1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمقبوضہ فلسطینی علاقے

اسرائیل رفح میں فوجی کارروائیاں بند کرے، عالمی عدالت کا حکم

24 مئی 2024

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت برائے انصاف نے اسرائیل کو رفح میں فوجی کارروائیاں فوری طور پر بند کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ اس طرح یہ ’تاریخی فیصلہ‘ جنوبی افریقہ کے حق میں سامنے آیا ہے۔

عالمی عدالت نے اسرائیل کو تفتیش کاروں کی غزہ پٹی تک رسائی کو یقینی بنانے کا حکم بھی دیا ہے
عالمی عدالت نے اسرائیل کو تفتیش کاروں کی غزہ پٹی تک رسائی کو یقینی بنانے کا حکم بھی دیا ہےتصویر: Nick Gammon/AFP/Getty Images

بین الاقوامی عدالت برائے انصاف نے جمعہ 24 مئی کی سہ پہر دی ہیگ میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا، ''اسرائیل کو فوری طور پر اپنا فوجی حملہ اور رفح گورنری میں کوئی بھی دوسری ایسی کارروائی روکنا چاہیے، جس سے غزہ میں فلسطینی آبادی کے لیے ایسے حالات پیدا ہوں، جو اس آبادی کی مکمل یا جزوی طور پر جسمانی تباہی کا باعث بن سکتے ہیں۔‘‘

عالمی عدالت نے اسرائیل کو تفتیش کاروں کی غزہ پٹی تک رسائی کو یقینی بنانے کا حکم بھی دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسرائیل کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کے لیے رفح بارڈر کراسنگ کھولنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ آئی سی جے کے اس فیصلے کا دنیا بھر میں انتظار کیا جا رہا تھا۔ ایک بیان میں مزید کہا گیا، ''اسرائیل کو فوری طور پر درکار بنیادی خدمات اور ضروری انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی کے لیے رفح کراسنگ کو کھولنا ہو گا۔‘‘

جنوبی افریقہ نے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت کے اس ''مضبوط حکم‘‘ کا خیر مقدم کیا ہے۔

فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا حماس کے لیے ’انعام‘ نہیں، بوریل

فلسطینی اتھارٹی نے آئی سی جے کے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عدالتی حکم غزہ میں اسرائیل کی جنگ کے خاتمے کے لیے ''ایک بین الاقوامی اتفاق رائے‘‘ کی نمائندگی کرتا ہے۔

آئی سی جے نے غزہ میں اسرائیلی یرغمالیوں کی ''فوری اور غیر مشروط رہائی‘‘ پر بھی زور دیا ہے۔

فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے بھی اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے تاہم حماس نے اس فیصلے کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ بھر میں جنگ بندی کا حکم دیا جانا چاہیے تھا۔

جنوبی افریقہ نے اسرائیل پر غزہ میں ''نسل کشی‘‘ کا الزام بھی عائد کیا تھاتصویر: Eyad Al-Baba/AFP/Getty Images

بین الاقوامی عدالت انصاف کا یہ حکم تنہائی کا شکار ہوتے جا رہے اسرائیل پر بین الاقوامی دباؤ کو مزید بڑھا دے گا۔ اسرائیل کا اصرار ہے کہ اسے حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے اور بظاہر ایسا نظر نہیں آتا کہ نتین یاہو حکومت اس عدالتی حکم کی تعمیل کرے گی۔

غزہ کی جنگ: نیتن یاہو اور حماس کے رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری کی درخواست

اسرائیل کے وزیر خزانہ بیزالیل سموٹریچ  نے اس عدالتی فیصلے کے فوری بعد کہا، ''عالمی عدالت کے فیصلے کے بعد، جو لوگ اسرائیل سے جنگ بند کرنے کا مطالبہ کریں گے، وہ یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ اسے اپنے وجود کو ختم کرنے کا فیصلہ کرنا چاہیے لیکن اسرائیل اس سے اتفاق نہیں کرے گا۔‘‘

دوسری جانب اس فیصلے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اپنی کابینہ کے وزراء کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے تاکہ صورت حال کا جائزہ لیا جا سکے۔

اس فیصلے سے قبل دی ہیگ میں فلسطین اور فلسطینیوں کے حامیوں کا ایک چھوٹا سا گروپ اس عدالت کے باہر پہنچ چکا تھا، جہاں اس گروپ نے فلسطینی پرچموں کو لہراتے ہوئے ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اپنی کابینہ کے وزراء کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے تاکہ صورت حال کا جائزہ لیا جا سکےتصویر: IMAGO/ZUMA Wire

آج جمعے کو بین الاقوامی عدالت انصاف کے اس فیصلے سے کچھ دیر قبل اسرائیلی حکومت کے ترجمان نے کہا تھا، ''زمین کی کوئی طاقت اسرائیل کو اپنے شہریوں کی حفاظت اور غزہ میں حماس کا پیچھا کرنے سے نہیں روک سکتی۔‘‘

قبل ازیں جنوبی افریقہ نے بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) سے ہنگامی اقدامات کرنے کی درخواست کی تھی تا کہ اسرائیل کو ''غزہ پٹی میں اپنی فوجی کارروائیاں بند کرنے‘‘ کا حکم دیا جائے۔ اس میں رفح شہر بھی شامل ہے، جہاں اسرائیلی فورسز اپنی مسلح کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

آئی سی جے کے جج ریاستوں کے درمیان تنازعات پر فیصلے کرتے ہیں اور رکن ریاستیں ان پر عمل درآمد کرنے کی پابند ہوتی ہیں۔ تاہم اس بین الاقوامی عدالت کے پاس اپنے فیصلوں کو نافذ کروانے کی کوئی طاقت نہیں۔ مثال کے طور پر اس نے روس کو بھی حکم دیا تھا کہ وہ یوکرین پر اپنے حملے روک دے۔

بین الاقوامی عدالت انصاف میں گزشتہ ہفتے ہونے والی سماعتوں کے دوران جنوبی افریقہ نے اسرائیل پر غزہ میں ''نسل کشی‘‘ کا الزام بھی عائد کیا تھا۔ جنوبی افریقہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی طرف سے ''نسل کشی‘‘ غزہ کے آخری حصے رفح پر حملے کے ساتھ ایک ''نئے اور خوفناک مرحلے‘‘ میں داخل ہو چکی ہے۔

دوسری جانب اسرائیل کے وکلاء نے جنوبی افریقہ کے کیس کو عدالت میں حقیقت سے ''مکمل طور پر نابلد‘‘ قرار دیتے ہوئے اسے تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا تھا کہ جنوبی افریقہ نے 1948 کے اقوام متحدہ کے ''نسل کشی کے خلاف کنونشن کا مذاق‘‘ بنا رکھا ہے۔

ا ا / م م، ع ا (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)

آئی سی جے کا فیصلہ، اسرائیل غزہ میں جنگ بندی کرے گا؟

02:44

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں