1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتاسرائیل

اسرائیلی وزیر اعظم اور حماس کے رہنما کے وارنٹ گرفتاری جاری

21 نومبر 2024

آئی سی سی نے کہا ہے کہ اس بات پر یقین کرنے کی معقول بنیاد ملی ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع گیلنٹ شہری آبادی پر حملوں میں ملوث تھے۔ حماس کے رہنما محمد الضیف کے وارنٹ بھی جاری کیے گئے ہیں۔

Palästinensische Gebiete | Netanjahu besucht Gazastreifen
تصویر: Maayan Toaf/Israel Gpo/ZUMAPRESS.com/picture alliance

بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی سی) نے اسرائیلی وزیر اعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔ بین الاقوامی عدالت انصاف نے کہا ہے کہ اسے اس بات پر یقین کرنے کی معقول بنیاد ملی ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ شہری آبادی پر حملوں میں ملوث تھے۔  ساتھ ہی حماس کے رہنما محمد الضیف کے وارنٹ بھی جاری کیے گئے ہیں۔

اسرائیلی سیاستدانوں کی طرف سے مذمت

اسرائیلی صدر اور دیگر اہم سیاسی شخصیات نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے آئی سی سی کے اقدام کی مذمت کی ہے۔

صدر آئزک ہرزوگ نے اس اقدام کو 'مضحکہ خیز فیصلہ‘ قرار دیا جبکہ سابق وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے اسے اس عدالت کے لیے 'شرم کی علامت‘ قرار دیا۔

اسرائیل کے حزب اختلاف کے اہم رہنما یائر لاپیڈ نے بھی اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے 'دہشت گردی کے لیے انعام‘ قرار دیا ہے۔

نیتن یاہو اور گیلنٹ پر الزام ہے کہ انہوں نے فلسطینی شہریوں کو زندگی کی ضروری اشیاء سے دانستہ طور پر محروم رکھا۔

آئی سی سی کا کہنا ہے کہ اس کے پاس اس بات پر یقین کرنے کی بنیاد موجود ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع نے 'جان بوجھ کر اور دانستہ طور پر غزہ میں شہری آبادی کو ان کی بقا کے لیے ناگزیر اشیاء سے محروم رکھا، جن میں خوراک، پانی، ادویات اور طبی سامان کے ساتھ ساتھ ایندھن اور بجلی بھی شامل ہیں‘۔

یہ بیان آئی سی سی کے ججوں کے تین رکنی پینل نے متفقہ طور پر جاری کیا اور ساتھ ہی نیتن یاہو، گیلنٹ اور حماس کے عہدیداروں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔

ہسپتال پر بمباری جنگی جرم کیوں ہے؟

01:16

This browser does not support the video element.

ان تمام افراد پر غزہ میں جنگ کے سلسلے میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ سات اکتوبر سن 2023 کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد اسرائیلی دفاعی افواج نے غزہ پٹی میں حماس کے جنگجوؤں کے خلاف کارروائی شروع کی تھی۔

آئی سی سی کی طرف سے گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جانے کے بعد یہ تمام افراد عالمی سطح پر مطلوب ملزمان کی فہرست میں شامل ہو گئے ہیں۔

تاہم ان میں سے کسی کے بھی جلد ہی عدالت میں پیش ہونے کا امکان نہیں ہے۔ آئی سی سی کسی بھی عدالتی کارروائی کی خاطر اپنے رکن ممالک کے تعاون پر انحصار کرتی ہے جبکہ اسرائیل اور اس کا اتحادی ملک امریکہ اس کے ممبران میں شامل نہیں ہیں۔

آئی سی سی مقدمات پر صرف اسی صورت میں کارروائی کرتی ہے جب کسی ملک میں قانون نافذ کرنے والے ادارے خود ایسا نہ کر سکتے ہوں یا نہ کریں۔

سبین الاقوامی عدالت کا کہنا ہے کہ اس کے پاس اس بات پر یقین کرنے کی معقول وجوہات ہیں کہ نیتن یاہو اور گیلنٹ نے غزہ میں شہری آبادی پر حملوں کی نگرانی کی تھی اور ان پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔

فلسطینی ہلاکتوں کی تعداد 44 ہزار سے متجاوز

غزہ کی وزارت صحت نے جمعرات کے روز بتایا کہ  7 اکتوبر 2023 سے اب تک حماس کے زیر انتظام فلسطینی علاقے میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں انسانی ہلاکتوں کی تعداد اب 44,056 ہو چکی ہے۔

حماس کی وزارت صحت کے اعداد و شمار عام شہریوں اور جنگجوؤں کے درمیان فرق نہیں کرتے لیکن محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے تھے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ کم از کم 17 ہزار سے زائد عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے تاہم اس تناظر میں کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے گئے۔

یورپی یونین کے علاوہ اسرائیل، جرمنی، امریکہ اور کئی دیگر ممالک حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔

یہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو اس وقت شروع ہوئی تھی جب حماس کی زیر قیادت عسکریت پسندوں نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا، جس میں 1200 افراد ہلاک اور 250 افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ غزہ کے اندر تقریباً 100 یرغمالی اب بھی موجود ہیں، حالانکہ اسرائیلی حکام کا خیال ہے کہ تمام یرغمالیوں میں سے ایک تہائی ہلاک ہو چکے ہیں۔ باقی یرغمالیوں میں سے زیادہ تر کوگزشتہ سال فائر بندی کے دوران رہا کر دیا گیا تھا۔

ع ب / ک م، م م (اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے، اے پی)

 

سات اکتوبر کو ہوا کیا؟ جس کے بعد اسرائیلی حملے شروع ہوئے!

02:44

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں