1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل اور حماس کے درمیان کشیدگی میں اضافہ

افسر اعوان4 جولائی 2014

تین اسرائیلی اور ایک فسلطینی نوجوان کے قتل کے بعد علاقے میں پھیلنے والی کشیدگی کے تناظر میں اسرائیلی حکومت نے فلسطینی تنظیم حماس کو خبردار کیا ہے کہ تشدد کے دائرہ پھیلانے سے باز رہے۔

تصویر: Jack Guez/AFP/Getty Images

اسرائیل کی طرف سے غزہ پٹی کی سرحد پر گزشتہ روز یعنی جمعرات تین جولائی کو اضافی فوج تعینات کر دی گئی ہے۔ یہ پیشرفت تین اسرائیلی نوجوانوں کی ہلاکت کے ممکنہ طور پر بدلے میں یروشلم میں ایک فلسطینی نوجوان کی ہلاکت کے بعد اس علاقے میں پھیلنے والی کشیدگی کے باعث سامنے آئی ہے۔

اسرائیلی فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل بینی گانٹز Benny Gantz کے مطابق، ’’ہم صورتحال میں سکون چاہتے ہیں نہ کہ کشیدگی میں اضافہ، لیکن اگر حماس نے ہمارے خلاف کارروائی کی راہ اختیار کی تو ہم تیار ہیں۔‘‘ یہ بیان فوج کی طرف سے جاری کیے گئے ایک ٹوئٹر پیغام کے ذریعے دیا گیا ہے۔

دوسری طرف گزشتہ روز اسرائیلی طیاروں نے مغربی کنارے کے علاقوں میں مختلف اہداف کو نشانہ بنایا۔ اس بمباری کے نتیجے میں 10 فلسطینی زخمی ہوئے جبکہ غزہ سے فائر کیے جانے والے راکٹوں سے جنوبی اسرائیلی سرحد کے قریب دو گھروں کو نقصان پہنچا۔

مشرقی یروشلم کے علاقے میں اسرائیلی پولیس اور مظاہرین کی طرف سے جھڑپیں دوسرے دن بھی جاری رہیںتصویر: DW/K. Shuttleworth

حماس کے ملٹری ونگ عز الدين القاسم بریگیڈ کی طرف سے اسرائیل کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ غزہ کے علاقے میں جاری فضائی حملے روکے اور مغربی کنارے سے فلسطینیوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ فوری طور پر معطل کر دے۔ اس بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے صحافیوں کو بتایا، ’’دشمن مغربی کنارے اور غزہ کے علاقے میں جو کچھ کر رہا ہے۔۔۔ وہ تصادم کی آگ پر تیل ڈالنے کے مترادف ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا۔ ’’آپ کے رہنماؤں کی طرف سے احمقانہ اقدامات ہمارے لیے کافی ہوں گے کہ ہم آپ کی آبادیوں اور علاقوں کو دہکتی آگ میں بدل دیں۔‘‘

لفظوں کی یہ جنگ ایک ایسے موقع پر سامنے آئی جب مشرقی یروشلم کے علاقے میں اسرائیلی پولیس اور مظاہرین کی طرف سے جھڑپیں دوسرے دن بھی جاری رہیں۔ فلسطینی مظاہرین کی طرف سے ٹائر جلائے گئے اور اسرائیلی پولیس پر پتھراؤ کیا گیا۔ جواب میں اسرائیلی فوج نے بعد پولیس نے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا۔ اسرائیلی مظاہرین 16 سالہ محمد ابو خضیر کے اغواء اور قتل کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔

اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ محمد ابوخضر کو تین اسرائیلی نوجوانوں کے اغواء اور قتل کے انتقام کے طور پر قتل کیا گیا ہے۔ اسرائیلی پولیس کے مطابق ابوخضر کے اغواء اور قتل کے پیچھے کیا عوامل کارفرما تھے۔ یہ بات ابھی واضح نہیں ہے۔ نہ ہی پولیس نے یہ بتایا ہے کہ اس نوجوان کو کیسے قتل کیا گیا۔ تاہم اس نوجوان کے خاندان کے وکیل نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ابوخضر کو اس حد تک جلا دیا گیا تھا کہ اس کی لاش ناقابل شناخت تھی۔ اسرائیلی نوجوانوں کو گزشتہ ماہ مغربی کنارے کے علاقے سے اغواء کیا گیا تھا جبکہ ان کی لاشیں پیر 30 جولائی کو ملی تھیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں