1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل کے نئے خلیجی ساتھی مشکل پوزیشن میں

15 مئی 2021

اسرائیلی فلسطینی تنازعے نے حال ہی میں اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے والی خلیجی ریاستوں کو ایک مشکل اور پریشان کن صورت حال میں مبتلا کر دیا ہے۔

Gaza | Luftangriff in Rafah
تصویر: Said Khatib/AFP

ابراہم ایکارڈ نامی معاہدہ خطے میں اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات کے اعتبار سے گیم چینجر قرار دیا جا رہا تھا۔ تاہم اسرائیلی فلسطینی تنازعے نے اس معاہدے پر دباؤ میں بے حد اضافہ کر دیا ہے۔ غزہ کے خلاف عسکری کارروائیوں پر اسرائیل کے نئے عرب اتحادیوں نے بھی تنقید کی ہے۔ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی کی یہ تازہ لہر ماہ رمضان کے خاتمے اور عید کے موقع پر دیکھی گئی ہے۔

حماس کے بارے میں آپ کو کیا جاننا چاہیے؟

غزہ پر اسرائیلی حملوں کا سلسلہ جاری، ہلاکتیں 132 ہو گئیں

ایک برس سے بھی کم عرصے قبل متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے سے متعلق معاہدے کیے تھے، تاہم اب ان تمام ممالک کی جانب سے بھی اسرائیلی اقدامات کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

کرائسز گروپ نامی تھنک ٹینک سے وابستہ الہام فاخرو نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا، ''یہ بیانات اصل میں عوامی ردعمل کے تناظر میں ہیں، جو ان ممالک کو مقامی و علاقائی سطح پر درپیش ہے۔ کیوں کہ عربوں کی بڑی اکثریت فلسطینیوں کے حق میں ہے۔‘‘

ابراہم ایکارڈ کے ذریعے عرب ممالک میں دہائیوں پر مبنی اسرائیل مخالف جذبات کو برطرف کر دیا گیا تھا تاہم فلسطینی رہنماؤں نے اسے 'غداری‘ قرار دیتے ہوئے ان خدشات کا اظہار کیا تھا کہ اب شاید ان کے لیے اپنی ایک آزاد ریاست کے حصول کی کوشش متاثر ہو۔

بحرین میں روزانہ کی بنیاد پر فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ انٹرنیٹ پر بھی مختلف عرب ممالک کے صارفین ایسی تصاویر پوسٹ کر رہے ہیں، جن میں فلسطینی پرچم دکھائی دے رہے ہیں۔

اہم ترین خبریں صرف پانچ منٹ میں

05:44

This browser does not support the video element.

متحدہ عرب امارات میں بھی سوشل میڈیا پر سخت پابندیوں کے باوجود صارفین اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں کی سخت مذمت کر رہے ہیں اور وہ ایسی تصاویر اور ویڈیوز پوسٹ کر رہے ہیں جن میں اسرائیلی فورسز فلسطینیوں کے خلاف متحرک دکھائی دے رہی ہیں۔

دوسری جانب عوام کے برعکس متحدہ عرب امارات میں حکومت کے قریبی حلقے حماس کی جانب سے راکٹ داغنے کی ویڈیوز اور تصاویر جاری کرتے ہوئے اسے 'دہشت گرد‘ قرار دے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت 'سیاسی اسلام‘ کے لیے 'صفر برداشت‘ کی پالیسی کا اعلان کرتی آئی ہے۔

ع ت، ا ا (روئٹرز، اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں