1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیلی وزیر خارجہ مراکش کے دورے پر

11 اگست 2021

اسرائیلی وزیر خارجہ یائر لیپیڈ بدھ کے روز مراکش پہنچ رہے ہیں۔ اسرائیل اور مراکش کے مابین گزشتہ برس باضابطہ سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد کسی اعلی اسرائیلی رہنما کا رباط کا یہ پہلا دورہ ہے۔

Belgien | Yair Lapid | israelischer Außenminister zu Besuch in Brüssel
تصویر: European Council/AA/picture alliance

اسرائیلی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یائر لیپیڈ کے ساتھ اسرائیلی پارلیمان کے اراکین کا ایک وفد اور اعلی عہدیدار بھی مراکش جا رہے ہیں جہاں وہ مراکشی عہدیداروں کے ساتھ متعدد امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔ وہ رباط میں اسرائیلی ڈپلومیٹک مشن کا افتتاح کریں گے اور کیسابلانکا میں واقع تاریخی یہودی عبادت گاہ بیت ایل کا دورہ بھی کریں گے۔

اسرائیل اور چار عرب ممالک، مراکش، متحدہ عرب امارت، بحرین اور سوڈان کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے امریکا کی ثالثی میں گزشتہ برس ہونے والے 'معاہدہ ابراہیمی‘ کے بعد کسی اسرائیلی وزیر کا مراکش کا یہ پہلا دورہ ہے۔

’ابراہیمی معاہدے‘ پر امریکی صدر کی سر پرستی میں دستخط

یہ سن 2003 کے بعد سے کسی اسرائیلی وزیر کا مراکش کا پہلا دورہ بھی ہے۔ اس دورے کے دوران لیپیڈ اپنے مراکشی ہم منصب ناصر بوریتا  سے ملاقات کریں گے۔

مراکش ان چار عرب ملکوں میں سے ایک ہے جس نے گزشتہ برس امریکی ثالثی میں اسرائیل کے ساتھ معمول کے سفارتی تعلقات قائم کیے تھےتصویر: Chris Kleponis/picture-alliance/Pool via CNP

دیرینہ دوستی کا تسلسل

لیپیڈ نے رباط روانہ ہونے سے قبل ایک بیان میں کہا،”یہ تاریخی دورہ ہماری دیرینہ دوستی اور مراکش میں یہودی برادری کی گہری بنیادی روایات کے تسلسل کا حصہ ہے۔"

مراکش ان چار عرب ملکوں میں سے ایک ہے جس نے گزشتہ برس امریکی ثالثی میں اسرائیل کے ساتھ معمول کے سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔ دیگرملکوں میں متحدہ عرب امارات، بحرین اور سوڈان شامل ہیں۔

فلسطینیوں نے اس معاہدے پر ناراضگی ظاہر کی تھی اور اسے فلسطینیوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف قرار دیا تھا۔

اسرائيل اور مراکش: تعلقات کے قیام کے بعد پروازيں بھی شروع

گزشتہ جون میں بینجیمن نیتن یاہو کے اقتدار کے خاتمے اور اسرائیل میں مخلوط حکومت کے قیام کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ نئے تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں۔

پانچ ہفتے قبل ہی لیپیڈ نے متحدہ عرب امارات کا پہلا تاریخی دورہ کیا تھا۔ انہوں نے اس دورے کے دوران عرب ملکوں کے ساتھ اسرائیل کے بڑھتے ہوئے تعلقات کا ذکر اور باہمی حریف ایران کے سلسلے میں تشویش کا اظہار کیا تھا۔

عرب اسرائیل تعلقات پر بائیڈن بھی ٹرمپ کی پالیسی پر گامزن

خیال رہے کہ 1948 میں یہودی مملکت کے قیام سے پہلے تک مراکش میں یہودیوں کی بہت بڑی آبادی رہتی تھی۔ تاہم 1948سے 1964کے درمیان تقریباً ڈھائی لاکھ یہودی مراکش سے اسرائیل منتقل ہو گئے۔ آج مراکش میں تقریباً تین ہزار یہودی آباد ہیں۔

ج ا/ ص ز  (روئٹرز، اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں