اسرائیلی فورسز نے تمام ’حدود پار کرلیں‘ محمود عباس
23 جولائی 2014
فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ غزہ پر حملوں کے دوران اسرائیلی فورسز نے ’’تمام حدیں پار کر لیں ہیں اور تمام بین الاقوامی اور اخلاقی قوانین کی دھجیاں بکھیر دی ہیں۔‘‘
اشتہار
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے مصری دارالحکومت قاہرہ اور قطر میں ہونے والی ملاقاتوں میں شرکت اور ان کوششوں کی ناکامی کے بعد محمود عباس نے راملہ واپس پہنچ کر فلسطینی رہمناؤں کی ایک ایمرجنسی میٹنگ میں شرکت کی۔ اس موقع پر انہوں نے فلسطینیوں میں پائے جانے والے غم و غصے کا اظہار ان الفاظ میں کیا: ’’ہم غصے سے بھرے ہوئے ہیں اور ہم نہ کبھی معاف کریں گے اور نہ ہی بھولیں گے۔‘‘ محمود عباس کا مزید کہنا تھا، ’’ہمارے لوگ خدا کے علاوہ کسی کے سامنے نہیں جھکیں گے۔ اگر یروشلم، غزہ، ویسٹ بینک اور باقی جگہوں پر فلسطینی بچے امن اور استحکام سے محروم ہوں گے تو پھر دنیا میں کوئی بھی امن و سکون سے نہیں رہے گا۔‘‘
فلسطینی ہلاکتوں کی تعداد 630 سے بڑھ گئی، اسرائیلی فوجی ہلاکتیں 29
اسرائیل کی جانب سے غزہ پٹی میں 15 دنوں سے جاری فوجی کارروائی کے نتیجے میں فلسطینی ہلاکتوں کی تعداد 631 ہو گئی ہے۔ اسرائیل کے مطابق اس کے فورسز نے حماس کے سینکڑوں مسلح افراد کو نشانہ بنایا ہے تاہم غزہ حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی اکثریت عام شہریوں کی ہے جن میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
غزہ کے شہریوں پر ٹوٹتی قیامت
اسرائیل کی جانب سے غزہ پٹی میں حماس کے جنگجوؤں کے خلاف دو ہفتے سے جاری کارروائی میں اب تک بڑی تعداد میں بچوں اور خواتین سمیت سینکڑوں فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔
تصویر: DW/Shawgy el Farra
غزہ کے شہریوں کی بے بسی
مسلسل حملوں کے نتیجے میں غزہ کے اندر پورا نظام درہم برہم ہو چکا ہے۔ غزہ کا ستر فیصد علاقہ بجلی سے محروم ہے جبکہ صاف پانی کی فراہمی کا مسئلہ بھی سنگین شکل اختیار کرتا جا رہا ہے۔ غزہ کے بے بس باسیوں کے پاس سوائے اپنے عزیزوں کی موت پر رونے کے اور کوئی چارہ نہیں ہے۔
تصویر: DW/Shawgy el Farra
اپنے پیاروں کی موت پر نوحہ کناں
غزہ پٹی کے جنوبی علاقے رفاہ میں اسرائیلی شیلنگ میں مارے جانے افراد کے قریبی عزیز اُن کی موت پر آنسو بہا رہے ہیں۔ اسرائیلی ٹینکوں کی گولہ باری کے ساتھ ساتھ اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے بھی حماس کے ٹھکانوں پر بمباری جاری ہے۔
تصویر: Reuters
اپنے وطن میں در بدر
اسرائیلی آپریشن کے نتیجے میں غزہ کے شمالی حصے سے ہزارہا فلسطینی شہریوں کو اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا ہے۔ بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد نے مختلف اسکولوں اور اقوام متحدہ کی جانب سے فراہم کیے گئے مراکز میں پناہ لے رکھی ہے۔
تصویر: DW/Shawgy el Farra
معصوم آنکھوں میں لرزتا خوف
ایک فلسطینی لڑکا اپنے گھر کا کچھ بچا کھچا سامان لیے ایک ایسے گھر کے پاس سے گزر رہا ہے، جو پولیس کے مطابق اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے ایک فضائی حملے میں تباہ ہو گیا تھا۔ عالی سطح پر فائر بندی کی اپیلوں کے باوجود فلسطینی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے اور مرنے والوں کی تعداد پانچ سو سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔
تصویر: Reuters
آگ اگلتی اسرائیلی توپیں
غزہ پٹی کے ساتھ ملنے والی اسرائیلی سرحد کے قریب ایک اسرائیلی توپ خانے سے 155 ملی میٹر کے گولے غزہ میں عسکریت پسندوں کے مبینہ ٹھکانوں کی جانب پھینکے جا رہے ہیں۔ اسرائیل کا موقف ہے کہ شہریوں کو پہلے سے مطلع کر دیا گیا تھا کہ وہ غزہ کے شمالی علاقے خالی کر دیں جبکہ فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی کا کوئی بھی مقام اسرائیلی حملوں سے محفوظ نہیں ہے۔
تصویر: J.Guez/AFP/Getty Images
زیر زمین سرنگوں کے خلاف زمینی آپریشن
اسرائیلی ٹینک غزہ پٹی کے شمالی حصے میں سرگرم عمل نظر آ رہے ہیں۔ غزہ کے خلاف زمینی آپریشن شروع کرنے والے اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ خاص طور پر ایسی زیر زمین سرنگوں کو نشانہ بنا رہا ہے، جو حماس کے جنگجوؤں نے بنا رکھی ہیں اور جن کے راستے یہ جنگجو زمین کے اندر سے سرحد پار کر کے اسرائیلی سرزمین تک بھی جا سکتے ہیں۔
تصویر: Reuters
’کس سے منصفی چاہیں‘
ایک فلسطینی خاتون اپنے قریبی عزیزوں کے ایک گھر کے ملبے کے پاس بیٹھی بین کر رہی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ خان یونس مہاجر کیمپ کے قریب واقع یہ مکان اسرائیلی گولہ باری کے نتیجے میں تباہ ہو گیا تھا۔
تصویر: Reuters
’کریدتے ہو جو اب راکھ، جستجو کیا ہے؟‘
ایک فلسطینی شہری اپنے تباہ شُدہ مکان کے ملبے میں سے ایک میٹریس نکال کر باہر لا رہا ہے۔ یہ مکان غزہ پٹی کے جنوبی حصے کے علاقے خان یونس میں واقع تھا۔ دو ہفتوں سے جاری اسرائیلی حملوں کی شدت میں سرِ دست کسی کمی کے آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔
تصویر: Reuters
پناہ کی تلاش میں
غزہ کے مشرقی علاقے شجائیہ کے باسیوں کے لیے اتوار بیس جولائی کا دن انتہائی خونریز ثابت ہوا۔ اُس روز اسرائیل کی جانب سے اس علاقے پر شدید گولہ باری کے بعد سڑکوں پر لاشیں ہی لاشیں نظر آ رہی تھیں۔ اس کے بعد وہاں کے رہائشی افراتفری میں اپنے بچوں کو لے کر محفوظ مقامات کی طرف دوڑ پڑے۔ شدید گولہ باری کی وجہ سے ایمبولینسیں بھی سرحد کے قریب واقع مقامات پر پھنسے ہوئے لوگوں کی مدد کے لیے نہ جا سکیں۔
تصویر: M.Abed/AFP/Getty Images
کھنڈرات کے بیچوں بیچ
دو ہفتوں سے جاری اسرائیلی آپریشن نے غزہ پٹی کے کئی مقامات کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا ہے۔ اس آپریشن کے نتیجے میں سب سے زیادہ جانی و مالی نقصان کا سامنا عام شہریوں کو کرنا پڑا ہے تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس اور دیگر جہادی گروپ ان فلسطینی شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتے رہے اور یہ کہ ان شہریوں کو اسلحے کے زور پر جنگجوؤں کے ٹھکانوں اور عسکری مراکز کے قریب پکڑ کر رکھا گیا۔
تصویر: DW/Shawgy el Farra
10 تصاویر1 | 10
ادھر اسرائیلی فوج کی طرف سے منگل 22 جولائی کو تصدیق کی گئی کہ اس کے دو فوجی غزہ میں لڑائی کے دوران ہلاک ہو گئے ہیں۔ اس طرح اسرائیلی مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 29 تک پہنچ گئی ہے۔ ان میں سے 27 فوجی ہیں جو گزشتہ چار دنوں کے دوران ہلاک ہوئے۔ اسرائیلی فوج کی طرف سے اس بات کی بھی تصدیق کی گئی ہے کہ حماس کی جانب سے جس اسرائیلی فوجی کو اغواء کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے وہ دراصل لڑائی کے دوران ہلاک ہو گیا تھا تاہم اس کی لاش نہیں مل سکی ہے۔
نیتن یاہو کی کیری سے اسرائیل کے لیے پروازوں کی بحالی کی درخواست
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے کہا ہے کہ اسرائیل کے لیے امریکی پروازوں کی معطلی کا فیصلہ محض سلامتی سے متعلق تحفظات کے باعث ہے۔ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ترجمان جین ساکی کے مطابق قاہرہ میں موجود کیری نے نیتن یاہو کو یقین دہانی کرائی ہے کہ اس فیصلے پر ایک روز بعد نظر ثانی کی جائے گی۔ قبل ازیں اسرائیلی وزیراعظم نے جان کیری سے درخواست کی تھی کہ وہ اسرائیل کے لیے تجارتی پروازوں کی بحالی کے لیے مدد طلب کی تھی۔ امریکی ایوی ایشن ایجنسی نے تل ابیب ایئرپورٹ کے قریب حماس کا ایک راکٹ گرنے کے باعث اسرائیل کے لیے پروازیں منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ دوسری طرف یورپی ایوی ایشن ایجنسی نے بھی کہا ہے کہ آئندہ ہدایات تک تل ابیب کے لیے پروازوں سے اجتناب کیا جائے۔
قبل ازیں واشنگٹن میں امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی نائب ترجمان میری ہارف نے اس بات کی تردید کی تھی کہ امریکا کی طرف سے تل ابیب کے لیے پروازوں پر پابندی اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے کہ وہ دو ہفتوں سے جاری جنگ میں سیز فائر قبول کرے۔
غزہ میں اقوام متحدہ کے اسکول پر اسرائیلی بمباری
اسرائیلی فورسز کی طرف سے غزہ کے مختلف علاقوں میں بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے فلسطینی مہاجرین UNRWA کے مطابق اسرائیل کی جانب سے اقوام متحدہ کے ایک اسکول پر بھی بمباری کی گئی ہے جس میں فلسطینی لوگوں نے پناہ لی ہوئی تھی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اس ایجنسی کے ایک اہلکار کے حوالے سےبتایا ہے کہ اسکول کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب اسرائیلی کلیئرنس کے بعد اس ایجنسی کے اہلکار وہاں ایک روز قبل ہونے والی ممکنہ شیلنگ کے باعث نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے وہاں موجود تھے۔
UNRWA کے مطابق حالیہ بحران کے آغاز سے اب تک ایک لاکھ کے قریب فلسطینی اپنا گھر بار چھوڑ کر اقوام متحدہ کے زیر انتظام 69 اسکولوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