اسرائیلی فوج نے تین فلسطینیوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا
14 اپریل 2022
اسرائیلی فوجیوں نے مقبوضہ مغربی کنارے میں تین فلسطینیوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا، جن میں ایک 14 سالہ لڑکا بھی شامل ہے۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق ہلاک شدگان میں انسانی حقوق کے ایک معروف وکیل بھی شامل ہیں۔
اشتہار
غیر قانونی طور پر مقبوضہ علاقے مغربی کنارے میں اسرائیلی مسلح افواج کے مسلسل چھاپوں کے دوران 13 اپریل بدھ کے روز تین مزید فلسطینیوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ ان واقعات کے بعد ہونے والی جھڑپوں کے دوران متعدد فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔
اسرائیل کے اندر حملوں کے بعد سے اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے میں چھاپے کی جو کارروائی شروع کی تھی، وہ گزشتہ پانچ روز سے جاری ہے۔ ان کارروائیوں میں اب تک متعدد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے بدھ کی شام کو ایک 14 سالہ فلسطینی نوجوان کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس نے فوجیوں پر پیٹرول بم پھینکا تھا اور فوج نے، ''فوری خطرے کو روکنے کے لیے اس پر گولیوں کا استعمال کیا۔''
فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز ہی رملہ کے قریب جھڑپوں کے دوران ایک اور فلسطینی نوجوان کو گولی ما ردی گئی۔ یہ جھڑپیں اسرائیلی فورسز کی چھاپے کی کارروائی کے بعد شروع ہوئی تھی۔ تاہم اسرائیلی فوج یا پولیس کی جانب سے اس ہلاکت پر فوری طور پر کوئی بھی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
ان جھڑپوں کے فوٹیج میں درجنوں فلسطینیوں کو اسرائیلی بکتر بند گاڑیوں پر پتھر پھینکتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور اسی کے بیچ کبھی کبھی گولیوں کی آوازیں بھی سنی جا سکتی ہیں۔
ہلاک ہونے والے تیسرے فلسطینی، انسانی حقوق کے وکیل 34 سالہ محمد حسن محمد عساف ہیں۔ فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ شمال مغربی کنارے کے شہر نابلس میں، ''جارحیت کے دوران اسرائیلی قابض فوج نے ان کے سینے میں گولی ماری جس کی وجہ سے عساف ہلاک ہو گئے۔''
تاہم اسرائیلی فوج نے اس بارے میں کچھ بھی نہیں کہا کہ اس کی افواج نے وکیل کو گولی ماری تھی یا نہیں۔
اسرائیل کی گھریلو سکیورٹی سروس شن بیت کا کہنا ہے کہ چھاپے کے دوران ان تین فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا جو اسرائیلیوں کے خلاف فوری حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ اسرائیلی فوج اور پولیس کے بیانات کے مطابق، بدھ کی کارروائیوں میں تقریباً 20 افراد کو 'دہشت گرد' ہونے کے شبہے میں حراست میں لیا گیا۔
گزشتہ تین ہفتوں کے دوران اسرائیل میں ہونے والے چار حملوں کے بعد اسرائیل نے مغربی کنارے میں چھاپوں اور گرفتاریوں کی کارروائیوں میں تیزی آئی ہے۔ ان حملوں میں 14 افراد ہلاک ہوئے تھے، جس میں گزشتہ ہفتے تل ابیب کے مرکز میں فائرنگ کا بھی ایک واقعہ شامل ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس سال جنوری سے اب تک اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں 20 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
فلسطینی وزارت خارجہ نے بدھ کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ فوجی کارروائیوں کے دوران ہونے والے ''نقصانات کے لیے مکمل طور پر اسرائیل کو ذمہ دار'' قرار دیتا ہے۔ ادھر فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے ترجمان نے عالمی برادری سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)
اسرائیل فلسطین تنازعہ، دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک
