غزہ پٹی کے فلسطینی باشندوں نے جمعہ چار مئی کو ایک مرتبہ پھر اسرائیلی سرحد پر شدید احتجاج کیا۔ غزہ پٹی کی اسرائیل کے ساتھ سرحد پر فلسطینی مظاہرین تیس مارچ سے ہر جمعے کے دن اپنے احتجاج کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اشتہار
چار مئی کا دن ایسا مسلسل چھٹا جمعہ تھا، جب ہزاروں فلسطینی مقبوضہ علاقوں میں جانے کی کاوش کرتے ہوئے اسرائیلی سرحد پر جمع ہوئے اور انہوں نے یہ سرحد عبور کرنے کی کوشش بھی کی۔ فلسطینی محکمہٴ صحت نے ہفتہ پانچ مئی کو بتایا کہ چار مئی کو ان احتجاجی مظاہروں کے دوران زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 1143 رہی۔ اس تازہ مظاہرے میں اسرائیلی فوج کی گولیوں سے تاہم کوئی فلسطینی ہلاک نہیں ہوا۔
فلسطینی طبی ذرائع کے مطابق اسرائیلی فوج کی فائر نگ کے نتیجے میں زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد تراسی ہے، جو زخمیوں کی مجموعی تعداد میں شامل ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ زیادہ تر مظاہرین کے زخمی ہونے کی وجہ اسرائیلی فوج کی جانب سے کی جانے والی آنسو گیس کی شدید شیلنگ بنی۔
اس دوران فلسطینیوں نے پچیس کلومیٹر طویل سرحدی علاقے میں چھ مختلف مقامات پر اپنے احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا۔ اس دوران وہ ٹائر جلانے کے ساتھ ساتھ اسرائیلی فوج پر پتھراؤ بھی کرتے رہے۔ کئی فلسطینیوں نے ٹائروں کو آگ لگا کر انہیں سرحد پار بیٹھے اسرائیلی فوجیوں کی طرف پھینکنے کی کوشش بھی کی۔ اس کے علاوہ کئی ’جلتی ہوئی پتنگیں‘ بھی اڑا کر اسرائیلی فوجیوں کی جانب بھیجی گئیں۔ کل جمعے کے روز احتجاج کرنے والے فلسطینی مظاہرین کی تعداد دس ہزار کے لگ بھگ تھی۔
تیس مارچ سے ہر جمعے کو ہونے والے ان مظاہروں کی وجہ سے اب تک اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے پچاس فلسطینی ہلاک جبکہ ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔ غزہ پٹی کی آبادی میں دو تہائی سے زائد باشندے فلسطینی مہاجر ہیں، جو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اپنی واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ان مظاہروں کے فلسطینی منتظمین اس احتجاجی سلسلے کو پندرہ مئی تک جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ عیسوی کیلنڈر کے مطابق پندرہ مئی کو اسرائیل کے قیام کے ستر برس مکمل ہو رہے ہیں۔ اسرائیل میں اس موقع پر ایک ملین افراد جمع ہو کر اس ریاست کے قیام کی 70 ویں سالگرہ میں شریک ہوں گے۔ فلسطینی قیامِ اسرائیل کے دن کو ’یوم نقبہ‘ یا ’تباہی‘ سے تعبیر کرتے ہیں۔
اسرائیل کے خلاف غزہ کے فلسطینیوں کے احتجاج میں شدت
اس علاقے میں تنازعے کی تاریخ صدیوں پرانی ہے۔ رواں برس کے دوران غزہ کی سرحد پر اسرائیل اور فلسطینی عوام کے درمیان کشیدگی انتہائی شدید ہو گئی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Cohen
فروری سن 2018: سرحد پر بم
رواں برس سترہ فروری کو اسرائیل کی سرحد پر ایک بارودی ڈیوائس کے پھٹنے سے چار اسرائیلی فوجی زخمی ہو گئے تھے۔ اس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ کے مختلف مقامات پر فضائی حملے کیے۔
تصویر: Reuters/I. Abu Mustafa
اقوام متحدہ کی امدادی سپلائی
غزہ پٹی کی نصف سے زائد آبادی کا انحصار اقوام متحدہ کے خصوصی امدادی ادارے UNRWA کی جانب سے ضروریات زندگی کے سامان کی فراہمی اور امداد پر ہے۔ اس ادارے نے پچیس فروری کو عالمی برادری کو متنبہ کیا کہ غزہ میں قحط کی صورت حال پیدا ہونے کا امکان ہے۔ امریکا نے فلسطینی لیڈروں کے اسرائیل سے مذاکرات شروع کرنے کے لیے دباؤ بڑھانے کی خاطر امداد کو روک رکھا ہے۔ ادارے کے مطابق وہ جولائی تک امداد فراہم کر سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Zuma/S. Jarar'Ah
فلسطینی وزیراعظم پر حملہ
فلسطینی علاقے ویسٹ بینک کے الفتح سے تعلق رکھنے والے وزیراعظم رامی حمداللہ جب تیرہ مارچ کو غزہ پہنچے، تو ان کے قافلے کو ایک بم سے نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ فلسطینی اتھارٹی نے اس کی ذمہ داری حماس پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ وزیراعظم کو مناسب سکیورٹی فراہم کرنے میں ناکام رہی تھی۔ رامی حمداللہ اس حملے میں محفوظ رہے تھے۔
تصویر: Reuters/I. Abu Mustafa
اسرائیل کی فضائی حملے
غزہ پٹی کی اسرائیلی سرحد پر ایک اور بارودی ڈیوائس ضرور پھٹی لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ اسرائیل نے اٹھارہ مارچ کو غزہ پٹی پر فضائی حملے کیے اور حماس کی تیار کردہ ایک سرنگ کو تباہ کر دیا۔
تصویر: Reuters/I. A. Mustafa
سرحد پر مظاہرے کرنے کا اعلان
غزہ پٹی کے فلسطینیوں نے اسرائیلی سرحد پر پرامن مظاہرے کرنے کا اعلان کیا۔ اس مظاہرے کا مقصد اسرائیل کے زیر قبضہ فلسطینی علاقوں میں واپسی بتائی گئی۔ اسرائیل نے فلسطینیوں کے واپسی کے حق کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔
تیس مارچ سن 2018 کو تیس ہزار فلسطینی سن 1976 کے احتجاجی سلسلے کے تحت اسرائیلی سرحد کے قریب مظاہرے کے لیے پہنچے۔ بعض مظاہرین نے سرحد عبور کرنے کی کوشش کی اور یہ کوشش خاصی جان لیوا رہی۔ کم از کم سولہ فلسطینی مظاہرین اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے جاں بحق ہو گئے۔ کئی زخمی بعد میں جانبر نہیں ہو سکے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Hams
سرحد پر مظاہرے کا دوسرا راؤنڈ
چھ اپریل کو ایک مرتبہ پھر فلسطینیوں نے اسرائیلی سرحد پر احتجاج کیا۔ اس احتجاج کے دوران بھی اسرائیلی فوجیوں نے فائرنگ کی۔ ایک صحافی کے علاوہ نو فلسطینی ہلاک ہوئے۔
تصویر: Reuters/I. A. Mustafa
انہیں نقصان اٹھانا پڑے گا، نیتن یاہو
اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے غزہ کے قریب اسرائیلی قصبے سدورت میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی پالیسی واضح ہے کہ جو کوئی حملے کی نیت سے آگے بڑھے، اُس پر جوابی وار کیا جائے گا۔ نیتن یاہو نے مزید کہا کہ غزہ سرحد عبور کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ایسا کرنے والوں کو نقصان اٹھانا پڑے گا۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Tibbon
اسرائیل کے خلاف مظاہروں کا تیسرا دور
مظاہروں کے تیسرے دور یعنی 13 اپریل کا آغاز منتظمین کے اس اعلان سے شروع ہوا کہ مظاہرین سرحد کے قریب احتجاج کے مقام پر رکھے اسرائیلی پرچم کے اپنے قدموں تلے روندتے ہوئے گزریں۔
تصویر: Reuters/M. Salem
مظاہرین زخمی
13 اپریل کے مظاہرے کے دوران زخمی ہونے والے ایک شخص کو اٹھانے کے لیے فلسطینی دوڑ رہے ہیں۔ سرحدی محافظوں پر پتھر پھینکنے کے رد عمل میں اسرائیلی فوجیوں نے مظاہرین پر فائرنگ کی۔ 30 مارچ سے اب تک کم از کم 33 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ سینکڑوں دیگر زخمی ہوئے۔