1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’’اسرائیل قابض قوت ہے‘‘ ہم جنگ نہیں چاہتے، حسن روحانی

عدنان اسحاق / عاطف بلوچ 19 ستمبر 2013

ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنے ایک انٹرویو میں اسرائیل کو قابض قوت قرار دیا ہے۔ ان کے بقول اسرائیل کی وجہ سے پورا مشرقی وسطیٰ عدم استحکام کا شکار ہے۔

تصویر: AFP/Getty Images

یرانی دارالحکومت تہران کے صدارتی محل سے این بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ ایران امن کا خواہاں ہے اور وہ خطے کے تمام ممالک کے ساتھ دوستانہ روابط چاہتا ہے۔ اس موقع پر صدر روحانی سے جب دوسری عالمی جنگ کے دوران یہودیوں کے قتل پر سوال یوچھا گیا تو انہوں نے اسے نظر انداز کر دیا۔ انہوں نے صرف اتنا کہا کہ وہ ایک سیاستدان ہیں، تاریخ دان نہیں۔ ان کے پیش رو احمدی نژاد ہولوکاسٹ کی حقیقت سے انکار کرتے تھے۔ تاہم روحانی نے یہ ضرور کہا کہ اسرائیل ایک قابض ملک ہے اور اسرائیل کی جارحانہ پالیسیوں کی وجہ سے خطے میں افراتفری کی سی صورتحال ہے۔ روحانی کے بقول وہ کسی بھی ملک کے خلاف جنگ نہیں چاہتے۔ انہوں نے کہا بہتر یہی ہے کہ جارحیت اور نا انصافی کے خاتمے کے لیے تمام ممالک ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کریں۔

این بی سی روحانی کے ساتھ بات چیت کا پہلا حصہ پہلے ہی نشر کر چکا ہے۔ انٹرویو کے پہلے حصے میں روحانی نے ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر بات کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت کسی بھی حالت میں جوہری ہتھیار نہیں بنائے گی۔ انہوں کہا کہ ان کی حکومت کے پاس مکمل اختیار ہے کہ وہ مغربی ممالک کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام کے بارے میں مذاکرات کر سکے۔ عمومی طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ ایرانی جوہری پروگرام اور دیگر اہم معاملات کے بارے میں حتمی فیصلے کرنے کا اختیار ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو ہی حاصل ہے۔ ناقدین کے بقول خامنہ ای کی طرف سے تہران کے ایٹمی پروگرام سے متعلق جاری مذاکرات کے حوالے سے رواں ہفتے ہی لچک کا مظاہرہ کرنا، اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ وہ بھی اس معاملے میں مغربی ممالک کے ساتھ کسی سمجھوتے پر پہنچنا چاہتے ہیں۔

تصویر: AFP/Getty Images

روحانی نے مزید کہا کہ امریکی صدر باراک اوباما کی طرف سے ملنے والے حالیہ خط میں 'تعمیراتی اور مثبت‘ رویہ اختیار کیا گیا ہے۔ روحانی نے ان خطوط کے ذریعے اپنے امریکی ہم منصب کے ساتھ ہونے والی پیغام رسانی کو چھوٹی مگر اہم پیشرفت قرار دیا۔ایرانی صدر کی طرف سے یہ بیانات ایسے وقت پر سامنے آئے ہیں، جب وہ آئندہ ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے امریکا روانہ ہو رہے ہیں۔ اس اجلاس میں اصلاحات پسند مذہبی رہنما روحانی کا خطاب انتہائی اہم تصور کیا جا رہا ہے کیونکہ ان کے صدارتی منصب پر فائز ہونے کے بعد سے ایرانی پالیسیوں میں ممکنہ تبدیلیوں کے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں