اسرائیلی حملوں میں مزید 10 فلسطینی ہلاک
24 اگست 2014آٹھ جولائی سے اسرائیل کی طرف سے غزہ پٹی میں جاری حملوں کے نتیجے میں کم از کم 2,103 فسلطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ حماس کی جانب سے اسرائیل کی طرف راکٹ داغے جانے کے نتیجے میں چار اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے۔ اس کے علاوہ اسرائیلی فوج کے 64 اہلکار بھی غزہ پٹی میں زمینی کارروائی کے دوران ہلاک ہوئے۔ اقوام متحدہ کے مطابق فلسطینیوں کی کُل ہلاکتوں میں سے 70 فیصد عام شہری تھے۔ ان ہلاک ہونے والوں میں سے 478 بچے تھے۔
اسرائیل کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ اس نے ہفتہ 23 اگست کو غزہ پٹی کے علاقے میں 60 فضائی حملے کیے جبکہ غزہ پٹی کی جانب سے اسرائیل کی طرف 71 راکٹ داغے گئے۔
غزہ سٹی کے مرکزی حصے میں ایک اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں ایک 12 منزلہ عمارت ملبے کا ڈھیر بن گئی۔ فلسطینی ایمرجنسی سروسز کے مطابق اس حملے میں 18 افراد زخمی ہوئے جن میں 10 بچے بھی شامل ہیں۔ اس عمارت کے قریبی رہائشیوں کے مطابق اس عمارت کے مکینوں کو حملے سے 10 منٹ پہلے اطلاع دی گئی کہ وہ فی الفور اس عمارت کو خالی کر دیں۔ عینی شاہدین کے مطابق اس کے بعد اس عمارت پر دو میزائل داغے گئے جس کے نتیجے میں یہ کمپلیکس مکمل طور پر زمین بوس ہو گیا۔
دوسری طرف مصری وزارت دفاع کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں اسرائیل اور فلسطینیوں پر ایک بار پھر زور دیا گیا ہے کہ وہ حملوں کا سلسلہ فوری طور پر روک کر مستقل جنگ بندی کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کریں۔
مصری ثالثی میں ہونے والے مذاکرات کا سلسلہ منگل 19 اگست کو منقطع ہو گیا تھا جس کے بعد اس سے قبل کے نو روز سے جاری عارضی جنگ بندی ختم ہو گئی اور فریقین کی طرف سے دوبارہ حملوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ منگل سے اب تک مزید 86 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ دوسری طرف ایک چار سالہ اسرائیلی بچہ غزہ پٹی کی جانب سے داغے جانے والے راکٹ کی زد میں آ کر ہلاک ہوا۔
فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے مستقل جنگ بندی کی کوششوں کے حوالے سے ہفتے کے روز مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کی ہے۔ اس ملاقات کے بعد عباس کا کہنا تھا، ’’جیسے ہی سیز فائر ہوتا ہے، دونوں فریق ایک ساتھ بیٹھ کر اپنے اپنے مطالبات پر بات کر سکتے ہیں۔‘‘ محمود عباس نے السیسی سے ملاقات سے قبل جمعرات اور جمعہ کے روز قطر میں حماس کے جلاوطن رہنما خالد مشعل کے ساتھ ملاقاتیں کی تھیں۔