اسرائیلی فورسز نے شمالی غزہ پر حملے تیز کر دیے
23 اکتوبر 2024غزہ کی وزارت صحت اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق شدید بمباری، بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور لوگوں تک رسائی کی کمی کی وجہ سے شمالی غزہ میں پولیو ویکسینیشن مہم شروع نہیں ہو سکی ہے۔ اسرائیلی فورسز نے تقریباً تین ہفتے قبل حماس کے جنگجوؤں کو دوبارہ منظم ہونے سے روکنے کے اعلان کرتے ہوئے غزہ کے شمال میں ایک نئی جنگی کارروائی شروع کی تھی۔ اسرائیل ایک ہفتہ قبل حماس کے سربراہ یحییٰ السنوار کی ہلاکت کے بعد سے اس آپریشن میں تیزی لے آیا ہے۔
اسرائیل کے اتحادیوں، بشمول امریکہ کے مطابق انہیں امید ہے کہ السنوار کی موت کے بعد اسرائیل جنگ بندی معاہدے کے لیے تیار ہو جائے گا کیوں کہ اس نے غزہ میں اپنے کچھ بڑے مقاصد حاصل کر لیے ہیں۔
لیکن ایسی امیدوں کے برعکس اسرائیلی فورسز نے خاص طور پر شمالی غزہ میں اپنے حملے شدید کر دیے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے گزشتہ جمعہ کو اعلان کیا تھا کہ اس نے غزہ کے شمالی کنارے پر واقع جبالیہ میں ایک اور فوجی یونٹ بھیج دیا ہے۔
جبالیہ کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے وہاں کے مہاجر کیمپوں کا محاصرہ کر رکھا ہے اور بے گھر ہونے والے لوگوں کو وہاں سے بھی نکلنے پر مجبور کیا جا رہا ہے، جبکہ بہت سے مردوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ میں نئے اسرائیلی حملے کے آغاز کے بعد سے وہاں کم از کم 650 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
شمالی غزہ میں لوگ صرف مرنے کا انتظار کر رہے ہیں، لازارینی
بدھ کے روز غزہ بھر میں اسرائیلی فوج کے حملوں میں کم از کم 20 افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے، جن میں سے 18 ہلاکتیں صرف شمالی غزہ میں ہوئیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے بدھ کے روز کہا کہ غزہ پٹی کے وسطی علاقے دیر البلاح میں فلسطینیوں کے لیے اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی ''یو این آر ڈبلیو اے‘‘ کی گاڑی کو بھی نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں ان کے عملے کا ایک رکن ہلاک ہو گیا۔ طبی ماہرین نے بتایا کہ اس شخص کا بھائی بھی مارا گیا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی حملوں میں مجموعی طور پر مرنے والوں کی تعداد 43,000 کے قریب پہنچ چکی ہے جبکہ غزہ کے تقریباً 2.3 ملین میں سے تمام افراد متعدد بار بے گھر ہو چکے ہیں۔
غزہ پر اسرائیلی حملوں کا آغاز سات اکتوبر 2023 کو حماس کی قیادت میں اسرائیل پر حملے سے ہوا تھا، جس میں تقریباً 12 سو افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ 250 کے قریب یرغمال بنا لیے گئے تھے۔
جنگ بندی کے مطالبات
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جنگ بندی کی ضرورت پر زور دینے کے لیے اسرائیل کا دورہ کیااور اس کے بعد آج بروز بدھ وہ سعودی عرب پہنچ گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق وہ سعودی عرب کو اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کے لیے بھی قائل کریں گے۔ امریکی وزیر خارجہ کے مطابق انہیں امید ہے کہ اسرائیل اور سعودی عرب کے مابین ممکنہ تاریخی معاہدہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے مراعات پیش کرے گا۔
تل ابیب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بلنکن نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے کوئی فوری پیش رفت نہیں ہوئی لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل اور سعودی عرب کے مابین تعلقات کو معمول پر لانے کے ''اسٹریٹیجک انعام‘‘ پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔
بلنکن نے کہا، ''ہر چیز کے باوجود اس خطے میں ایک بالکل مختلف سمت میں جانے کا ایک ناقابل یقین موقع باقی ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''سعودی عرب اس کے مرکز میں ہو گا اور اس میں اسرائیل کے ساتھ ممکنہ طور پر تعلقات کو معمول پر لانا بھی شامل ہے۔‘‘
بلنکن نے آج ریاض کے ہوائی اڈے پر سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان سے ملاقات کی اور اس کے بعد وہ ولی عہد محمد بن سلمان سے بھی ملے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق انٹونی بلنکن نے بدھ کے روز سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ غزہ میں جنگ کے خاتمے اور حماس کے عسکریت پسندوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد کو رہا کرنے کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا۔
جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''وزیر خارجہ نے غزہ میں جنگ کے خاتمے، یرغمالیوں کو آزاد کرنے اور غزہ کے لوگوں کو حماس کے بغیر اپنی زندگیوں کی تعمیر نو کے قابل بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔‘‘
بیان کے مطابق ان دونوں رہنماؤں نے لبنان کے ایک سفارتی حل اور سوڈان میں تنازع کے خاتمے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
ا ا / ش ر، ر ب (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)