1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل:  اپوزیشن جماعتیں مخلوط حکومت کے قیام پر متفق

3 جون 2021

اسرائیل میں حزب اختلاف کے رہنما ایک معاہدے پر متفق ہو گئے جس پر عمل ہوتا ہے تو موجودہ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے طویل بارہ سالہ دور اقتدار کا خاتمہ ہو جائے گا۔

Jair Lapid
تصویر: Debbie Hill/AP Photo/picture alliance

اسرائیل میں مختلف نظریات کی حامل حزب اختلاف کی جماعتوں نے دو جون بدھ کے روز نئی مخلوط حکومت کے قیام کے لیے ایک معاہدے پر اتفاق کر لیا۔ ایک معاہدے کے تحت دو رہنما نصف نصف معیاد کے لیے حکومت کی باگ ڈور سنبھالیں گے۔ اس کے ساتھ ہی ملک میں حکومت سازی سے متعلق ایک طویل سیاسی تعطل کے دور ہونے کا راستہ بھی صاف ہو گیا ہے۔ 

اعتدال پسند جماعت ایتید یش کے رہنما یائر لپید اور سخت گیر یہود قوم پرست رہنما نیفتالی بینٹ نے مختلف نظریات کی حامل سیاسی جماعتوں سے صلاح و مشورہ کرنے اور مخلوط حکومت تشکیل دینے پر متفق ہونے کے بعد اس معاہدے کا اعلان کیا۔اگر اس معاہدے  پر عمل ہوتا ہے تو اسرائیل کے موجودہ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے طویل 12 سالہ دور اقتدا رکا خاتمہ ہو جائے گا اور ان کی دائیں بازو کی سخت گیر لیکود پارٹی اس مدت میں پہلی بار اپوزیشن میں ہو گی۔

یائر لیپید اس سلسلے میں سات سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہے اور ان کے دستخط بھی حاصل کر لیے ہیں۔ حمایت حاصل کرنے کا مقررہ وقت نصف شب کو ختم ہو رہا تھا تاہم اس سے قبل ہی ان جماعتوں نے ایک مشترکہ مخلوط حکومت بنانے کے معاہدے پر رضامندی کا اعلان کر دیا۔

تصویر: Yesh Atid

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یائر لیپید نے اس سلسلے میں اسرائیلی صدر ریوین ریولن کو بھی اپنی ایک ای میل کے ذریعے آگاہ کر دیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے، ''مجھے آپ کو یہ اطلاع دینے کا اعزاز حاصل ہے کہ میں حکومت بنانے میں کامیاب ہو گیا ہوں۔''

انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ اس بارے میں صدر سے ان کی بات بھی ہو گئی ہے۔ اپنی پوسٹ میں انہوں نے کہا، ''یہ حکومت اسرائیل کے تمام شہریوں کے لیے کام کرے گی، ان کے لیے بھی جنہوں نے اس کے لیے ووٹ کیا اور ان کے لیے بھی جنہوں نے ووٹ نہیں دیا۔ یہ حکومت اسرائیل کو متحدہ کرنے کے لیے ہم ممکن کوشش کرے گی۔'' 

مخلوط حکومت میں کون کون شامل ہے؟

اس نئی مخلوط حکومت میں منصور عباس کی قیادت والی عرب فلسطینیوں کی جماعت، 'یونائیٹیڈ عرب لسٹ' سمیت متعدد سیاسی جماعتیں شامل ہیں۔ اسلام پسند عرب جماعت نے البتہ یہ مطالبہ بھی رکھا ہے کہ اس کے مخلوط حکومت میں شامل ہونے سے پہلے ہی عربوں کی رہائش اور  نیجیو کے اطراف میں بسنے والے بدوں کے دیہی علاقوں کو تسلیم کرنے کے لیے قانون سازی کی جائے۔ اس کا کہنا ہے کہ ان امور پر قانون سازی کے بعد ہی عرب پارٹی حکومت کی حمایت کرنا شروع کرے گی۔

تصویر: Oren Ben Hakoon/AFP/Getty Images

متضاد نظریات پر مشتمل اتحاد

یروشلم میں ڈی ڈبلیو کی نامہ نگار تانیہ کرامیر کا کہنا ہے کہ اس مخلوط حکومت میں شامل متعدد سیاسی جماعتیں نظریاتی طور پر ایک دوسرے کی مخالف ہیں۔ ان کے مطابق بعض جماعتیں بہت ہی سخت نظریے کی حامل ہیں جو فلسطین کے مقبوضہ علاقوں کو ضم کرنے کی حمایت کرتی رہی ہیں اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کی بھی مخالف ہیں جبکہ بائیں بازو کی میرٹز نامی جماعت فلسطینی ریاست کی حامی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس حکومت کو مستحکم طریقے سے چلانے کے لیے ضروری ہے کہ پہلے یہ جماعتیں اپنے سیاسی اختلاف دور کر کے ایک مشترکہ پروگرام تیار کریں ورنہ مضبوط حکمرانی بہت مشکل ہو گی۔

اب آگے کیا ہو گا؟

حزب اختلاف کے رہنما یائر لیپید نے صدر کو اکثریت حاصل کرنے کے بارے میں آگاہ کر دیا ہے اور اگر اب مزید وقت طلب نہ کیا گیا تو غالب امکان اس بات کا ہے کہ نئی حکومت کو آئندہ ایک ہفتے کے اندر اسرائیلی پارلیمان کینسٹ میں اکثریت ثابت کرنا ہو گا۔

ص ز/ ج ا  (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں