1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل ایک لاکھ بھارتی ورکرز کی خدمات کے حصول کا خواہاں

جاوید اختر، نئی دہلی
8 نومبر 2023

ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی کنسٹرکشن سیکٹر ایک لاکھ بھارتی کارکنوں کی خدمات حاصل کرنا چاہتا ہے۔ حماس کے حملے کے بعد اسرائیل نے اپنے یہاں کام کرنے والے فلسطینیوں کے ورک پرمٹ مبینہ طورپر منسوخ کر دیے ہیں۔

ایسی رپورٹیں سامنے آئی تھیں کہ اسرائیل اور بھارت دس ہزار بھارتی ورکرز کو تل ابیب بھیجنے کے ایک معاہدے پر غور و خوض کررہے ہیں
ایسی رپورٹیں سامنے آئی تھیں کہ اسرائیل اور بھارت دس ہزار بھارتی ورکرز کو تل ابیب بھیجنے کے ایک معاہدے پر غور و خوض کررہے ہیںتصویر: Thomas Coex/AFP/Getty Images

ایک امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے تعمیراتی شعبے نے تصدیق کی ہے کہ اس نے اپنی حکومت سے کہا ہے کہ وہ کمپنیوں کو 90000 فلسطینیوں کی جگہ بھارت سے تقریباً ایک لاکھ تک مزدوروں کو بھرتی کرنے کی اجازت دے۔

اس حوالے سے بھارتی حکومت سے تبصرہ کرنے کی متعدد درخواستوں کے باوجود وزارت خارجہ نے اب تک کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیل بلڈرز ایسوسی ایشن کے ایک رکن نے بتایا کہ اس سلسلے میں بھارت کے ساتھ بات چیت جاری ہے اور فی الحال مزید منظوری کے لیے اسرائیلی حکام کے فیصلے کے منتظر ہیں۔

بھارتی کمپنی کا اسرائیلی پولیس کےلیے یونیفارم بنانے سے انکار

اسرائیل بلڈرز ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ،"ہمیں امید ہے کہ بھارت سے کوئی پچاس ہزار سے ایک لاکھ کے قریب مزدوروں کوکام کرنے کے لیے لایا جاسکے گا اور اس سے صورت حال معمول پر آجائے گی۔"

اسرائیل نے 7 اکتوبر کو عسکریت پسند تنظیم حماس کے حملے کے بعد ان فلسطینیوں کے ورک پرمٹ مبینہ طورپر منسوخ کردیے ہیں جو اسرائیل میں کام کرتے تھے۔

اطلاعات کے مطابق فلسطینی افرادی قوت کو نکال دیے جانے کی وجہ سے اسرائیل کی تعمیراتی صنعت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی تعمیراتی صنعت میں کام کرنے والی افرادی قوت کا تقریباً 25 فیصد فلسطینی ہیں۔

اسرائیلی تعمیراتی صنعت میں کام کرنے والی افرادی قوت کا تقریباً 25 فیصد فلسطینی ہیںتصویر: Ahmad Gharabli/AFP

بھارتی ورکرز کے متعلق اسرائیل اوربھارت میں بات چیت

اسرائیل بلڈرز ایسوسی ایشن کے نائب صدر ہائم فیگلین کے مطابق "ہم حالت جنگ میں ہیں اور فلسطینی ورکرز، جو کہ اس شعبے میں ہمارے افرادی قوت کا تقریباً 25 فیصد ہیں، نہیں آرہے ہیں۔ انہیں اسرائیل میں کام کرنے کی اجازت نہیں ہے۔"

بھارت میں فلسطین نواز مظاہرین کے خلاف کارروائیاں

رواں سال کے اوائل میں ایسی رپورٹیں سامنے آئی تھیں کہ اسرائیل اور بھارت دس ہزار بھارتی ورکرز کو تل ابیب بھیجنے کے ایک معاہدے پر غور و خوض کررہے ہیں۔

معاہدے کے تحت تقریباً ڈھائی ہزار بھارتی ورکرز کو تعمیراتی صنعت میں اندراج کرایا گیا تھا جب کہ ڈھائی ہزار دیگر کو ہیلتھ سیکٹر میں نرسنگ کے لیے بھیجا جانا تھا۔

اسرائیل میں پھنسے بھارتیوں کو نکالنے کے لیے'آپریشن وجئے' شروع

تاہم بھارت میں یہ سوال بھی کیا جارہا ہے کہ سکیورٹی کی موجودہ صورت حال کے مدنظر کیا اتنی بڑی تعداد میں بھارتی ورکرز کو اسرائیل بھیجنا مناسب اور ممکن ہوگا بالخصوص ایسے وقت میں جب کہ نئی دہلی وہاں پھنسے ہوئے اپنے شہریوں کو واپس لانے کے اقدامات کررہا ہے۔

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں