1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیلی نوجوانوں کی تدفین، نیتن یاہو کی دھمکی

امتیاز احمد2 جولائی 2014

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے منگل کے روز حماس کے خلاف مزید سخت اقدامات کی دھمکی دی ہے۔ اسرائیل میں گزشتہ روز اُن تین نوجوانوں کو سُپرد خاک کر دیا گیا، جنہیں مبینہ طور پر اغوا کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔

تصویر: Menahem Kahana/AFP/Getty Images

دوسری جانب غزہ پٹی میں حماس کے ٹھکانوں پر اسرائیلی فضائی حملے جاری ہیں، تاہم اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دھمکی دی ہے کہ وہ حماس کے خلاف مزید سخت کارروائیاں کریں گے۔ نیتن یاہو نے یہ بیان مبینہ طور پر اغوا کے بعد قتل کر دیے جانے والے تین یہودی نوجوانوں کی تدفین کے موقع پر دیا۔ اسرائیل نے ان لڑکوں کے اغوا اور قتل کی ذمہ داری حماس پر عائد کی تھی۔ دوسری جانب حماس نے ان اسرائیلی الزامات کو مسترد کیا ہے۔ حماس نے کہا ہے کہ اسرائیل تین لاپتہ نوجوانوں کی ہلاکت کی ذمہ داری حماس پر عائد کر کے فلسطینیوں کے خلاف جارحیت کا جواز پیدا کرنا چاہتا ہے۔ حماس کے ترجمان سمیع ابو ظہری نے کہا کہ اس واقعے سے متعلق اسرائیلی موقف سامنے آ چکا ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں اور حماس کے خلاف جارحیت پر مائل ہے۔

’حماس کے خلاف ممکنہ آپریشن‘

منگل کے روز قومی ٹی وی چینل پر نشر ہونے والے اپنے بیان میں نیتن یاہو نے کہا کہ ان کا پہلا ہدف ان نوجوانوں کے قاتلوں کو ڈھونڈنا ہو گا، ’’ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، جب تک ان میں سے آخری فرد تک پہنچ نہیں جاتے۔‘‘ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیل کا مقصد یہ ہو گا کہ غزہ پٹی پر کنٹرول رکھنے والی حماس تنظیم کے خلاف بڑی کارروائیاں کی جائیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ اس سلسلے میں انہوں نے ملکی سلامتی کی کابینہ کا اجلاس طلب کر لیا ہے، جس میں اس واقعے کے موثر جواب کا موضوع زیر بحث ہو گا۔ انہوں نے الزام عائد کیا، ’’حماس اس وقت بھی ہمارے شہریوں کے اغوا اور ہمارے علاقوں پر راکٹ حملوں میں تعاون کر رہی ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’اگر ضرورت پڑی تو ہم حماس کے خلاف اپنی مہم کو مزید وسعت دے دیں گے۔‘‘

واضح رہے کہ تین یہودی نوجوان لڑکوں، 19 سالہ ایال یفرہ، 16 سالہ گیلاڈ شار اور 16 سالہ اسرائیلی امریکی نوجوان نفتالی فرینکیل کو 12 جون کی شب اس وقت اغوا کر لیا گیا تھا، جب وہ مغربی کنارے میں ایک یہودی مذہبی اجتماع میں شرکت کے بعد پیدل چل رہے تھے۔ اس اغوا کے بعد اسرائیل نے ایک بڑی زمینی آپریشن شروع کرتے ہوئے سینکڑوں فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا تھا۔ اس دوران متعدد فلسطینی ہلاک بھی ہوئے۔ یہ گزشتہ دس برسوں میں مغربی کنارے میں اسرائیل کی سب سے بڑی چھاپہ مار کارروائی تھی، جس میں کئی ہزار اسرائیلی فوجی شریک تھے۔ اسرائیل نے ان لڑکوں کے اغوا کی ذمہ داری حماس تنظیم پر عائد کی تھی۔ اسرائیل نے مغربی کنارے میں حماس کے انفراسٹرکچر کے خلاف بھی بڑا کریک ڈاؤن شروع کیا تھا۔

ان نوجوانوں کی تلاش کا کام پیر کو اس وقت ختم ہوا، جب ان کی لاشیں ہیربون شہر کے مضافات سے ملیں۔ یہ علاقہ ان نوجوانوں کے اغوا کے مقام سے کچھ میل کے فاصلے پر ہے۔ منگل کے روز ان نوجوانوں کی آخری رسومات میں تقریباﹰ 50 ہزار افراد شریک ہوئے، جب کہ اس واقعے پر اسرائیل میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں