1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل حماس جنگ کی نئی جہت: پورا خطہ غیر مستحکم

12 جنوری 2024

یمن میں حوثی باغیوں پر امریکہ اور برطانیہ کے مشترکہ حملوں کے بعد روس نے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اُدھر اسرائیل آج ICJ میں نسل کشی کے الزامات کے خلاف مقدمے کی سماعت میں اپنا دفاع کر رہا ہے۔

Jemen Huthis
تصویر: Osamah Yahya/Zuma/picture alliance

ایران نے جمعے کے روز   یمن میں حوثی باغیوں پر امریکہ اور برطانیہ کے حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ اقدام  خطے میں عدم اکیا یمن کے حوثی مشرق وسطی کے لیے ایک نیا خطرہ ہو سکتے ہیں؟ستحکام کو ہوا دے وہا ہے۔ اور یہ  بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

امریکی اور برطانوی فوجوں نے جمعرات کو یمن میں ایرانی حمایت یافتہ  حوثی  باغیوں کے زیر استعمال درجنوں مقامات پر حملے کیے۔ امریکی حکام نے بتایا کہ ٹام ہاک میزائل اور لڑاکا طیاروں کے استعمال سے کیے گئے یہ حملے بحیرہ احمر میں گزشتہ چند روز میں بین الاقوامی بحری جہازوں پر حوثی باغیوں کی طرف سے کیے گئے متعدد حملوں کے جواب میں کیے گئے ہیں۔

ویسٹ بینک میں پرتشدد نقل مکانی کے خوف میں جیتے فلسطینی

05:18

This browser does not support the video element.

حوثی باغیوں کے حملوں کی وجہ

حوثی باغیوں کا کہنا ہے کہ ان کے حملوں کا مقصد  غزہ پٹی میں اسرائیل کی جنگ کو روکنا ہے۔ تاہم ان کے اہداف کا اسرائیل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ حملے ایشیا اور مشرق وسطیٰ کو یورپ سے جوڑنے والے ایک اہم تجارتی بحری راستے کے لیے خطرہ ہیں۔ جمعرات کو امریکی اور برطانوی فوجوں کی طرف سے ہونے والے متعدد حملوں کے بارے میں حوثی باغیوں نے جمعے کو کہا کہ ان میں پانچ افراد ہلاک اور چھ دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ ایک سینیئیر انتظامی اہلکار نے کہا، ''اگر امریکہ یہ توقع کر رہا ہے کہ ان حملوں سے حوثیوں کی صلاحیتوں کم ہو جائیں گی تو ایسا نہیں ہوگا۔‘‘ اس اہلکار کا مزید کہنا تھا،'' انہوں نے ابھی تک کچھ بھی نہیں دیکھا ہے۔‘‘ حوثی انتظامیہ نے کہا ہے کہ امریکہ نے اپنا بحری طیارہ بردار جہاز USS Dwight D. Eisenhower اور فضائیہ کے لڑاکا طیارے اور ٹوماہاک میزائل بحری جہازوں اور ایک آبدوز سے فائر کیے ہیں۔

یمن میں حوثی باغیوں پر امریکہ اور برطانیہ کے مشترکہ حملےتصویر: US Central Command via X/REUTERS

مشرق وسطیٰ کا خطہ عدم استحکام کا شکار

ایرانی  وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے جمعے کو کہا، ''ہم آج صبح امریکہ اور برطانیہ کی طرف سے یمن کے کئی شہروں پر کیے گئے فوجی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔‘‘ اُدھر خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے حوثیوں کی اعلیٰ سیاسی کونسل کے ایک رکن محمد علی الحوثی نے بھی ان  حملوں کو ''وحشیانہ‘‘ قرار دیا ہے۔

حماس  نے جمعہ کو یمن کے حوثیوں پر امریکی اور برطانوی حملوں کے سنگین ''اثرات‘‘ سے خبردار کیا۔ فلسطینی عسکری گروہ حماس کے حامی حوثی باغی غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک متعدد مرتبہ بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کو نشانہ بنا چکے ہیں۔

غزہ میں فائر بندی، متاثرین سکون کا سانس لینے لگے

02:22

This browser does not support the video element.

غزہ کی منتظم حماس نے ٹیلی گرام پر کہا، ''ہم یمن پر امریکی برطانوی حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ہم انہیں علاقائی سلامتی پر پڑنے والے اثرات کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔‘‘

غزہ کے الشفاء ہسپتال میں ڈبلیو ایچ او کی ٹیمتصویر: WHO/REUTERS

الشفا ہسپتال کی جزوی بحالی

دریں اثناء غزہ کا سب سے بڑا ہسپتال، جو حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ سے سخت متاثر ہوا ہے، نے جزوی طور پر خدمات بحال کر دی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے دو ہفتوں میں پہلی بار اس ہسپتال میں پہنچ کر یہ اعلان کیا۔ اطلاعات کے مطابق عالمی ادارہ صحت اور اس کے کچھ شراکت دار جمعرات کو غزہ کی پٹی میں واقع الشفاء ہسپتال پہنچے تھے۔ وہاں اس وقت ایندھن اور طبی سامان کی اشد ضرورت ہے۔  ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ادھانوم گھبریسس نے  ایکس پر ایک پبغام میں کہا، ''ٹیم نے اطلاع دی ہے کہ الشفاء، جو پہلے غزہ کا سب سے بڑا ہسپتال تھا، نے (جزوی طور پر) خدمات بحال کر دی ہیں۔‘‘

ٹیڈروس نے کہا ہے کہ یہ ہسپتال، جسے ڈبلیو ایچ او نے نومبر میں اسرائیلی فوجیوں کے چھاپوں اور قبضے کے بعد اور بڑے پیمانے پر وہاں کے طبی کام بند ہو جانے کے بعد  ''ڈیتھ زون‘‘ قرار دیا تھا، اب وہاں 60 اراکین پر مشتمل طبی عملہ پہنچا ہے۔ مزید برآں یہ بھی کہا،''اس میں 40 بستروں کے ساتھ ایک سرجیکل اور میڈیکل وارڈ، ایک ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ، چار آپریٹنگ تھیٹر، بنیادی ایمرجنسی  اور امراض نسواں کی خدمات بھی شامل ہیں۔‘‘ ٹیڈروس  نے کہا کہ یہاں ایک ''محدود ہیموڈائلیسس یونٹ، محدود لیبارٹری خدمات اور بنیادی ریڈیولوجی خدمات‘‘ موجود ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کے زیرقیادت ایک امدادی قافلے نے جمعرات کو ہسپتال کے لیے  نو ہزار تین سو لیٹر یا (2,500 گیلن) ایندھن اور طبی سامان پہنچایا تھا تاکہ طبی مدد کے منتظر ایک ہزار بیماروں اور گردوں کے ڈائیلاسز کے ایک سو مریضوں کی ضروریات پوری کی جاسکیں۔

ک م/ ع ت(روئٹرز، اے ایف پی،اے پی)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں