اسرائیلی فضائی حملے میں تین لبنانی صحافی ہلاک، سرکاری میڈیا
25 اکتوبر 2024
کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کے مطابق غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سےگزشتہ ایک سال کے دوران مغربی کنارے، اسرائیل اور لبنان میں کم از کم 128 صحافی اور میڈیا ورکرز ہلاک ہو چکے ہیں۔
اشتہار
لبنان کے سرکاری میڈیا این این اے کی اطلاعات کے مطابق جمعرات کی شب جنوب مشرقی لبنان پر ہوئے اسرائیلی فضائی حملےمیں تین صحافی ہلاک ہو گئے۔ ایرانی حمایت یافتہ براڈکاسٹر نے مزید کہا کہ اس علاقے میں اسرائیلی حملوں میں پریس کارکنوں کی رہائش گاہ کو نشانہ بنایا گیا۔
ایران کے حامی ایک اور لبنانی ٹیلی ویژن چینل المیادین نے کہا کہ اس کے کیمرہ مین غسان نجار اور براڈکاسٹ انجینئر محمد ردا اس اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے، جس میں ''جنوبی لبنان کے علاقے حسبیا میں صحافیوں کی رہائش گاہ‘‘ کو نشانہ بنایا ۔
المیادین نے کہا کہ نجار ''ایک ایسا باپ تھا جس نے ایک منصفانہ مقصد کے لیے اپنی جان خطرے میں ڈالی، خود کوسچائی کو ظاہر کرنے کے لیے وقف کیا، اور بے قصور مارا گیا۔‘‘
المیادین نے بدھ کو کہا کہ گزشتہ اسرائیلی حملے میں بیروت میں خالی کیے گئے اس کے ایک دفتر کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ لبنانی عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے زیر انتظام ٹی وی آؤٹ لیٹ المنار نے کہا کہ حسبیا میں اسرائیلی حملے میں اس کا فوٹوگرافر وسام قاسم بھی مارا گیا ہے۔
غزہ میں تقریباً ایک سال سےجاری جنگ کے ساتھ ساتھ اسرائیل نے ایک ماہ قبل اپنی توجہ لبنان کی طرف بڑھا دی تھی اور فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی اتحادی حزب اللہ کی طرف سے روزانہ ہونے والے حملوں کے خلاف اپنی شمالی سرحد کو محفوظ بنانے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔
اسرائیل نے لبنان کے ارد گرد حزب اللہ کے مضبوط ٹھکانوں کو نشانہ بناتے ہوئے بڑے پیمانے پر بمباری کی مہم شروع کر رکھی ہے اور 30 ستمبر کو اپنے زمینی دستے بھی جنوبی لبنان میں بھیجے ہیں۔ اس کے علاوہ بیروت کے جنوبی علاقے شویفات العمروسیہ میں اسرائیلی جنگی طیاروں نے ''دو عمارتوں کو تباہ کر دیا ، جس سے بڑے پیمانے پر آگ بھڑک اٹھی اور علاقے پر سیاہ دھواں چھا گیا۔
اسرائیل نے لبنان میں 23 ستمبر سے شدید بمباری کی فضائی مہم شروع کر رکھی ہے اور لبنان کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک کم از کم 1,580 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
صحافیوں کے تحفظ کی بین الاقوامی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے اکتوبر 2023 میں اسرائیل اور حماس کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ، مغربی کنارے، اسرائیل اور لبنان میں کم از کم 128 صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی ہلاکتوں کو دستاویزی شکل دی ہے۔
صحافت: ایک خطرناک پیشہ
رواں برس کے دوران 73 صحافی اور میڈیا کارکنان قتل کیے گئے۔ یہ تمام جنگی اور تنازعات کے شکار علاقوں میں رپورٹنگ کے دوران ہی ہلاک نہیں کیے گئے۔ گزشتہ کئی سالوں سے صحافی برادری کو مختلف قسم کی مشکلات اور خطرات کا سامنا ہے۔
تصویر: Getty Images/C. McGrath
وکٹوریہ مارینوا، بلغاریہ
تیس سالہ خاتون ٹی وی پریزینٹر وکٹوریہ مارینوا کو اکتوبر میں بلغاریہ کے شمالی شہر روسے میں بہیمانہ طریقے سے ہلاک کیا گیا۔ انہوں نے یورپی یونین کے فنڈز میں مبینہ بدعنوانی کے ایک اسکینڈل پر تحقیقاتی صحافیوں کے ساتھ ایک پروگرام کیا تھا۔
تصویر: BGNES
جمال خاشقجی، سعودی عرب
ساٹھ سالہ سعودی صحافی جمال خاشقجی ترک شہر استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے گئے لیکن باہر نہ نکلے۔ سعودی حکومت کے سخت ناقد خاشقجی اکتوبر سے لاپتہ ہیں۔ وہ اپنی طلاق کے کاغذات کی تیاری کے سلسلے میں قونصلیٹ گئے تھے جبکہ ان کی منگیتر باہر گیارہ گھنٹے انتظار کرتی رہیں لیکن خاشقجی باہر نہ آئے۔ واشنگٹن پوسٹ سے منسلک خاشقجی نے کہا تھا کہ ریاض حکومت انہیں قتل کرانا چاہتی ہے۔
تصویر: Reuters/Middle East Monitor
یان کوسیاک اور مارٹینا کسنیروا، سلوواکیہ
تحقیقاتی صحافی یان کوسیاک اور ان کی پارٹنر مارٹینا کسنیروا کو فروری میں قتل کیا گیا تھا۔ اس کا الزام ایک سابق پولیس اہلکار پر عائد کیا گیا۔ اس واردات پر سلوواکیہ بھر میں مظاہرے شروع ہوئے، جس کی وجہ سے وزیر اعظم کو مستعفی ہونا پڑ گیا۔ کوسیاک حکومتی اہلکاروں اور اطالوی مافیا کے مابین مبینہ روابط پر تحقیقات کر رہے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/D. Voijnovic
دافنہ کورانا گالیزیا، مالٹا
دافنہ کورانا گالیزیا تحقیقاتی جرنلسٹ تھیں، جنہوں نے وزیر اعظم جوزف مسکوت کے پانامہ پیپرز کے حوالے سے روابط پر تحقیقاتی صحافت کی تھی۔ وہ اکتوبر سن دو ہزار سترہ میں ایک بم دھماکے میں ماری گئی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/L.Klimkeit
وا لون اور چُو سو او، میانمار
وا لون اور چُو سو او نے دس مسلم روہنگیا افراد کو ہلاکت کو رپورٹ کیا تھا۔ جس کے بعد انہیں دسمبر سن دو ہزار سترہ میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ انتالیس عدالتی کارروائیوں اور دو سو پیسنٹھ دنوں کی حراست کے بعد ستمبر میں سات سات سال کی سزائے قید سنائی گئی تھی۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے سن انیس سو تئیس کے ملکی سرکاری خفیہ ایکٹ کی خلاف ورزی کی تھی۔
تصویر: Reuters/A. Wang
ماریو گومیز، میکسیکو
افغانستان اور شام کے بعد صحافیوں کے لیے سب سے زیادہ خطرناک ملک میکسیکو ہے۔ اس ملک میں سن دو ہزار سترہ کے دوران چودہ صحافی ہلاک کیے گئے جبکہ سن دو ہزار اٹھارہ میں دس صحافیوں کو جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔ 35 سالہ ماریو گومیز کو ستمبر میں ان کے گھر پر ہی گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ حکومتی اہلکاروں میں بدعنوانی کی تحقیقات پر انہیں جان سے مارے جانے کی دھمکیاں موصول ہوئیں تھیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Cortez
سمین فرامارز اور رمیز احمدی، افغانستان
ٹی وی نیوز رپورٹر سیمین فرامارز اور ان کے کیمرہ مین رمیز احمد ستمبر میں رپورٹنگ کے دوران کابل میں ہوئے ایک بم دھماکے میں مارے گئے تھے۔ افغانستان صحافیوں کے لیے سب سے زیادہ خطرناک ترین ملک قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Marai
مارلون ڈی کارواہلو آراؤجو، برازیل
برازیل میں بدعنوانی کا مسئلہ بہت شدید ہے۔ ریڈیو سے وابستہ تحقیقتاتی صحافی مارلون ڈی کارواہلو آراؤجو حکومتی اہلکاروں کی کرپشن میں ملوث ہونے کے حوالے سے رپورٹنگ کرتے تھے۔ انہیں اگست میں چار مسلح حملہ آوروں نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Sa
شجاعت بخاری، کشمیر
بھارتی زیر انتظام کشمیر میں فعال معروف مقامی صحافی شجاعت بخاری کو جون میں گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ بخاری کو دن دیہاڑے سری نگر میں واقع ان کے دفتر کے باہر ہی نشانہ بنایا گیا تھا۔ وہ جرمن نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے سے بھی منسلک رہ چکے تھے۔
تصویر: twitter.com/bukharishujaat
دی کپیٹل، میری لینڈ، امریکا
ایک مسلح شخص نے دی کپیٹل کے دفتر کے باہر شیشے کے دروازے سے فائرنگ کر کے اس ادارے سے وابستہ ایڈیٹر وینڈی ونٹرز ان کے نائب رابرٹ ہائیسن، رائٹر گیرالڈ فشمان، رپورٹر جان مک مارا اور سیلز اسسٹنٹ ریبیکا سمتھ کو ہلاک کر دیا تھا۔ حملہ آور نے اس اخبار کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ کر رکھا تھا، جو جائے وقوعہ سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