اسرائیلی وزیر سیاحت سعودی عرب میں، سعودی وفد ویسٹ بینک میں
26 ستمبر 2023
اسرائیلی وزیر سیاحت ہائم کاٹز منگل چھبیس ستمبر کے روز اپنے ایک اعلانیہ دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے، جو اپنی نوعیت کا اولین دورہ ہے۔ اسی دوران تیس سال بعد پہلی مرتبہ ایک سعودی وفد بھی مقبوضہ ویسٹ بینک پہنچ گیا ہے۔
اشتہار
یروشلم سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی وزیر سیاحت کا سعودی عرب کا یہ دورہ دونوں ممالک کے مابین تعلقات کے قیام کے لیے جاری مذاکرات کے تناظر میں اپنی نوعیت کا اولین اور اب تک کا اعلیٰ ترین سطح کا دورہ ہے۔
اسرائیل کی وزارت سیاحت کے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ ''ہائم کاٹز ایک سرکاری وفد کے ساتھ سعودی عرب گئے ہیں اور وہ پہلے اسرائیلی وزیر ہیں، جنہوں نے ایسا کیا ہے۔‘‘
اس بیان میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ہائم کاٹز ریاض میں ہونے والی اقوام متحدہ کی ذیلی تنظیم عالمی ادارہ سیاحت کی ایک کانفرنس میں حصہ لینے کے لیے خلیج کی اس عرب بادشاہت گئے ہیں۔ وہ ریاض میں دو دن قیام کریں گے۔
تیس سال بعد سعودی وفد اسرائیل کے زیر قبضہ ویسٹ بینک میں
اسی دوران سعودی عرب نے گزشتہ تیس برسوں میں پہلی بار اپنا ایک وفد اسرائیل کے زیر قبضہ ویسٹ بینک کے فلسطینی علاقے کے دورے پر بھیجا ہے۔ فلسطینی خود مختار علاقوں میں جیریکو سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق سعودی عرب کا ایک وفد آج منگل چھبیس ستمبر کے روز مغربی کنارے کے مقبوضہ فلسطینی علاقے کے دورے پر وہاں پہنچا۔
گزشتہ تین عشروں میں یہ پہلا موقع ہے کہ سعودی عرب کا کوئی وفد ویسٹ بینک کے دورے پر گیا ہے۔ اس وفد کی قیادت فلسطینی علاقوں کے لیے سعودی عرب کے 'غیر مقیم‘ سفیر نائف السدیری کر رہے ہیں۔
نائف السدیری فلسطین کے لیے سعودی عرب کے 'غیر مقیم‘ سفیر اس لیے ہیں کہ فلسطینی علاقے ان کی سفارتی ذمے داریوں میں تو آتے ہیں لیکن وہ خود وہاں مقیم نہیں ہیں۔ نائف السدیری بنیادی طور پر اردن میں سعودی عرب کے سفیر ہیں اور ریاض حکومت نے گزشتہ ماہ ہی انہیں فلسطینی علاقوں میں 'غیر مقیم‘ سفیر اور یروشلم کے لیے قونصل جنرل نامزد کیا تھا۔
اشتہار
سعودی وفد اردن سے ویسٹ بینک پہنچا
اس وفد کی آمد کے بعد جیریکو کی قائم مقام گورنر یسریٰ سویتی نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ سعودی وفد اردن سے زمینی سرحد پار کر کے مغربی کنارے کے اسرائیل کے زیر قبضہ اس فلسطینی علاقے میں پہنچا۔ 1993ء میں اوسلو میں طے پانے والے تاریخی معاہدوں پر دستخطوں کے بعد سے یہ پہلا موقع ہے کہ سعودی عرب کا کوئی سرکاری وفد مغربی کنارے کے دورے پر گیا ہے۔ جیریکو سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ویسٹ بینک پہنچنے پر السدیری اور ان کے وفد کا استقبال اعلیٰ فلسطینی سفارت کار ریاض المالکی نے کیا۔
السدیری کی قیادت میں سعودی وفد ایک ایسے وقت پر رام اللہ پہنچا، جب امریکہ کی ثالثی میں اسرائیل اور سعودی عرب دونوں کے مابین اس حوالے سے بات چیت جاری ہے کہ کسی طرح ان دونوں حریف علاقائی طاقتوں کے مابین معمول کے تعلقات قائم ہو سکیں۔ اگر ایسا ہو گیا تو یہ مشرق وسطیٰ کی سیاست کو واضح طور پر بدل کر رکھ دینے والی پیش رفت ہو گی۔
تازہ ترین رپورٹوں کے مطابق سعودی وفد کے سربراہ نائف السدیری نے رام اللہ میں صحافیوں کو بتایا کہ سعودی عرب کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی قیام سے متعلق کسی بھی بات چیت کا انحصار اسرائیل کی اس حوالے سے پیشکش پر ہو گا کہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ 'زمین کے بدلے امن‘ قائم کرنے پر تیار ہے۔
م م / ا ا (اے ایف پی، روئٹرز)
وہ ممالک جنہوں نے ابھی تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا
فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کا قیام 1948 میں عمل میں آیا تھا۔ اس بات کو سات دہائیوں سے زائد وقت گزر چکا ہے مگر اب بھی دنیا کے بہت سے ممالک نے اسے تسلیم نہیں کیا ہے۔ یہ ممالک کون سے ہیں؟
تصویر: Getty Images/AFP/M. Kahana
1. افغانستان
افغانستان نے اسرائیل کے قیام سے لے کر اب تک نہ تو اسرائیل کو تسلیم کیا ہے اور نہ ہی دونوں ممالک کے مابین سفارتی تعلقات ہیں۔ سن 2005 میں اُس وقت کے افغان صدر حامد کرزئی نے عندیہ دیا تھا کہ اگر الگ فلسطینی ریاست بننے کا عمل شروع ہو جائے تو اس کے بعد اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ممکن ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Marai
2. الجزائر
عرب لیگ کے رکن شمالی افریقی مسلم اکثریتی ملک الجزائر اسرائیل کو بطور ملک تسلیم نہیں کرتا اس لیے دونوں کے مابین سفارتی تعلقات بھی نہیں ہیں۔ الجزائر سن 1962 میں آزاد ہوا اور اسرائیل نے اسے فوری طور پر تسلیم کر لیا، لیکن الجزائر نے ایسا کرنے سے گریز کیا۔ اسرائیلی پاسپورٹ پر الجزائر کا سفر ممکن نہیں۔ سن 1967 کی جنگ میں الجزائر نے اپنے مگ 21 طیارے اور فوجی مصر کی مدد کے لیے بھیجے تھے۔
تصویر: picture-alliance/Zumapress/A. Widak
3. انڈونیشیا
انڈونیشیا اور اسرائیل کے مابین باقاعدہ سفارتی تعلقات نہیں ہیں تاہم دونوں ممالک کے مابین تجارتی، سیاحتی اور سکیورٹی امور کے حوالے سے تعلقات موجود ہیں۔ ماضی میں دونوں ممالک کے سربراہان باہمی دورے بھی کر چکے ہیں۔ سن 2012 میں انڈونیشیا نے اسرائیل میں قونصل خانہ کھولنے کا اعلان بھی کیا تھا لیکن اب تک ایسا ممکن نہیں ہو سکا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Rante
4. ايران
اسرائیل کے قیام کے وقت ایران ترکی کے بعد اسرائیل کو تسلیم کرنے والا دوسرا مسلم اکثریتی ملک تھا۔ تاہم سن 1979 میں ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد صورت حال یکسر بدل گئی۔ ایران اسرائیل کو اب تسلیم نہیں کرتا اور مشرق وسطیٰ میں یہ دونوں ممالک بدترین حریف سمجھے جاتے ہیں۔
تصویر: khamenei.ir
5. برونائی
برونائی کا شمار بھی ان قریب دو درجن ممالک میں ہوتا ہے جنہوں نے اسرائیل کے قیام سے لے کر اب تک اسے تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی دونوں ممالک کے باہمی سفارتی تعلقات ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Rani
6. بنگلہ دیش
بنگلہ دیش نے بھی اعلان کر رکھا ہے کہ جب تک آزاد فلسطینی ریاست نہیں بن جاتی تب تک ڈھاکہ حکومت اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گی۔ اسرائیل نے بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ کی حمایت کی تھی اور اس کے قیام کے بعد اسے تسلیم کرنے والے اولین ممالک میں اسرائیل کا شمار بھی ہوتا ہے۔
تصویر: bdnews24.com
7. بھوٹان
بھوٹان کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی نہیں اور نہ ہی وہ اسے تسلیم کرتا ہے۔ بھوٹان کے خارجہ تعلقات بطور ملک بھی کافی محدود ہیں اور وہ چین اور اسرائیل سمیت ان تمام ممالک کو تسلیم نہیں کرتا جو اقوام متحدہ کے رکن نہیں ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Mathema
8. پاکستان
پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی دونوں ممالک کے مابین سفارتی تعلقات ہیں۔ پاکستانی پاسپورٹ پر یہ بھی درج ہے کہ یہ اسرائیل کے علاوہ تمام ممالک کے لیے کارآمد ہے۔ عرب اسرائیل جنگ میں پاکستان نے اسرائیل کے خلاف عسکری مدد روانہ کی تھی اور اسرائیل نے مبینہ طور پر پاکستانی جوہری منصوبہ روکنے کی کوشش بھی کی تھی۔ پاکستان نے بھی دو ریاستی حل تک اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
تصویر: Reuters/A. Soomro
9. جبوتی
جمہوریہ جبوتی عرب لیگ کا حصہ ہے اور اس کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔ تاہم 50 برس قبل دونوں ممالک نے تجارتی تعلقات قائم کر لیے تھے۔
تصویر: DW/G.T. Haile-Giorgis
10. سعودی عرب
سعودی عرب کے اسرائیل کے ساتھ نہ تو باقاعدہ سفارتی تعلقات ہیں اور نہ ہی اب تک اس نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہے۔ حالیہ برسوں کے دوران تاہم دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں بہتری دکھائی دی ہے۔ سعودی شاہ عبداللہ نے سن 2002 میں ایک ہمہ جہت امن منصوبہ تجویز کیا لیکن تب اسرائیل نے اس کا جواب نہیں دیا تھا۔ سعودی عرب نے اسرائیل اور یو اے ای کے تازہ معاہدے کی حمایت یا مخالفت میں اب تک کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
