اسرائیلی وزیر کی تجویز سے وزیر اعظم کی لاتعلقی
16 جون 2010اسرائیل کے وزیر ٹرانسپورٹ اسرائیل کاٹس نے تجویز پیش کی ہے کہ غزہ پٹی کو اسرائیلی ریاست کے اندر سے دی جانے والی سپلائی کو رفتہ رفتہ بند کردیا جائے اور یہ سپلائی مکمل طور پر مصر کو منتقل کر دی جائے۔ اس تجویز کی مصر نے بھی مخالفت کی ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کاٹس کے منصوبے کو ان کی ذاتی رائے اور سوچ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا اسرائیل کی حکومتی پالیسی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ اس تجویز کے بارے حکومت نے سردست کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ دوسری جانب ایسے اشارے سامنے آئے ہیں کہ غزہ ناکہ بندی میں کسی حد تک نرمی کا امکان ہے اور اس سلسلے میں اسرائیلی وزیر اعظم بدھ کے روز اس معاملے کو اپنی کابینہ کے اجلاس میں زیر بحث لانا چاہتے ہیں۔
مصر کی جانب سے بھی وضاحت کی گئی ہے کہ اگر وزیر ٹرانسپورٹ کا بیان حکومتی مؤقف ہے تو اس کا صاف مطلب اسرائیل کا غزہ پٹی کی ذمہ داریوں سے کنارہ کشی اختیار کرنا ہے۔ مصری وزارت خارجہ کے مطابق اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اب اسرائیل غزہ کے بوجھ کو مصر کے کندھوں پر ڈالنا چاہتا ہے۔ وزارت خارجہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر اسرائیل ایسا کوئی فیصلہ کرتا ہے تو غزہ رسائی اور سامان کے حصول میں مکمل طور پر مصر کا دست نگر ہو کر رہ جائے گا۔ وزارت خارجہ کے بیان میں اس مصری حکومتی مؤقف کا اعادہ بھی کیا گیا کہ غزہ فلسطینی مقبوضہ علاقوں کا ناقابل تقسیم حصہ اور مستقبل کی فلسطینی ریاست کا بھی یقینی طور پر حصہ ہو گا۔ مصری وزارت خارجہ نے کھل کر کہہ دیا ہے کہ اسرائیلی وزیر کے پلان پر کسی بھی قسم کی کوئی بات چیت خارج از امکان ہے۔
غزہ کی ناکہ بندی کا عمل اسرائیل نے غزہ پر انتہاپسند حماس کی جانب سے سن 2007 میں حکومتی کنٹرول سنبھالنے کے بعد سے شروع کر رکھا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی نیوی کے قبضے میں امدادی سامان سے لدے بحری جہازوں کے سامان کی تقسیم بذریعہ اقوام متحدہ کرنے کی اسرائیل اور سامان کے منتظمین نے رضامندی ظاہر کردی ہے۔ اس سامان کی ممکنہ تقسیم کا عندیہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے مشرق وسطیٰ امن پراسس کے خصوصی ایلچی رابرٹ سیری نے دیا تھا۔ ان بحری جہازوں پر اسرائیلی نیوی نے اکتیس مئی کو قبضہ کیا تھا اور اب یہ اشدود کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہیں۔ سامان کی تقسیم کی ذمہ داری کا تصدیقی بیان سلامتی کونسل میں بھی دیا جا چکا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت کشور مصطفیٰ