اسرائیلی وزیر اعظم کا دورہ امریکہ
6 جولائی 2010واشنگٹن میں ہونے والی اس ملاقات میں دونوں رہنما باہمی تعلقات میں بہتری کا اعادہ کرنے کے علاوہ کئی عالمی امور پر بھی غور کریں گے۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور امریکی صدر باراک اوباما اس ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کےعلاوہ ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام، فلسطینیوں اور اسرائیل کے مابین ممکنہ براہ راست مذاکرات اور غزہ پٹی کے لئے امدادی کارروائیوں پر بھی اپنی توجہ مرکوز کریں گے۔ ناقدین کے مطابق اس ملاقات کے دوران کسی بڑی پیش رفت کی امید بہت کم ہے۔
اس ملاقات سے ایک روز قبل ہی اسرائیلی حکام نے تصدیق کی تھی کہ وہ مزید اشیائے صرف غزہ کی طرف روانہ کرنے کی اجازت دینے کو تیار ہیں۔ تاہم اس بیان میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ایسا سازوسامان غزہ بھیجنے پر آئندہ بھی پابندی ہو گی، جو جنگی مقاصد کے لئے استعمال ہو سکتا ہو۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا ہے کہ فلسطینی رہنماؤں کے ساتھ براہ راست مذاکرات، امریکی صدر کے ساتھ مذاکرات میں ان کا اولین ایجنڈا ہوں گے۔ فلسطینی رہنماؤں نے اسرائیل کے ساتھ براہ راست مذاکرات اس وقت ترک کر دئے تھے جب اسرائیل نے سن 2008 ء کے اواخر میں غزہ پٹی اور وہاں حماس کی حکومت کے خلاف عسکری کارروائی شروع کر دی تھی۔
بعدازاں گزشتہ سال مارچ میں فریقین کے مابین بالواسطہ مذاکرت شروع ہوئے تھے تاہم یہ مذاکرات بھی اس وقت تعطل کا شکار ہو گئے جب اسرائیلی حکام نے مشرقی یروشلم میں نئے مکانات کی تعمیر کا اعلان کیا تھا۔ فلسطینی رہنماؤں کے مطابق یروشلم کا یہ حصہ مستقبل کی آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہو گا۔ اسرائیل کے اس فیصلے پر امریکہ سمیت عالمی برادری نے تل ابیب حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بھی بنایا تھا۔ یہاں تک کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے گزشتہ دورہء امریکہ کے دوران امریکی صدر باراک اوباما نے اس اسرائیلی اقدام پر سخت برہمی کا اظہار بھی کیا تھا۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے گزشتہ ماہ امریکہ کا دورہ کرنا تھا لیکن غزہ پٹی کے لئے بحری امدادی قافلے پر اسرائیلی فوج کے حملے کے نتیجے میں سخت عالمی تنقید کے بعد انہوں نے اپنا یہ دورہ موخر کر دیا تھا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اب اسرائیلی وزیراعظم کے مؤقف میں کچھ لچک محسوس ہو رہی ہے۔
گزشتہ ہفتے ہی نیتن یاہو نے کہا تھا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار قیام امن کے لئے فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کے لئے بھی تیار ہیں اور وہ امریکی صدر اوباما سے بھی اپنی ملاقات میں ان امن مذاکرات کی بحالی کو جلد از جلد ممکن بنانے کے لئے مختلف متبادل راستوں پر بھی غور کریں گے۔
امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر اوباما اس دوران اسرائیلی وزیراعظم پر زور دیں گے کہ وہ غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل کو ممکن بنانے کے لئے مزید اقدامات کریں۔ دوسری طرف اسرائیلی وزیراعظم کی بھرپور کوشش ہو گی کہ وہ اسرائیلی عوام کو یہ احساس دلائیں کہ سپر پاور امریکہ کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات معمول پر آ گئے ہیں۔ ناقدین کے خیال میں اسرائیلی وزیر اعظم کے سیاسی مستقبل کے لئے بھی یہ دورہ انتہائی نہایت اہمیت کا حامل ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک