے بھی عمان میٹنگ سے توقعات وابستہ نہیں کی گئی ہیں۔ اسرائیل کا مؤقف ہے کہ کسی پیشگی شرط کے بغیر بات چیت کے سلسلے کو شروع کیا جانا اہم ہے۔

اسرائیل کابینہ کے ایک رکن دان میریڈور (Dan Meridor) کا کہنا ہے کہ کسی مفاہمت یا سمجھوتے پر پہنچنے کے لیے مذاکرات ہی واحد راستہ ہے۔ میریڈور کا مزید کہنا ہے کہ اردن میں میٹنگ معطل شدہ مذاکرات کے سلسلے میں ایک اسٹیپ ضرور ہے اور امید ہے کہ بات چیت کو آگے بڑھانے کے لیے کوئی حل ڈھونڈا جا سکتا ہے۔ میریڈور نے یہ بھی واضح کیا کہ مذاکرات کو آگے بڑھانے میں صرف اسرائیل تنہا کافی نہیں ہے۔

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن، اسرائیلی وزیر اعظم اور فلسطینی لیڈر محمود عباس ایک سابقہ میٹنگ کے دورانتصویر: picture-alliance/dpa

فلسطینی اتھارٹی کے چیف مذاکرات کار صائب عریقات کا کہنا ہے کہ آج منگل کی میٹنگ پر بہت سارا بوجھ نہیں ڈالنا چاہیے۔ عریقات کے مطابق دیکھنا یہ ہو گا کہ اسرائیل مذاکرات میں پیش رفت کے لیے کیا نئے نکات پیش کرتا ہے۔ فلسطینی رہنما کے مطابق عمان میٹنگ کے حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔

عمان میٹنگ کی میزبان اردن کی وزارت خارجہ ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے مذاکرات کار اعلیٰ صائب عریقات اور اسرائیل کے نمائندے یتزحاک مولچو (Yitzhak Molcho) اس میٹنگ میں شامل ہیں۔ ان کے علاوہ اقوام متحدہ ، یورپی یونین، روس اور امریکہ کے نمائندے بھی موجود ہوں گے۔ اردن کی وزارت خارجہ کے مطابق اس میٹنگ میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے مؤقف کے مشترکہ پہلوؤں پر ازسر نو غور ممکن ہے۔ فریقین اس کوشش میں ہیں کہ رواں برس کے اختتام سے قبل کسی سمجھوتے پر پہنچ جائیں۔

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی سے اپیل کی ہے کہ وہ اس میٹنگ کو غنیمت سمجھتے ہوئے اس کا فائدہ اٹھائیں اور پائیدار امن کے لیے مثبت فیصلے کرنے کی کوشش کا آغاز کریں۔ کلنٹن کے مطابق موجودہ صورت حال مستقل نہیں ہے اور دونوں جانب سے مشکل فیصلے وقت کی ضرورت ہیں۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں