اسرائیلی صدر کا ترکی دورہ 'تاریخی'اور 'اہم سنگ میل'، ایردوآن
10 مارچ 2022
ترکی کے صدر رجب طیب اردوآن نے اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ کے دورے کو تاریخی اور دونوں ملکوں کے تعلقات میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔ دونوں ملک بعض امور پر اختلافات کے باوجود باہمی تعلقات کو نئی جہت دینے پر رضامند ہوگئے۔
اشتہار
اسرائیل کے صدر آئزک ہرزوگ گزشتہ چودہ برس میں ترکی کا دورہ کرنے والے پہلے اسرائیلی رہنما ہیں۔ رجب طیب ایردوآن کے ساتھ تفصیلی تبادلہ خیال کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دونوں رہنماوں نے باہمی ملاقات کو اہم اور اطمینان بخش قرار دیا۔
ایردوآن نے آئزک ہرزوگ کے دورے کو "تاریخی" اور ترکی۔ اسرائیل تعلقات میں ایک "اہم سنگ میل" قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ترکی اسرائیل کے ساتھ دفاع اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کے لیے تیار ہے۔ باہمی تعاون میں اضافہ پر بات چیت کے لیے ترکی کے وزیر خارجہ اور وزیر توانائی جلد ہی اسرائیل کا دورہ کریں گے۔
ایردوآن کا کہنا تھا، "ہم مشترکہ مفادات اورباہمی حساس معاملات کا احترام کرتے ہوئے دونوں ملکوں (ترکی اوراسرائیل) کے درمیان سیاسی مذاکرات کا آغاز کریں گے۔" انہوں نے زور دے کر کہا کہ اپنے خطے میں امن و سکون کی ثقافت کو مستحکم کرنا اب ہمارے اپنے ہاتھوں میں ہے۔
ہرزوگ نے کہا کہ ان کا یہ دورہ دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات میں "انتہائی اہم لمحہ" ہے اور اس سے دونوں ملکوں کو "ایک دوسرے کے ساتھ ضروری پل تعمیر کرنے"میں مدد ملے گی۔
فلسطین پر اختلافات
ترکی اور اسرائیل دونوں ملکوں کے رہنماوں نے اعتراف کیا کہ کئی امور اور بالخصوص فلسطین کے معاملے پر اختلافات برقرار ہیں۔
اشتہار
ایردوآن نے کہا، "ہم نے خطے میں کشیدگی کو کم کرنے اور دو ریاستی حل کے نظریے کو محفوظ رکھنے کی اہمیت کا اظہار کیا۔" ایردوآن کا کہنا تھا، "میں نے یروشلم کی تاریخی حیثیت کی اہمیت اور مذہبی شناخت اور مسجد اقصیٰ کے احترام کی حفاظت کی اہمیت پر زور دیا۔"
آئزک ہرزوگ نے مشترکہ پریس کانفرنس میں نامہ نگاروں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا، "ہمیں پہلے ہی اس بات سے اتفاق کرلینا چاہئے کہ ہم ہر چیز پر متفق نہیں ہوسکتے۔ یہ اس تعلقات کی نوعیت ہے جس کی ہمارے مابین ایک ثروت مند ماضی رہاہے۔"
اسرائیلی صدر کا کہنا تھا، "لیکن ہمارے درمیان جو اختلافات ہیں انہیں مشترک مستقبل کے مدنظر ایک مناسب میکانزم اور نظام کے ذریعہ باہمی احترام اور کھلے پن کے ساتھ حل کرنے کے خواہاں ہیں۔"
ترکی۔اسرائیل تعلقات کی تجدید
سن 2007کے بعد اسرائیل کے کسی سربراہ مملکت کا ترکی کا یہ پہلا دورہ ہے۔ اسرائیلی صدر نے اپنے دورے سے قبل کہا تھا کہ حالیہ برسوں میں بہت سے اتار چڑھاؤ کے بعد ہم ہر بات پر متفق نہیں ہو سکتے لیکن دونوں ملکوں کے درمیان یکساں احترام کی بنیاد پر انہیں نئے سرے سے استوار کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
ترکی اور اسرائیل کے درمیان ایک وقت قریبی تعلقات تھے لیکن سن 2010 میں غزہ کے لیے امدادی اشیاء لے کر جانے والے ترکی کے جہاز 'فریڈم فلوٹیلا' پر اسرائیلی کمانڈوز کے حملے کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان تلخی پیدا ہوگئی۔ اس حملے میں دس ترک کارکن ہلاک ہوگئے تھے۔
اس واقعے کے بعد ترکی نے اسرائیل کے سفیر کو ملک سے نکال دیا تھا۔ جب سن 2018 میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے کا فیصلہ کیا تو ترکی نے سخت احتجاج کرتے ہوئے اسرائیل سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا تھا اور اس کے جواب میں اسرائیل نے بھی ایسا ہی کیا۔
اسرائیلی صدر کے حالیہ دورے کو دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کی بحالی میں پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ گزشتہ نومبر میں اسرائیلی وزیر اعظم نیفتالی بینیٹ نے صدر ایردوآن سے فون پر بات کی تھی، جو سن 2013کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان ایسا پہلا رابطہ تھا۔
اسرائیلی صدر کے خلاف مظاہرے
انقرہ پہنچنے پر حالانکہ اسرائیلی صدر کا سرکاری طورپر شاندار استقبال کیا گیا تاہم استنبول میں ان کے خلاف مظاہرے ہوئے۔ مظاہرین نے آئز ک ہرزوگ کو"قاتل" کہہ کر پکارا۔
اس دوران فلسطینی تنظیم حماس نے اسرائیلی صدر کے ترکی کے دورے کے خلاف ایک مذمتی بیان جاری کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ "ہم اسرائیلی صدر کے خطے کے ممالک کے دورے کی مذمت کرتے ہیں۔" بیان میں تاہم حماس نے ترکی اور صدر رجب طیب ایردوآن کا نام نہیں لیا۔
ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز)
مشہور ڈرامہ سیریل ’ارطغرل غازی‘ کے دیس میں
پاکستان میں آج کل ہر سو ترک ڈرامه سیریل ارطغرل غازی کا ڈنکا بج رہا ہے۔ اردو ڈبنگ کے ساتھ نشر کیے جانے والا یہ تاریخی ڈرامہ پانچ سیزن پر مشتمل ہے۔ اس ڈرامے کا مرکزی کردار قبائلی سردار ارطغرل غازی ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
ارطغرل غازی کا مقبرہ
ترکی کے شہر استبنول سے تقریبا تین گھنٹے کی مسافت پر بیلیچک صوبے میں سوعوت کا قصبه واقع ہے۔ مقامی پہاڑی سلسلے کے خم دار اور پرپیچ راستوں پر واقع یہ چھوٹا سا قصبہ اپنے دامن میں صدیوں کی تاریخ سموئے ہوئے ہے۔ اس کی ایک نشانی یہاں قائم سلطنت عثمانیہ کی داغ بیل ڈالنے والے کائی قبیلے کے سردار ارطغرل غازی (1188-1281) کا مقبرہ ہے۔
تصویر: DW/S. Raheem
ڈرامه سیریل ارطغرل غازی
ڈرامه سیریل ارطغرل غازی کا مرکزی خیال سلطنت عثمانیہ کے قیام میں سے قبل بارهویں اور تیرھویں صدی عیسوی کے ان حالات پر مبنی ہے جو آگے چل کر سلطنت عثمانیہ کے قیام کا سبب بنے۔
تصویر: DW/S. Raheem
ارطغرل کا احیا
چودہ ہزر نفوس پر مشتمل پر یہ قصبہ تقریبا دو سال قبل تک تقریباﹰ گمنامی کا شکار تھا اور شاذونادر ہی کسی سیاح کی اس طرف آمد ہوتی تھی۔ لیکن پھرپانچ سال قبل ترکی کے سرکاری ٹی وی ٹی آرٹی کی پیشکش ڈرامہ سیریل ’’ارطغرل کا احیا‘‘ نے اس قصبے کو گمنامی سے نکال کر ایک مرتبہ پھر دنیا کی نظروں میں لا کھڑا کیا ہے
تصویر: DW/S. Raheem
روایتی لباس میں حفاظت
مقبرے کے باہر مقامی کائی قبیلے سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کی چاق و چوبند ٹولیاں اپنے صدیوں پرانے روایتی لباس میں ملبوس اور ہتھیاروں سے لیس ہو کر حفاظتی ڈیوٹیاں سر انجام دیتی ہیں۔ انہیں دیکھنے والے ایک لمحے کے لیے وقت کی قید سے آزاد ہو کر خود کو آٹھ صدیوں قبل کے ماحول میں پاتے ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
خاک بھی موجود
ارطغرل کی قبر کے پہلو میں سلطنت عثمانیہ کے زیر اثر رہنے والے تمام ممالک سے لائی گئی خاک کو بڑی ترتیب کے ساتھ چھوٹی چھوٹی ڈبیاوں میں سجا کر رکھا گیا ہے۔
تصویر: DW/S. Raheem
پرچم بھی نصب
اس کے علاوہ اس مزار میں ان ممالک کے پرچم بھی ایستادہ کیے گئے ہیں، جن میں ترک زبان بولنے والے ایک بڑی تعداد میں آباد ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
پاکستانی سیاح
مقامی انتظامیہ کے ایک اہلکار کے مطابق مشرق وسطی، افریقہ اور ایشیائی ممالک خصوصاﹰ پاکستان سے سیاح گزشتہ دو سالوں سے تواتر کے ساتھ سوعوت کے قصبے کا رخ کر رہے ہیں۔ ان کے لیے یہاں سبب سے بڑی کشش بلاشبہ ارطغرل غازی کا مقبرہ ہے۔ یہ سن 1886 تک ایک عام قبر کی طرح ہی تھا لیکن پھر اسے عثمانی سلطان عبدالحمید دوئم نے ایک مقبرے کی شکل دی۔
تصویر: DW/S. Raheem
مقامی انداز میں تصاویر
یہ منظر بھی یہاں آئے سیاحوں کی اس مقام سے جڑی توقعات پوری کرنے میں بھر پور مدد کرتا ہے۔ ان کے اندر شوقین افراد کے لئے مقامی انداز میں ڈھل کر فوٹو کھچوانے کی سہولت بھی مہیا ہے۔
تصویر: DW/S. Raheem
ارطغرل سب سے بڑی وجہ
یہاں آنے والے سیاحوں کی اکثریت کا کہنا ہے کہ ان کے سوعوت سے تعارف کی وجہ ڈرامہ سیریل ارطغرل کے علاوہ کچھ نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ارطغرل کے عکس بندی اور خصوصاﹰ اس میں دکھائے گئے کائی قبیلے کی بودوباش اور رہن سہن کے طریقوں سے اتنے محصور ہوئے کہ انہوں نے سوعوت آنے کی ٹھان لی۔
تصویر: DW/S. Raheem
خیمے توجہ کا مرکز
یہاں کاروبار کرنے والوں نے گاہکوں کو متوجہ کرنے کے لیے کائی قبیلے کے زیر استعمال صدیوں پرانے خیموں کو بھی ایک مرتبہ پھر آباد کر رکھا ہے۔
تصویر: DW/S. Raheem
کورونا کا سیاحت پر اثر
مقامی منتظمین کا کہنا ہے کہ دو سال قبل یہاں آنے والے سیاحوں کی ماہانہ تعداد چار سے پانچ سو کے درمیان تھی تاہم کورونا وائرس کی وبا پھیلنے سے قبل یہ تعداد بڑھ کر چار ہزار ماہانہ تک جا پہنچی تھی۔ تاہم اب جہاں کورونا وائرس نے دنیا بھر میں سیاحت کی صنعت کو متاثر کیا ہے وہیں ترکی میں بھی اس صنعت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
یادگاری اشیا
اس قصبے میں اب یادگاری اشیا کی دوکانیں یا سوئینیر شاپس بھی تیزی سے اپنا کاروبار جما رہی ہیں۔ ان دوکانوں پر آپ کو چمڑے سے تیار کیے گئے کائی قبیلے کے روایتی لباس، روزمرہ استعمال کی دیگر اشیا کے ساتھ ساتھ ہتھیار اور خواتین کے پہناوے اور جیولری کا سامان دستیاب ہوتا ہے۔
تصویر: DW/S. Raheem
کائی قبیلے کا پرچم
دو تیروں اور ایک کمان پر مشتمل کائی قبیلے کا پرچم آپ کو یہاں جگہ جگہ لہراتا نظر آتا ہے۔ اکثر یادگاری اشیا جیسے کہ مختلف قسم کی ٹوپیوں، ٹی شرٹس اور کی چین وغیرہ پر بھی آپ کو یہ نشان بنا ہوا ضرور نظر آئے گا۔
تصویر: DW/S. Raheem
اہلیہ بھی احاطے میں دفن
ارطغرل کے مزار کے احاطے میں ان کی اہلیہ حلیمہ خاتون، دوسرے بیٹے سیوجی بے کے علاوہ چودہ دیگر قریبی رفقا کا کی قبریں بھی ہیں۔ ان کی اہلیہ حلیمہ خاتون کو ارطغرل ڈرامے میں ایک موثر کردار میں پیش کیا گیا ہے، جو ہر مشکل اور فیصلہ کن گھڑی میں اپنے خاوند کے ساتھ کھڑی نظر آتی ہیں۔