1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
انسانی حقوقمقبوضہ فلسطینی علاقے

اسرائیلی دستوں کے کئی فلسطینی سول گروپوں کے دفاتر پر چھاپے

18 اگست 2022

اسرائیلی دستوں نے شہری حقوق کے علمبردار کئی ایسے فلسطینی سول گروپوں اور تنظیموں کے دفاتر پر چھاپے مار کر انہیں سربمہر کر دیا، جنہیں اسرائیلی حکومت نے اسی سال عسکریت پسندی کے حامی ٹھہرا کر دہشت گرد گروہ قرار دے دیا تھا۔

ویسٹ بینک کے شہر رملہ میں فلسطین اور عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کے جھنڈوں کے ساتھ احتجاج کرتے فلسطینی مظاہرینتصویر: Reuters/Mohamad Torokman

مغربی کنارے کے فلسطینی علاقے میں رملہ سے جمعرات اٹھارہ اگست کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ان سول گروپوں اور سماجی تنظیموں نے بتایا کہ اسرائیلی دستوں نے نہ صرف ان کے دفاتر سربمہر کر دیے بلکہ ان کے داخلی دروازوں کے آگے رکاوٹیں کھڑی کر کے یہ نوٹس بھی لگا دیے کہ یہ دفاتر اب بند کر دیے گئے ہیں۔

اسرائیلی موقف

اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ جن فلسطینی تنظیموں کے خلاف یہ کارروائی کی گئی، ان کے عسکریت پسند تنظیم پاپولر فرنٹ برائے آزادی فلسطین کے ساتھ رابطے تھے۔ یہ فرنٹ فلسطینیوں کی ایک سیکولر اور بائیں بازو کی ایسی تحریک ہے، جس کی ایک سیاسی جماعت بھی ہے۔

فلسطینیوں پر مظالم کی تفتیش، اسرائیل کا تعاون سے انکار

اس کے علاوہ پاپولر فرنٹ برائے آزادی فلسطین کا ایک مسلح بازو بھی ہے، جو ماضی میں اسرائیلی شہریوں پر ہلاکت خیز حملے کرتا رہا ہے۔ جہاں تک اسرائیل کی طرف سے دہشت گرد قرار دیے گئے ایسے فلسطینی گروپوں اور تنظیموں کے موقف کا سوال ہے تو وہ اپنے خلاف جملہ اسرائیلی الزامات کی پرزور تردید کرتے ہیں۔

کل بدھ سترہ اگست کے روز اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹس کے دفتر کی طرف سے ایک بار پھر دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ ''گروپ اپنی انسان دوست سرگرمیوں کے پس پردہ اپنی حقیقی سرگرمیاں جاری رکھتے ہیں اور دہشت گرد تنظیم عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کے مقاصد کو آگے بڑھاتے ہوئے اسے مضبوط بناتے اور اس کے لیے بھرتیاں کرتے ہیں۔‘‘

فلسطینیوں کے حقوق کے لیے سرگرم اور بین الاقوامی سطح پر احترام کی نگاہ سے دیکھنے جانے والے سول گروپ الحق کے ڈائریکٹر شعوان جبارینتصویر: Majdi Mohammed/AP/picture alliance

دفاتر میں ’توڑ پھوڑ‘

جن فلسطینی سول رائٹس گروپوں کے دفاتر کو اسرائیل نے جمعرات کے روز سیل کر دیا، ان میں الحق نامی ایک سول گروپ بھی شامل ہے۔ الحق کے ڈائریکٹر شعوان جبارین نے نیوز ایجنسی اے پی کے ساتھ گفتگو میں تصدیق کی کہ ان کے ادارے کے دفاتر بھی سیل کر دیے گئے ہیں۔

شعوان جبارین نے کہا، ''اسرائیلی فوجی آئے، انہوں نے ہماری تنظیم کے دفتر کے دروازے کو دھماکے سے اڑا دیا۔ اندر داخل ہو کر دستاویزات کی تلاشی لی اور توڑ پھوڑ کی۔ ہماری تنظیم کا عملہ یہ طے کرنے کی کوشش میں ہے کہ آیا اسرائیلی دستے کچھ دستاویزات ضبط کر کے اپنے ساتھ بھی لے گئے۔‘‘

اسرائیلی کارروائی سیاسی کارکنوں کے خلاف ’کریک ڈاؤن‘ کا تسلسل

اس کارروائی سے متاثرہ فلسطینی سول گروپوں اور تنظیموں کے علاوہ شہری حقوق کے کئی سرکردہ کارکنوں نے بھی الزام لگایا ہے کہ اسرائیلی دستوں کی یہ تازہ کارروائی اسی ''کریک ڈاؤن کا تسلسل ہے، جو اسرائیل مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں سیاسی کارکنوں کے خلاف کئی عشروں سے جاری رکھے ہوئے ہے۔‘‘

'اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستانہ برتاؤ کا مجرم ہے'، ایمنسٹی انٹرنیشنل

فلسطینی کارکنوں کا یہ موقف اس لیے بھی باوزن محسوس ہوتا ہے کہ گزشتہ ماہ جولائی میں یورپی یونین کے رکن ممالک میں سے نو ریاستوں نے یہاں تک کہہ دیا تھا کہ اسرائیل جن فلسطینی گروپوں کو نشانہ بنا رہا ہے، اس نے ان کے خلاف اپنے دعووں کی تائید میں کوئی حقائق پیش نہیں کیے۔

الضمیر مغربی کنارے کی ایک ایسی غیر سرکاری تنظیم ہے، جو فلسطینی قیدیوں اور ان کے حقوق کے دفاع کے لیے سرگرم رہتی ہےتصویر: MOHAMAD TOROKMAN/REUTERS

اسی لیے ان نو یورپی ممالک نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ آئندہ بھی ان فلسطینی سول گروپوں کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے، جن پر اسرائیل نے انہیں دہشت گرد قرار دے کر پابندیاں لگا رکھی ہیں۔

متاثرہ فلسطینی سول گروپ کون کون سے

اسرائیلی دستوں کی کارروائی کا نشانہ بننے والے گروپوں اور تنظیموں کے بارے میں الحق کے ڈائریکٹر شعوان جبارین نے کہا، ''فلسطینی سول گروپوں کے خلاف ایسے اسرائیلی الزامات نئے نہیں ہیں۔ لیکن اسرائیل تو اپنے دوستوں تک کو اپنے دعووں کی سچائی کا قائل نہیں کر سکا۔‘‘

فلسطینی خاتون صحافی کے جنازے پر اسرائیلی پولیس کا حملہ

مغربی کنارے کے فلسطینی علاقے میں جن سول تنظیموں کے خلاف یہ کارروئی کی گئی، ان میں فلسطینیوں کے حقوق کے لیے سرگرم اور بین الاقوامی سطح پر احترام کی نگاہ سے دیکھنے جانے والے گروپ الحق کے علاوہ الضمیر، فلسطینی خواتین کی کمیٹیوں کی یونین، زرعی کارکنوں کی کمیٹیوں کی یونین اور بیسان مرکز برائے تحقیق و ترقی بھی شامل ہیں۔ ان میں سے الضمیر خاص طور پر ایک ایسی سول تنظیم ہے، جو فلسطینی قیدیوں اور ان کے حقوق کے دفاع کے لیے سرگرم رہتی ہے۔

اسرائیل نے الحق، الضمیر اور بیسان سمیت متعدد فلسطینی سول تنظیموں کو سات ماہ قبل قانوناﹰ ممنوع قرار دے دیا تھا۔

م م / ع ا (اے پی، اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں