اسرائیل اور حماس نے غزہ جنگ پر عالمی رپورٹ مسترد کر دی
22 جون 2015اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کی رائٹس کونسل کی اس تازہ رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل جنگی جرائم نہیں کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس رپورٹ کے نتائج سیاسی محرکات کی بنا پر گھڑے گئے ہیں۔
نیتن یاہو کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق، ’’اسرائیل ایسی دہشت گرد تنظیم کے خلاف دفاعی حکمت اختیار کرتا ہے، جو اسرائیل کے وجود کو مٹانے کے درپے ہے۔ یہ تنظیم خود جنگی جرائم کی مرتکب ہوتی ہے۔‘‘
پیر بائیس جون کو جاری کی گئی اس رپورٹ کو غزہ پٹی پر حکمرانی کرنے والی حماس تنظیم نے بھی مسترد کر دیا ہے۔ حماس کے ایک اعلیٰ اہلکار غازی حامد نے امریکی خبر رساں ادارے اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تنظیم کسی قسم کے جنگی جرائم کی مرتکب نہیں ہوئی ہے۔
غازی حامد نے مزید کہا کہ گزشتہ برس آٹھ جولائی کو شروع ہونے والی اس جنگ کے دوران حماس نے اسرائیلی فوجی تنصیبات پر حملے کیے تھے۔ انہوں نے اس رپورٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمیشن نے متاثرین اور قاتلوں کے مابین توازن نہیں برتا ہے۔
انکوائری کمیشن کی سربراہ میری مکگاؤن کے مطابق اس رپورٹ کی تیاری میں ایسے کئی شواہد ملے ہیں کہ اسرائیلی فوج اور حماس جنگجو دونوں ہی مسلح تنازعوں کے دوران انسانوں کے تحفظ پر مبنی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ کچھ خونریز واقعات کو جنگی جرائم کے زمرے بھی شمار کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ پٹٰی میں تباہی کا پیمانہ انتہائی شدید ثابت ہوا اور شاید اس کے اثرات کئی نسلوں کو بھگتنا پڑیں۔
اسرائیل اور حماس کے مابین ہوئے اس مسلح تنازعے کے نتیجے میں بائیس سو فلسطینی ہلاک ہو گئے تھے۔ اقوام متحدہ اور فلسطینی حکام کے مطابق ان ہلاک شدگان میں شہریوں کی ایک بڑی تعداد بھی شامل تھی۔ دوسری طرف 73 اسرائیلی بھی مارے گئے تھے، جن میں چھ شہری اور باقی اسرائیلی فوجی تھے۔
اس جنگ کی انکوائری کرنے والے کمیشن کے مطابق اکاون دن تک جاری رہنے والے اس مسلح تنازعے میں اسرائیلی دفاعی افواج نے غزہ پر بڑے پیمانے پر حملے کیے۔ بتایا گیا ہے کہ اس مختصر عرصے میں اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی پر چھ ہزار سے زائد فضائی حملے کیے جبکہ پچاس ہزار سے زائد آرٹلری شیل برسائے۔
اس رپورٹ میں حماس کی طرف سے اسرائیل پر کیے گئے ہزاروں راکٹ حملوں پر بھی تحفظات ظاہر کیا گیا ہے۔ تحقیقات کے مطابق بظاہر حماس نے ان راکٹ اور مارٹر گولوں سے عام اسرائیلی شہریوں کو ہراساں کرنے کی کوشش کی۔
اسرائیلی وزارت دفاع نے پیر کے دن دہرایا کہ ان کی فوج نے اس عسکری تنازعے میں مناسب طریقے سے کارروائی کی تھی۔ ایک بیان کے مطابق، ’’اسرائیلی فوج نے اپنے دفاع کی خاطر عالمی معیارات کو احسن طریقے سے ملحوظ رکھا۔‘‘