اسرائیل اور فلسطین حالیہ تاریخ کے بدترین تنازعہ میں گھرے ہوئے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ پٹی پر فضائی بمباری اور حماس کے جنگجوؤں کی جانب سے اسرائیل میں راکٹ داغنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک نظر اس تنازعہ پر
تصویر: Fatima Shbair/Getty Images
اسرائیل پر راکٹ داغے گئے
دس مئی کو حماس کی جانب سے مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر اسرائیل پر راکٹ داغے گئے۔ اسرائیل کی جانب سے جوابی کارروائی میں غزہ پر بھاری بمباری کی گئی۔ تشدد کا یہ سلسلہ مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں اور اسرائیلی سکیورٹی فروسزکے درمیان تصادم کے بعد شروع ہوا۔
تصویر: Fatima Shbair/Getty Images
تل ابیب میں راکٹ داغے گئے
گیارہ مئی کو اسرائیل کی جانب سے غزہ کے مرکز میں بمباری کی گئی جوابی کارروائی کرتے ہوئے حماس کی جانب سے تل ابیب میں راکٹ داغے گئے۔
تصویر: Cohen-Magen/AFP
فرقہ وارانہ تشدد
اگلے روز اسرائیل میں فلسطینی اور یہودی آبادیوں میں تناؤ اور کشیدگی کی رپورٹیں آنا شروع ہوئی۔ اور فرقہ وارانہ تشدد کے باعث ایک اسرائیلی شہری ہلاک ہوگیا۔ پولیس کی جانب سے تل ابیب کے ایک قریبی علاقے میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ پولیس نے چار سو سے زائد عرب اور یہودی افراد کو حراست میں لے لیا۔
تصویر: Cohen-Magen/AFP
ہنگامی اجلاس
بارہ مئی کو روس کی جانب سے یورپی یونین، امریکا اور اقوم متحدہ کے اراکین کے ساتھ اس بگڑتی صورتحال پر ایک ہنگامی اجلاس بلایا گیا۔
تصویر: Ahmad gharabli/AFP
جنگی گاڑیاں اور فوجی تعینات
تیرہ مئی کو اسرائیل کی جانب سے غزہ کی سرحد کے پاس جنگی گاڑیاں اور فوجی تعینات کر دیے گئے۔ اگلے روز اسرائیل کے زیر انتظام مغربی کنارے میں فلسطینیوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان جھڑپوں میں گیارہ افراد ہلاک ہو گئے۔
تصویر: Mussa Qawasma/REUTERS
مہاجرین کے کیمپ پر اسرائیلی بمباری
پندرہ مئی کو غزہ میں قائم مہاجرین کے کیمپ پر اسرائیلی بمباری سے ایک ہی خاندان کے دس افراد ہلاک ہو گئے۔ کچھ ہی گھنٹوں پر اسرائیلی نے بمباری کرتے ہوہے ایک ایسی عمارت کو مسمار کر دیا گیا جس میں صحافتی ادارے الجزیرہ اور اے پی کے دفاتر تھے۔ اس عمارت میں کئی خاندان بھی رہائش پذیر تھے۔ بمباری سے ایک گھنٹہ قبل اسرائیل نے عمارت میں موجود افراد کو خبردار کر دیا تھا۔
تصویر: Mohammed Salem/REUTERS
حماس کے رہنماؤں کے گھروں پر بمباری
اگلے روز اسرائیل کی جانب سے حماس کے مختلف رہنماؤں کے گھروں پر بمباری کی گئی۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ان حملوں میں بیالیس فلسطینی ہلاک ہو گئے۔ اقوام متحدہ کے سکریڑی جنرل کی جانب سے اس تنازعہ کو فوری طور پر ختم کیے جانے کی اپیل کی گئی۔
تصویر: Mahmud Hams/AFP
'اسلامک اسٹیٹ' کا ایک کمانڈر ہلاک
سترہ مئی کو دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ' کی جانب سے کہا گیا کہ اسرائیلی بمباری میں ان کا ایک کمانڈر ہلاک ہو گیا ہے۔ دوسری جانب اقرام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں امریکا کی جانب سے تیسری مرتبہ اسرائیلی فلسطینی تنازعہ پر اس مشترکہ بیان کو روک دیا گیا جس میں تشدد کے خاتمے اور شہریوں کو تحفظ پہنچانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
تصویر: Said Khatib/AFP
دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک
اس حالیہ تنازعہ میں اب تک دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سے قریب ساٹھ بچے ہیں۔ تیرہ سو سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
تصویر: Ahmad Gharabli/AFP/Getty Images
تین ہزار سے زائد راکٹ فائر کئے گئے
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حماس کی جانب سے تین ہزار سے زائد راکٹ فائر کئے گئے ہیں جن کے باعث ایک بچے سمیت دس اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔
ب ج، ا ا (اے ایف پی)