ہمسایہ ممالک اسرائیل اور شام عملی طور پر اسرائیل کے قیام سے اب تک مسلسل حالت جنگ میں ہیں اور سفارتی تعلقات قائم نہیں ہو پائے۔ دونوں ممالک کے مابین تین جنگیں لڑی جا چکی ہیں۔ علاوہ ازیں شام کے ایران اور حزب اللہ کے ساتھ بھی قریبی تعلقات ہیں۔ اسرائیل خود کو لاحق خطرات کا حوالہ دیتے ہوئے شام میں کئی ٹھکانوں کو نشانہ بناتا رہا ہے۔
شمالی کوریا نے بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا بلکہ اس کے برعکس شمالی کوریا نے سن 1988 میں فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔
تصویر: Reuters/K. Kyung-Hoon
13. صومالیہ
افریقی ملک صومایہ بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا اور نہ ہی دونوں کے باہمی سفارتی تعلقات وجود رکھتے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/Y. Chiba
14. عراق
عراق نے بھی اب تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی دونوں ممالک کے مابین سفارتی تعلقات ہیں۔ اسرائیلی ریاست کے قیام کے بعد ہی عراق نے اسرائیل کے خلاف اعلان جنگ کر دیا تھا۔ عراقی کردوں نے تاہم اپنی علاقائی حکومت قائم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا۔
تصویر: DW
15. عمان
عرب لیگ کے دیگر ممالک کی طرح عمان بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا تاہم سن 1994 میں دونوں ممالک نے تجارتی تعلقات قائم کیے تھے جو سن 2000 تک برقرار رہے۔ دو برس قبل نیتن یاہو کی قیادت میں اسرائیل وفد نے عمان کا دورہ کیا تھا۔ عمان نے اماراتی اسرائیلی معاہدے کی بھی حمایت کی ہے۔ اسرائیلی حکام نے امید ظاہر کی ہے کہ عمان بھی جلد ہی اسرائیل کے ساتھ ایسا معاہدہ کر لے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
16. قطر
قطر اور اسرائیل کے مابین سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور نہ ہی اس نے اب تک اسرائیل کو تسلیم کیا ہے۔ لیکن دونوں ممالک کے مابین تجارتی تعلقات رہے ہیں۔ اسرائیلی پاسپورٹ پر قطر کا سفر نہیں کیا جا سکتا لیکن سن 2022 کے فٹبال ورلڈ کپ کے لیے اسرائیلی شہری بھی قطر جا سکیں گے۔ اماراتی فیصلے کے بارے میں قطر نے اب تک کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
تصویر: picture alliance/robertharding/F. Fell
17. کوموروس
بحر ہند میں چھوٹا سا افریقی ملک جزر القمر نے بھی ابھی تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا۔ عرب لیگ کے رکن اس ملک کے تل ابیب کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی نہیں ہیں۔
18. کویت
کویت نے بھی اب تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی ان کے سفارتی تعلقات ہیں۔ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین تاریخی امن معاہدے کے بارے میں کویت نے دیگر خلیجی ریاستوں کے برعکس ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Gambrell
19. لبنان
اسرائیل کے پڑوسی ملک لبنان بھی اسے تسلیم نہیں کرتا اور نہ ہی ان کے سفارتی تعلقات ہیں۔ لبنان میں ایرانی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ اور اسرائیل کے مابین مسلسل جھڑپوں کے باعث اسرائیل لبنان کو دشمن ملک سمجھتا ہے۔ اسرائیل نے سن 1982 اور سن 2005 میں بھی لبنان پر حملہ کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AA/M. A. Akman
20. لیبیا
لیبیا اور اسرائیل کے مابین بھی اب تک سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور نہ ہی اس نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہے۔
21. ملائیشیا
ملائیشیا نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی ان کے سفارتی تعلقات ہیں۔ علاوہ ازیں ملائیشیا میں نہ تو اسرائیلی سفری دستاویزت کارآمد ہیں اور نہ ہی ملائیشین پاسپورٹ پر اسرائیل کا سفر کیا جا سکتا ہے۔ تاہم دونوں ممالک کے مابین تجارتی تعلقات قائم ہیں۔
تصویر: Imago/Zumapress
22. یمن
یمن نے بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی سفارتی تعلقات قائم کیے۔ دونوں ممالک کے مابین تعلقات کشیدہ رہے ہیں اور یمن میں اسرائیلی پاسپورٹ پر، یا کسی ایسے پاسپورٹ پر جس پر اسرائیلی ویزا لگا ہو، سفر نہیں کیا جا سکتا۔