1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیلی پولیس کی مسجدِ اقصیٰ میں کارروائی

کشور مصطفیٰ26 جولائی 2015

یروشلم میں اسرائیلی پولیس اور فلسطینیوں کے درمیان تصادم کے بعد پولیس مسجدِ اقصیٰ میں داخل ہو گئی۔ اسرائیلی پولیس کے مطابق فلسطینیوں نے مسجد کے اندر مورچہ بندی کرتے ہوئے پُر تشدد ہنگاموں کی تیاریاں کر رکھی تھیں۔

تصویر: Getty Images/AFP/A. Gharabli

اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے مابین یہ تازہ ترین تصادم ایک ایسے موقع پر رونما ہوا ہے، جب اسرائیلی مسجد اقصیٰ پلازہ میں توریت اور انجیل کے مطابق دو ٹیمپل یا معبدوں کے تباہ ہونے کی یاد میں سالانہ سوگوار یادگاری دن مناتے ہیں۔

نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق اسرائیلی پولیس نے یہ کارروائی نقاب پوش فلسطینیوں کی طرف سے پتھراؤ کے جواب میں کی۔ اسرائیل کے زیر انتظام یروشلم میں رونما ہونے والے اس واقعے میں تاہم کوئی بھی شدید زخمی نہیں ہوا۔ اسرائیلی پولیس کی ایک خاتون اہلکار کے مطابق فلسطینیوں نے اس علاقے میں عارضی مورچہ بندی کر رکھی تھی۔

پولیس جب اس علاقے میں پہنچی تو فلسطینیوں نے پتھراؤ اور دھاتی سلاخوں سے اشتعال انگیز حملے کیے۔ اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں نے مسجد اقصیٰ کے اندر آتش بازی کا سامان اور پٹرول بم ذخیرہ کیے ہوئے تھے، جس کے خلاف کریک ڈاؤن میں چھ فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

یروشلم کا یہ علاقہ تاریخی طور پر متنازعہتصویر: Getty Images/AFP/A. Gharabli

واضح رہے کہ یروشلم کا یہ علاقہ تاریخی طور پر متنازعہ ہے۔ مسلمان اسے اپنا مقدس حرم اور عبادت گاہ قرار دیتے ہیں، اسے مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین مقام سمجھا جاتا ہے جبکہ یہودیوں کے لیے بھی یہ جگہ مقدس ہے۔

عام طور پر اسرائیلی پولیس مسجد اقصیٰ کے اندر داخل نہیں ہوا کرتی تاہم اتوار کو اسرائیلی پولیس نے فلسیطینی مظاہرین کو مسجد کے عقبی حصے کی طرف دھکیلنے کے لیے اسٹن گرینیڈ یا بے ہوش کر دینے والے گرینیڈز کا استعمال کیا اور خود مسجد اقصیٰ کے داخلی دروازے کی راہ داری میں مسجد کے مرکزی دروازے تک پہنچ گئی۔ پولیس کے مطابق اس مقام پر پتھراؤ کرنے والے فلسطینی بڑی تعداد میں جمع تھے۔

عام طور پر اسرائیلی پولیس مسجد اقصیٰ کے اندر داخل نہیں ہوا کرتیتصویر: Getty Images/AFP/A. Gharabli

اسرائیلی پولیس کے ترجمان میکی روزنفیلڈ نے اس کارروائی کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پولیس اہلکار مسجد کے اندر نہیں گھسے بلکہ چند میٹر اندر جا کر اس کا مرکزی دروازہ بند کیا تاکہ مسجد کے اندر جمع درجنوں فلسطینی مظاہرین کو باہر آنے سے روکا جا سکے:’’اس کارروائی کا مقصد صرف مرکزی دروازہ بند کرنا تھا۔‘‘

اتوار کو رونما ہونے والے اس پرتشدد واقعے کے بعد اسرائیلی کابینہ کے دائیں بازو کے ایک وزیر نے جائے وقوعہ کا دورہ بھی کیا۔ اسرائیل پورے یروشلم کو اپنا ناقابل تقسیم دارالحکومت سمجھتا ہے تاہم تل ابیب حکومت کے اس دعوے کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم نہیں کیا جاتا جبکہ فلسطینی مشرقی یروشلم کو غرب اُردن اور غزہ پٹی میں اپنی اُس ریاست کا دارالحکومت دیکھنا چاہتے ہیں، جس کے قیام کا خواب وہ 1967ء کی جنگ کے بعد سے دیکھتے چلے آ رہے ہیں۔ اُس جنگ کے بعد سے یہ تمام علاقہ اسرائیلی قبضے میں ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں