1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل عرب علاقوں کا ’قبضہ‘ چھوڑ دے، ویٹی کن

24 اکتوبر 2010

مشرقِ وسطیٰ میں کیتھولک کلیسا کے رہنماؤں نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادیں تسلیم کرتے ہوئے عرب سرزمین کا ’قبضہ’ چھوڑ دے۔ یہ مدعا ویٹی کن میں مشرقِ وسطیٰ کے بشپس کے اجلاس میں اٹھایا گیا۔

تصویر: AP

کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ بینیڈکٹ شانزدہم نے مشرقِ وسطیٰ کے کلیسائی رہنماؤں (بشپس) کو مدعو کیا تھا، جن کا طویل اجلاس گزشتہ کئی دِنوں سے روم میں جاری تھا۔ ہفتہ کو اجلاس کا اختتامی اعلامیہ جاری کیا جس میں اسرائیل سے کہا گیا کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف ’ناانصافیوں‘ کو درست اور مناسب ٹھہرانے کے لئے بائبل کو استعمال نہ کرے۔

کلیسائی رہنماؤں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ 1967ء میں اختیار کی گئی سلامتی کونسل کی قرارداد پر عمل درآمد کرائے، جس میں اسرائیل پر اسی برس چھ روزہ جنگ کے دوران حاصل کئے گئے عرب علاقوں کو چھوڑنے کے لئے کہا گیا ہے۔

انہوں نے کہا، ’اسی صورت میں فلسطینی عوام کو ایک آزاد اور خودمختار ریاست حاصل ہو سکے گی، جہاں وہ عزت اور سلامتی سے رہ سکیں جبکہ اسرائیل کو بھی امن اور سلامتی حاصل ہو گی۔

اس اجلاس میں متعدد بشپس نے اسرائیل ۔ فلسطینی تنازعے کو مشرقِ وسطیٰ کے مسائل کی جڑ قرار دیا۔ ان کے مشترکہ اعلامئے میں بھی اسی بات پر زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے دہشت گردی اور یہودی مخالف رویوں کی مذمت کی۔ تاہم فلسطین کے ساتھ تنازعے کو ہوا دینے کی زیادہ ذمہ داری بھی اسرائیل پر رکھی گئی۔

یہ اجلاس دو ہفتے جاری رہاتصویر: AP

انہوں نے کہا کہ فلسطینی اراضی پر ’قبضہ‘، مغربی کنارے کے ساتھ اسرائیلی رکاوٹیں، فوجی چیک پوسٹیں، فلسطینیوں کے گھروں کی تباہی اور ان کے لئے سماجی اور معاشی مسائل میں اضافہ ایسی مشکلات ہیں، جن کی ذمہ دار یروشلم حکومت ہے۔

کلیسائی رہنماؤں نے کہا کہ انہوں نے اسرائیلی شہریوں کے مسائل اور انہیں درپیش عدم تحفظ کے ساتھ ساتھ یروشلم کی حیثیت پر بھی غور کیا، جو مسیحیوں، یہودیوں اور مسلمانوں کے لئے مقدس شہر ہے۔

انہوں نے کہا، ’یکطرفہ اقدامات ہمارے لئے تشویش کا باعث ہیں، جن سے یروشلم کی کُلی حیثیت پر منفی اثر پڑ رہا ہے جبکہ وہاں تینوں مذاہب کے شہریوں کی آبادی کا توازن بھی خطرے میں ہے۔’

رومن کیتھولک کلیسا کے مشرقِ وسطٰی سے تعلق رکھنے والے بشپس کا یہ اجلاس دو ہفتے جاری رہا، جس کے بعد یہ مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔ یہ اجلاس پاپائے روم نے طلب کیا تھا، جس کا مقصد اس خطے میں مسیحیوں کی حالتِ زار اور اسی خطے سے مسیحیوں کی بڑے پیمانے پر ہجرت پر غور کرنا تھا، جہاں سے دراصل مسیحیت کا آغاز ہوا۔

خبررساں ادارے اے پی کے مطابق اب یہ مسلمان اکثریت پر مشتمل خطہ ہے، جہاں کیتھولک مسیحی طویل عرصے سے اقلیت میں ہیں جبکہ وہاں، جنگ، تنازعات، تعصب اور معاشی مسائل کے باعث ان کی آبادی مزید کم ہوتی جا رہی ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں