1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

اسرائیلی فوج کا وسطی غزہ میں اسکول پر حملہ، کم ازکم تیس ہلاک

27 جولائی 2024

اسرائیلی فوج کے ایک بیان کے مطابق اس نے خدیجہ اسکول کے احاطے میں حماس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیلی فوج نے خان یونس کے رہائشیوں کو بعض محلوں سے انخلا کا حکم بھی دیا ہے۔

Konflikt Israel-Hamas | Zerstörung in Khan Younis
تصویر: Hatem Khaled/REUTERS

غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق وہاں کے وسطی علاقے دیر البلح میں ہفتے کے روز ایک اسکول پر اسرائیلی حملے میں کم از کم 30 فلسطینی ہلاک اور ایک سو سے زائد زخمی ہو گئے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے اس اسکول کے احاطے میں عسکریت پسند تنظیم حماس کے ایک کمانڈ سینٹر پر حملہ کیا ہے۔

دیر البلح  غزہ میں جاری جنگ کے دوران  بے گھر ہونے والے خاندانوں کی سب سے زیادہ آبادی والے علاقوں میں سے ایک ہے۔

خان یونس غزہ جنگ کے دوران بے گھر ہونے والے خاندانوں کی سب سے زیادہ آبادی والے علاقوں میں سے ایک ہےتصویر: Hatem Khaled/REUTERS

اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے وسطی غزہ میں خدیجہ اسکول کے احاطے میں حماس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کو نشانہ بنایا۔ بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس اسکول کو اسرائیلی فوجیوں کے خلاف حملوں اور ہتھیاروں کو ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔

اسرائیلی فوج کے مطابق  اس نے شہریوں کو اس حملے سے پہلے خبردار بھی کیا تھا۔

 شہری بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچانے والے اس طرح کے سابقہ حملوں میں اسرائیلی فوج حماس کو شہریوں کو پہنچنے والے نقصان اور محلوں، اسکولوں اور ہسپتالوں کو کور کے طور پر استعمال کرنے کے لیے مورد الزام ٹھہراتی آئی ہے۔ تاہم حماس کے جنگجو اس کی تردید کرتے ہیں۔

قبل ازیں ہفتے ہی کے روز فلسطینی سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ غزہ پٹی  کے جنوبی شہر خان یونس میں صبح سے شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 14 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں اور ان کی لاشیں ناصر میڈیکل کمپلیکس پہنچائی گئی ہیں۔

اسرائیلی فوج کا خان یونس سے عارضی انخلا کا حکم

 اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز فلسطینیوں کو خان یونس کے جنوب میں واقع محلوں کو عارضی طور پر خالی کر نے کا حکم دیا تھا۔ اسرائیلی فوج کے اس بیان میں فلسطینوں کو المواصی کیمپ منتقل ہونے کا کہا گیا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق انخلا کے لیے اس کے احکامات متعدد ذرائع سے مقامی آبادی تک پہنچائے گئے تاکہ شہریوں کو لاحق خطرات کو کم کیا جا سکے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے جمعے کے روز امریکہ کے دورے کے دوران سابق صدر اور آئندہ صدارتی انتخابات کے لیے ریبلکین پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی ہےتصویر: Amos Ben Gershom/IMAGO/ZUMA Press Wire

اقوام متحدہ کے عہدیدار  اور انسانی حقوق کے کارکنان غزہ جنگ میں اسرائیل پر غیر متناسب طاقت کا استعمال کرنے اور شہریوں کے  لیے محفوظ مقامات کی موجودگی کو یقینی بنانے میں ناکام رہنے کا الزام لگاتے ہیں تاہم اسرائیل ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔

غزہ میں جاری اس جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023ء کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملے کے بعد ہوا تھا۔ اس حملے میں تقریباﹰ 12 سو افراد ہلاک ہوگئے تھے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے ، جب کہ حماس کے جنگجو دو سو چالیس سے زائد افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ہمراہ غزہ لے گئے تھے۔ اب تک مختلف ڈیلز اور ایک فوجی کارروائی کے ذریعے کئی یرغمالیوں کی رہائی ممکن بنائی جا چکی ہے، تاہم اب بھی سو سے زائد یرغمالی حماس ہی کی قید میں ہیں، جن میں سے تقریباﹰ چالیس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔

دوسری جانب غزہ میں حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کے مطابق اس مسلح تنازعے میں اب تک کی گئی اسرائیلی فضائی اور زمینی کارروائیوں میں انتالیس ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

ش ر⁄ ع ت، م ا (روئٹرز)

غزہ میں جنگ بندی، نیتن یاہو پر بڑھتا دباؤ

01:33

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں