1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل حماس جنگ: فائر بندی قرارداد کی بھرپور حمایت

13 دسمبر 2023

اقوام متحدہ نے اس قرارداد کو کثرت رائے سے منظوری دے دی، جس میں غزہ میں فائر بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ادھر امریکی صدر نے کہا کہ شہریوں پر اندھا دھند بمباری کی وجہ سے اسرائیل حمایت کھونے لگا ہے۔

اقوام متحدہ کے تمام 193 رکن ممالک میں سے 153 نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا
اقوام متحدہ کے تمام 193 رکن ممالک میں سے 153 نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیاتصویر: ANGELA WEISS/AFP

اسرائیل کو حماس کے خلاف اپنی جنگ میں بڑھتی ہوئی سفارتی تنہائی کا اس وقت سامنا کرنا پڑا جب منگل کے روز اقوام متحدہ نے غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری فائر بندی کا مطالبہ کیا۔ دوسری طرف امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے دیرینہ اتحادی کو بتایا کہ اندھادھند بمباری کی وجہ سے وہ بین الاقوامی حمایت کھونے لگا ہے۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوششیں جاری ہیں، قطر

غزہ میں بڑھتے ہوئے انسانی بحران پر اقوام متحدہ کی جانب سے سخت تنبیہ کے بعد 193 رکنی جنرل اسمبلی میں تین چوتھائی اراکین نے منگل کے روز فائر بندی کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔

اقوام متحدہ کے تمام 193 رکن ممالک میں سے 153 نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔ امریکہ اور اسرائیل سمیت 10 ممالک نے اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیا جبکہ 23 ممالک غیر حاضر رہے۔

قرارداد پرعمل لازمی نہیں لیکن سیاسی اہمیت کا حامل

کینیڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے فائر بندی کے حوالے سے ایک علیحدہ بیان میں کہا کہ "فلسطینی شہریوں کو مسلسل مصائب میں مبتلا رکھنا حماس کو شکست دینے کی قیمت نہیں ہو سکتی۔"

اسرائیل کے سب سے طاقتور اتحادی اور سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں سے ایک، امریکہ نے جمعہ کو فائر بندی کے مسودے کو روکنے کے لیے ویٹو کا استعمال کیا تھا۔

فلسطینی اتھارٹی نے اس قرارداد کا خیر مقدم کرتے ہوئے عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ اسرائیل پر اس قرارداد پر عمل کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔

غزہ کی جنگ: گوٹیرش کی طرف سے آرٹیکل 99 کا استعمال

اقوام متحدہ میں مصر کے سفیر اسامہ محمود عبدالخالق محمود نے جنرل اسمبلی میں ووٹنگ سے قبل اسرائیل کو سفارتی تحفظ فراہم کرنے کی واشنگٹن کی کوششوں کے بارے میں کہا، ''یہ افسوسناک کوششیں دوہرے معیار کی ایک گھناؤنی علامت ہیں۔"

ووٹنگ سے پہلے اسرائیلی سفیر گیلاد اردان نے کہا، "فائر بندی کا مطلب صرف ایک اور ایک ہے۔۔۔حماس کے وجود کو یقینی بنانا، اسرائیل اور یہودیوں کو ختم کر دینے کا عزم رکھنے والے نسل کش دہشت گردوں کی بقا کو یقینی بنانا۔"

جنرل اسمبلی میں منظور کردہ قرارداد پر اسرائیل کے لیے عمل کرنا لازمی نہیں۔

امریکی صدر نے کہا کہ شہریوں پر اندھا دھند بمباری کی وجہ سے اسرائیل حمایت کھونے لگا ہےتصویر: Yuri Gripas/ZUMA Wire/IMAGO

اسرائیل حمایت کھوتا جا رہا ہے، بائیڈن

جو بائیڈن نے منگل کو آئندہ صدارتی انتخابی مہم کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب کے دوران کہا کہ حماس کے خلاف جنگ میں اسرائیل کو امریکہ اور یورپی یونین سمیت متعدد ملکوں کی حمایت حاصل ہے، ''لیکن اندھا دھند بمباری کی وجہ سے حمایت میں کمی آنا شروع ہو گئی ہے۔"

انہوں نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کو اپنی حکومت کی سخت گیر پالیسی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اور یہ کہ اسرائیل مستقبل میں فلسطینی ریاست کا انکار نہیں کر سکتا۔ بائیڈن کے اس بیان کو دونوں رہنماؤں کے درمیان عوامی سطح پر اختلاف کی ایک واضح علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

امریکی صدر نے خاص طور پر اسرائیل کے نیشنل سکیورٹی کے وزیر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "یہ اسرائیلی تاریخ کی سب سے قدامت پسند حکومت ہے۔"

فائر بندی ختم ہونے کے بعد اسرائیل کے غزہ پر سینکڑوں نئے حملے

انہوں نے کہا کہ "انہیں (بینجمن نیتن یاہو) کو اس حکومت کو تبدیل کرنا ہوگا۔ اسرائیل کی یہ حکومت مشکلات کھڑی کر رہی ہے۔" ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ "ہمارے پاس خطے کو متحد کرنے کا موقع ہے۔۔۔۔ اور وہ اب بھی ایسا کرنا چاہتے ہیں۔ مگر ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ نیتن یاہو کو یہ سمجھ آجائے کہ انہیں اسے مضبوط کرنے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔ آپ فلسطینی ریاست سے انکار نہیں کر سکتے۔ یہ سب سے مشکل کام ہے۔"

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرمتصویر: Lev Radin/Pacific Press/picture alliance

پاکستان کا بیان

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کا کہنا تھا کہ "اسرائیل کی یہ عسکری مہم تاریخ میں دیگر  نوآبادیاتی حکومتوں کی طرف سے نسلی قتل عام کی کاربن کاپی ہے۔"

پاکستانی مندوب نے اپنے خطاب میں کہا کہ غزہ میں 18 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک، 42 ہزار زخمی اور غزہ کی 80 فیصد سے زائد آبادی کو ان کے گھروں سے بے دخل کر دیا گیا ہے، ہزاروں لاپتہ اور ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور اس کے باوجود اسرائیلی کارروائیاں جاری ہیں۔"

غزہ میں عبوری فائر بندی کو مستقل جنگ بندی میں بدلنے پر زور

پاکستان کے مندوب نے کہا کہ "اسرائیل کا مقصد صرف حماس کو مٹانا نہیں ہے۔ یہ فلسطینی عوام کے خلاف جنگ ہے۔" انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ پر 25 ہزار ٹن دھماکہ خیز مواد گرایا ہے جو ہیروشیما اور ناگاساکی پر گرائے گئے ایٹم بموں کے تقریباً برابر ہے۔

ج ا / ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں