اسرائیلی جاسوس کی جرمنی کو حوالگی کا فیصلہ ہوگیا
8 جولائی 2010بیس جنوری کو دبئی کے ایک ہوٹل میں فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے کارکن محمود المبوح کو مبینہ اسرائیلی ایجنٹوں نے قتل کیا تھا۔ اس واردات میں متعدد یورپی ممالک کے چھبیس جعلی پاسپورٹس کا استعمال ثابت ہوا تھا۔ جرمنی، فرانس، برطانیہ، آئرلینڈ اور آسٹریلیا نے اسی بناء پر اسرائیل سے احتجاج کیا اور بعض ممالک نے اسرائیلی سفارتکاروں کو بھی ملک سے نکال دیا تھا۔
بدھ کو پولینڈ کی انسداد دہشت گردی فورس کے اہلکار اوری بروڈسکی نامی اس مشتبہ اسرائیلی ایجنٹ کو عدالت میں لائے۔ بند کمرے میں ہونے والی عدالتی کارروائی میں بروڈسکی کے ہاتھ بندے ہوئے تھے اور اس کے چہرے کو ڈھانپ کر رکھا گیا تھا۔
مختصر عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ’’عدالت نے مزید کارروائی کے لئے اوری بروڈسکی کو جرمن حکام کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘‘۔
عدالتی فیصلے میں یہ طے نہیں کیا گیا کہ آیا ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے یا نہیں بلکہ محض جرمنی کی جانب سے اس کی حوالگی کے مطالبے کے قانونی تقاضوں کو دیکھا گیا۔
جرمن ہفت روزہ جریدے ’ڈیئر شپیگل‘ کے مطابق پولش حکام نے اوری بروڈسکی کو چار جون کو دارالحکومت وارسا کے ہوائی اڈے پر جعلی جرمن پاسپورٹ کے استعمال پر گرفتار کیا تھا۔ جریدے کے مطابق یہی پاسپورٹ دبئی میں حماس کے کارکن کے قتل کی واردات کے سلسلے میں استعمال کیا گیا تھا۔
مبینہ اسرائیلی ایجنٹ پولینڈ کے عدالتی فیصلے کے خلاف تین دن کے اندر اپیل کر سکتا ہے۔ ملزم کے وکیل کا کہنا ہے کہ اُس کے مؤکل کو محض دستاویزات کی جعلسازی کے الزام پر جرمن حکام کے حوالے کیا جا سکتا ہے ۔ اُس کے مطابق پولینڈ کی عدالت نے جرمن حکومت کی جانب سے ملزم کے جاسوسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں حوالگی کے مطالبے پر غور نہیں کیا۔
حماس کے کارکن کا قتل دبئی کے ہوائی اڈے کے قریب واقع ال بوستان روٹانا ہوٹل میں کیا گیا تھا۔ جرمنی نے اوری بروڈسکی کی گرفتاری کے بین الاقوامی وارنٹس کئی ہفتے قبل جاری کئے تھے۔
پولینڈ کی حکومت اس مبینہ اسرائیلی ایجنٹ کو جرمنی بھیجنے کے حوالے سے خاصے تذبذب کا شکار تھی۔ دوسری عالمی جنگ کے حوالے سے پولینڈ جرمنی کے مقابلے میں اسرائیل کے زیادہ قریب ہے تاہم پولش وزیر اعظم ڈونلڈ ٹسک نے امید ظاہر کی ہے کہ عدالتی فیصلےکا کسی بھی ملک سے سفارتی تعلق پر اثر نہیں پڑے گا۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: امجد علی