اسرائیلی وزیر اعظم کے خلاف کرپشن کا مقدمہ، سماعت مؤخر
19 جولائی 2020![Israel | Vereidigung der neuen israelischen Regierung](https://static.dw.com/image/53472571_800.webp)
یروشلم کی ایک عدالت نے اتوار انیس جولائی کے روز حکم سنایا کہ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے خلاف عائد کردہ بدعنوانی کے الزامات میں مقدمے کی کارروائی آئندہ برس جنوری میں بحال کی جائے گی اور الزامات کی جامع چھان بین کرتے ہوئے گواہوں کے بیانات قلم بند کرنے کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔ اس کیس کی پہلی سماعت چوبیس مئی کو ہوئی تھی جبکہ انیس جولائی کو اس کی سماعت کا دوسرا دن تھا۔
اتوار کی سماعت سے قبل وزیر اعظم کے وکلاء نے بتایا کہ انہوں نے اس مقدمے کی کارروائی شروع کرنے کے لیے چھ ماہ کا وقت مانگا تھا، جو عدالت نے منظور کر لیا۔ وکیل صفائی کے مطابق حفاظتی ماسک پہنے ہوئے گواہوں کے بیانات لیتے وقت ان کے چہروں کے تاثرات نہ پڑھ سکنے سے سچائی تک پہنچنا مشکل ہو جاتا۔ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے اسرائیل میں تمام شہریوں کے لیے ماسک پہننا لازمی ہے۔
اسرائیل کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی وزیر اعظم کو اپنے خلاف عدالتی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ملکی اٹارنی جنرل نے نیتن یاہو پر کرپشن، رشوت لینے اور اعتماد شکنی کی فرد جرم عائد کی ہے۔ بینجمن نیتن یاہو ان الزامات کو رد کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا اور اُن کا ضمیر مطمئن ہے۔
اسرائیل کی تاریخ میں سب سے طویل عرصے تک وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے والے نیتن یاہو ان الزامات کو اپنے خلاف سیاسی سازش قرار دیتے ہیں۔ نیتن یاہو یہ مطالبہ بھی کر چکے ہیں کہ اُن کے خلاف تفتیش کرنے والوں کے خلاف انکوائری کی جانا چاہیے۔
اتوار کے دن ہوئی عدالتی کارروائی میں نیتن یاہو شریک نہیں تھے۔ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی خاطر عائد کی گئی پابندیوں کی وجہ سے یروشلم کی ایک ضلعی عدالت میں ہوئی اس کارروائی کے دوران میڈیا کو بھی کوریج کی اجازت نہیں تھی۔ ابتدائی طور پر اس مقدمے کی کارروائی مارچ میں شروع ہونا تھی لیکن کورونا وائرس کی وبا کے باعث اس میں تاخیر ہو گئی۔
قانون کے ایک اسرائیلی پروفیسر گیڈ بارزیلائی کے مطابق نیتن یاہو کے خلاف یہ عدالتی کارروائی طویل اور تھکا دینے والی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ کم از کم بھی یہ سلسلہ دو یا تین سال تک جاری رہے گا۔
گزشتہ ہفتے ہی لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ کے باہر ایک احتجاجی مظاہرے کا اہتمام بھی کیا تھا۔ نیتن یاہو سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرنے والے ان مظاہرین کا موقف ہے کہ جب عدالت میں اس سیاست دان کے خلاف بدعنوانی کے مقدمے کی سماعت جاری ہے، تو پھر وہ حکومت کی قیادت کیسے کر سکتے ہیں؟
اسرائیلی وزیر اعظم کو اس وقت جہاں عدالت میں بدعنوانی کے مقدمے کا سامنا ہے، وہیں ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے میں ناکامی کی وجہ سے بھی عوام کی طرف سے ان پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
ان کی اپنی لیکوڈ پارٹی کے کچھ دھڑےبھی ان کے مخالف ہو چکے ہیں۔ تاہم اس کے باوجود نیتن یاہو حالیہ انتخابات میں کامیابی کے ساتھ مسلسل پانچویں بار وزیر اعظم منتخب کیے گئے ہیں اور اس طرح انہوں نے اسرائیل کے بانی رہنما ڈیوڈ بن گوریان کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔
ع ب / م م / خبر رساں ادارے