اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن ڈیل اگلے سال اپریل میں ممکن ہے: کیری
14 دسمبر 2013اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن مذاکرات کی ناکامی کے اشاروں کو نظر انداز کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے جمعے کے روز واضح کیا کہ فریقین کے مذاکرات کار امن ڈیل کے حوالے سے خاصے سنجیدہ ہیں۔ کیری کے مطابق اسرائیل اور فلسطینی امن بات چیت کے لیے مقرر نظام الاوقات کے مطابق معاملات طے کر رہے ہیں اور اگلے برس اپریل کے اختتام تک امکاناً وہ ڈیل کو حتمی شکل دے سکتے ہیں۔ کیری نے یہ بیان ایک ہفتے کے دوران خطے کا دوسرا دورہ مکمل کرنے پر دیا۔ وہ اسرائیل اور فلسطینی علاقے کا دورہ مکمل کر کے ویت نام اور فلپائن کے دورے پر روانہ ہو گئے ہیں۔
جان کیری کے مطابق دونوں طرف کے مذاکرات کار اِس وقت حتمی ڈیل میں شامل اہم معاملات پر گفتگو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ کیری نے اس توقع کا اظہار کیا کہ ڈیل طے ہونے پر دہائیوں پر پھیلا تنازعہ حل ہونے کے قریب ہو جائے گا۔ کیری نے بتایا کہ فریقین نو مہینے کے اندر اندر ڈیل تک پہنچنے کی کوشش میں ہیں۔ ایک ہفتے کے دوران دوسرے دورے کے دوران جان کیری نے اسرائیل اور فلسطینی لیڈروں سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھا۔
امریکی کوششوں سے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن مذاکرات کا معطل شدہ عمل رواں برس جولائی میں شروع ہوا تھا۔ امریکی وزیرخارجہ کے مطابق فریقین ایک فریم ورک پر رضامند ہونے کی کوشش میں ہیں اور اِس میں تمام اہم معاملات کی نشاندہی شامل ہو گی۔ کیری کے مطابق اس فریم ورک میں سکیورٹی، یروشلم کا مستقبل اور مہاجرین کی واپسی سمیت دوسرے معاملات کو ابتدائی ڈیل میں شامل کرنا ہے تا کہ بعد میں طے شدہ فریم ورک کے تحت مشکل معاملات کا حل ڈھونڈا جا سکے۔ کیری نے بتایا کہ گزشتہ دو دنوں میں وہ فلسطینی لیڈر محمود عباس کے ساتھ سکیورٹی معاملات پر فوکس کیے ہوئے تھے۔ کیری کو امریکی جنرل جان ایلن کی خدمات بھی حاصل تھیں۔
فلسطینی ذرائع کے مطابق افغانستان میں متعین سابق امریکی جنرل جان ایلن نے سکیورٹی معاملات کے حوالے سے تجویز کیا ہے کہ اسرائیلی فوجی اگلے دس برس تک وادیء اردن میں موجود رہیں۔ یہ وادی نئی فلسطینی ریاست کا مشرقی سرحدی علاقہ ہو سکتی ہے۔ اسرائیل بھی ایسی خواہش رکھتا ہے لیکن فلسطینی لیڈر محمود عباس نے اس پلان کو مسترد کر دیا ہے۔ اس مناسبت سے جان کیری کا کہنا ہے کہ مذاکراتی عمل میں شریک تمام فریق اس بات پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں کہ کس طرح اسرائیل کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ نئی فلسطینی ریاست کی حاکمیت پر بھی کوئی سودے بازی نہ کی جائے۔
اِس عبوری فریم ورک کے حوالے سے فلسطینی قیادت کو خدشات لاحق ہیں کہ اِس کی وجہ سے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا معاملہ مزید تاخیر کا شکار ہو سکتا ہے۔ فلسطینی ایک آزاد ریاست میں ویسٹ بینک، غزہ پٹی اور مشرقی یروشلم کو شامل دیکھنا چاہتے ہیں۔ مشرقی یروشلم سے مراد وہ مقبوضہ علاقہ ہے جو اسرائیل نے سن 1967 کی جنگ کے دوران اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔ فلسطینی مذاکرات کار صائب عریقات کا کہنا ہے کہ فلسطینی کس طور پر بھی محدود زمینی علاقے پر حاکمیت کو قبول نہیں کریں گے۔ فلسطینی اسرائیل کی جیلوں سے مزید قیدیوں کی رہائی کے منتظر ہیں۔ جان کیری کے مطابق مزید فلسطینی قیدی 29 دسمبر کے آس پاس رہا کر دیے جائیں گے۔