1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

اسرائیل، حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی جلد متوقع: لبنانی ذرائع

26 نومبر 2024

سینیئر لبنانی ذرائع نے بتایا کہ امریکی اور فرانسیسی صدور لبنان میں اسرائیل اور مسلح گروپ حزب اللہ کے درمیان بہت جلد جنگ بندی کا اعلان کریں گے۔ معاہدے کے متن کی منظوری کے لیے اسرائیلی کابینہ کا منگل کو اجلاس ہو رہا ہے۔

فرانسیسی ایوان صدر نے کہا کہ لبنان میں جنگ بندی پر بات چیت میں اہم پیش رفت ہوئی ہے
فرانسیسی ایوان صدر نے کہا کہ لبنان میں جنگ بندی پر بات چیت میں اہم پیش رفت ہوئی ہےتصویر: Ludovic Marin/AFP/Getty Images

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو چار سینیئر لبنانی ذرائع نے بتایا کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں لبنان میں اسرائیل اور مسلح گروپ حزب اللہ کے درمیان بہت جلد جنگ بندی کا اعلان کریں گے۔

ادھر واشنگٹن میں، وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا، "ہم بہت قریب ہیں" لیکن یہ سمجھنا چاہیے کہ "جب تک سب کچھ نہیں ہو جاتا تب تک کچھ نہیں ہوا ہے۔"

فرانسیسی ایوان صدر نے کہا کہ جنگ بندی پر بات چیت میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

حزب اللہ کے اسرائیل پر میزائل حملے، امارات میں ربی کا قتل

ادھر یروشلم میں، ایک سینئر اسرائیلی عہدیدار نے بتایا کہ حزب اللہ کے ساتھ جنگ ​​بندی معاہدہ کی منظوری کے لیے اسرائیل کی کابینہ منگل کو میٹنگ کرے گی۔

اس سفارتی پیش رفت کے ساتھ ساتھ بیروت کے حزب اللہ کے زیر کنٹرول جنوبی علاقے پر اسرائیل کے فضائی حملے بھی جاری ہیں، جس کا سلسلہ ایک سال قبل عسکریت پسند تنظیم کے اسرائیلی علاقوں پر حملے کے بعد ستمبر میں شروع ہوا تھا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجیمن نیتن یاہو کے دفتر نے ان رپورٹوں پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا کہ اسرائیل اور لبنان نے جنگ بندی معاہدے کے مسودے پر اتفاق کر لیا ہےتصویر: RONALDO SCHEMIDT/AFP/Getty Images

معاہدے کے متن کی من‍ظوری کے لیے اسرائیلی پارلیمان کا اجلاس

اسرائیلی وزیر اعظم بنجیمن نیتن یاہو کے دفتر نے ان رپورٹوں پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا کہ اسرائیل اور لبنان نے جنگ بندی معاہدے کے مسودے پر اتفاق کر لیا ہے۔ لیکن سینیئر اسرائیلی اہلکار نے روئٹرز کو بتایا کہ منگل کو کابینہ کے اجلاس کا مقصد متن کو منظوری دینا ہے۔

لبنان میں جنگ کا خاتمہ ’اب ہماری پہنچ میں ہے،‘ امریکی ایلچی

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈینن نے کہا کہ کسی بھی معاہدے کے تحت اسرائیل جنوبی لبنان پر حملہ کرنے کی صلاحیت برقرار رکھے گا۔ لبنان اس سے قبل بھی اسرائیل کو ایسا حق دینے والے کسی بھی معاہدے کے الفاظ پر اعتراض کرتا رہا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ دونوں فریقین کے درمیان اختلافات میں کافی حد تک کمی آئی ہے لیکن معاہدے تک پہنچنے کے لیے انہیں ابھی بھی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا، "اکثر اوقات کسی معاہدے کے آخری مراحل سب سے مشکل ہوتے ہیں کیونکہ مشکل ترین مسائل آخر تک رہ جاتے ہیں لیکن ہم جتنا ہو سکے زور دے رہے ہیں۔"

بیروت پر اسرائیل کے فضائی حملوں کا سلسلہ جاری ہےتصویر: AFP

مجوزہ معاہدے میں کیا ہے؟

بیروت میں، لبنان کی پارلیمان کے نائب اسپیکر الیاس بو صاحب، نے روئٹرز کو بتایا کہ "اسرائیل کے ساتھ امریکی تجویز کردہ جنگ بندی پر عمل درآمد شروع کرنے کی راہ میں کوئی سنگین رکاوٹ باقی نہیں ہے۔ الا یہ کہ نیتن یاہو اپنا ارادہ بدل دیں۔"

انہوں نے کہا کہ اس تجویز میں ساٹھ دنوں کے اندر جنوبی لبنان سے اسرائیلی فوج کے انخلاء اور لبنانی فوج کے باقاعدہ دستے کی سرحدی علاقے، جو حزب اللہ کا گڑھ رہا ہے، میں تعیناتی کو شامل کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سب سے پیچیدہ نکتہ، کہ اس معاہدے پر عمل درآمد کی نگرانی کون کرے گا، کو پچھلے چوبیس گھنٹے کے اندر حل کرلیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے لیے امریکہ کی قیادت میں فرانس سمیت پانچ ملکی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔

دریں اثنا بیروت پر اسرائیل کے فضائی حملوں اور اسرایئل پر حزب اللہ کے راکٹ حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔

ج ا ⁄ ص ز ( روئٹرز، اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں