اسرائیل مخالف فنکاروں کا بائیکاٹ کرنا کیا ضروری ہے؟
21 اگست 2018
ایک میوزیکل بینڈ کو جرمن فیسٹول میں پرفارم کرنے کی اجازت نہیں دی گئی کیونکہ وہ اسرائیل مخالف تحریک بی ڈی ایس کا حامی ہے۔ بی ڈی ایس ایک اسرائیل مخالف فلسطین نواز سماجی تحریک قرار دی جاتی ہے۔
اشتہار
ایک میوزیکل بینڈ کو جرمنی ہی منعقدہ فنونِ لطیفہ کے بین الاقوامی فیسٹول میں پرفارمنس کرنے سے روکنے پر جرمنی میں یہ بحث شروع ہو گئی ہے کہ آیا اسرائیل مخالف فنکاروں کو برلن حکومت کی ناراضی کا سامنا ہو سکتا ہے۔ اگر ایسا ہے تو پھر ان فنکاروں کو مدعو بھی نہیں کیا جانا چاہیے۔
جرمن وفاقی ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں ہر سال بعد منعقد ہونے والے میوزیکل فیسٹول روہرٹرینالے میں ایک میوزیکل بینڈ ’ینگ فادرز‘ کو ابتدا میں اس بنیاد پر پرفارمنس کی اجازت نہیں دی گئی کیونکہ وہ فلسطین نواز ایک تحریک کا حامی ہے، جو اسرائیل مخالف اور اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کو فروغ دینا چاہتی ہے۔
اسرائیل مخالف تحریک کا نام ’بی ڈی ایس‘ ہے۔ اس میں بی سے مراد بائیکاٹ، ڈی سے مراد سے اسرائیل میں ڈی انویسٹمنٹ یا سرمایہ کاری کی نفی اور ایس یعنی سینکشنز یا مختلف پابندیوں کے لیے ہے۔ ینگ فادرز پاپ موسیقی بینڈ کا تعلق سکاٹ لینڈ سے ہے۔ اس فیسٹول کے دوران اس بینڈ کے دعوت نامے کو پہلے منسوخ کیا گیا اور پھر دوبارہ انہیں مدعو کیا گیا۔
بظاہر معاملہ حل ہو گیا لیکن اس کی وجہ سے منتظمین اور فنکاروں کے درمیان کسی حد تک بدمزگی پائی گئی۔ جرمن شہر بوخم میں یہ فیسٹول نو اگست سے تیئیس ستمبر تک جاری رہے گا۔ روہر علاقے میں بوخم شہر کو بھی شمار کیا جاتا ہے۔
اس تنازعے کے بعد بین الاقوامی شہرت کے حامل اس میوزیکل بینڈ نے فیسٹول کے دورے سے اجتناب کیا۔ یہ امر اہم ہے کہ ینگ فادرز بینڈ کو مرکزی پرائز سے نوازا جا چکا ہے۔ اس تنازعے پر امریکی جریدے نیو یارک ٹائمز اور برطانوی معتبر اخبار دی گارڈین نے بھی مضامین شائع کیے ہیں۔
روہر ٹرینالے کے منتظمین نے اس صورت حال پر سرگرم کارکنوں اور سیاستدانوں کے درمیان ایک مکالمے کا بندوبست بھی کیا۔ یہ مکالمہ ینگ فادرز بینڈ کے لیے مختص وقت پر شیڈیول کیا گیا۔ اس میں بھی کئی مرتبہ بدمزہ صورت حال پیدا ہوئی۔ دوسری جانب اسکاٹ لینڈ کے بینڈ کی حمایت میں برطانیہ کے کئی فنکاروں نے کھل کر بیانات اور حمایت کی ہے۔
روہرٹرینالے میں متنازعہ صورت حال پیدا ہونے پر میلے کی آرٹسٹ ڈائریکٹر اسٹیفنی کارپ کو مختلف حلقوں کی شدید تنقید کا بھی سامنا ہے۔ خاتون ڈائریکٹر کو ینگ فادرز میوزکل گروپ کو مدعو کرنے پر سامیت مخالف بھی قرار دیا گیا۔ ساری صورت حال کے بعد یہ ایک سوال سامنے آیا ہے کہ آیا اسرائیلی حکومتی پالیسیوں کی مخالفت سامیت دشمنی کے مساوی ہے۔ مختلف جرمن حلقے اس سوال کے جواب کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔
آبا کے دس امر گیتوں سے تو آپ شناسا ہوں گے!!
تین دہائیوں سے زائد عرصے کے بعد سویڈش سُپر میوزیکل بینڈ آبا ایک مرتبہ پھر گیت ریکارڈ کروانے لگے ہیں۔ یہ گروپ ورچوئل دوروں کے ساتھ ساتھ اپنے بینڈ کے اراکین کے اوتار بھی متعارف کرائیں گے۔
تصویر: picture alliance/dpa
واٹرلُو
آبا کا یہ گیت سن 1974 کے یورو وژن مقابلے میں بہترین قرار پایا تھا۔ یہ گیت خاص طور پر یورو وژن کے لیے ہی لکھا گیا۔ حقیقت میں اسی گیت نے آبا کی عالمگیر شہرت کی بنیاد رکھی تھی۔ سن 2005 میں یورو وژن کی پچاسویں سالگرہ کے موقع پر اس گیت کو میوزیکل مقابلے کی تاریخ کا سب سے بہترین گیت قرار دیا گیا۔ نپولین کی واٹر لو کے مقام پر شکست کےتناظر میں گیت نسائی محبت کے اظہار کا شاہکار ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images/O. Lindeborg
ایس او ایس
یہ گیت سن 1975 میں جاری کیا گیا۔ اس گیت کو بھی واٹر لُو کے بعد شائقین و ناقدین کی جانب سے انتہائی زیادہ پذیرائی حاصل ہوئی۔ پاپ موسیقی کی دنیا میں اس گیت کی بندش یا کمپوزیشن کو بہترین خیال کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance / United Archives/TopFoto
ڈانسنگ کوئین
یہ گیت آبا کا سب سے مقبول اور بہترین گیت قرار دیا جاتا ہے۔ یہ سن 1976 میں ریلیز ہونے والے چوتھے البم میں شامل کیا گیا۔ اس گیت کو خاص طور پر اُس دور کی امریکی ڈسکو موسیقی کے رحجان کو یورپی طرز دی گئی۔ آج بھی کسی بھی ڈانسنگ فلور پر یہ گیت شائقین کو تھرکنے پر مجبور کر دیتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Schilling
مَنی مَنی مَنی
پرفارمنس کے دوران میوزیکل بینڈ آبا کا مجموعی رویہ اور بھڑکیلے پہناوے انتہائی منفرد ہوا کرتے تھے۔ کیمونے طرز کے ڈریس کو پہلی مرتبہ آبا نے ’منی منی منی‘ گیت میں پہنا تھا۔ یہ گیت اُن کے البم ’آرائیول‘ کا حصہ تھا اور ڈانسنگ کوئین کے فوری بعد ریلیز کیا گیا۔ اس گیت کی ریلیز کے وقت آبا پر دولت کی بارش شروع ہو چکی تھی۔
تصویر: picture-alliance/empics/P. Toscano
فرنانڈو
سن 1976 میں یہ گیت ریلیز کیا گیا۔ اس گیت نے بھی فروخت کا نیا ریکارڈ قائم کیا۔ یہ گیت آزادی کی جنگ کے دو پرانے فائٹرز کی ٹیکساس اور میکسیکو کی سرحد پر ہونے والی ملاقات پر مبنی ہے۔ آبا کے رُکن اور گیت نگار بیژورن اُلوائیس نے اس گیت کے حوالے سے کہا کہ چھوٹی چھوٹی کہانیوں کو گیتوں میں شامل کرنا انہیں بہت پسند تھا۔
تصویر: picture alliance/dpa
نوئنگ می، نوئنگ یُو
آبا میوزیکل بینڈ میں داخلی رشتوں کی ٹوٹ پھوٹ کے بعد ریلیز کیا جانے والا یہ پہلا گیت سن 1977 میں ریلیز کیا گیا۔ آبا میں بیژورن اُلوائیس کی شادی اگنتھا فیلٹ سکوگ جب کہ آنی فریڈ لنگسٹڈ کی شادی بینی اینڈرسن سے تھی۔ یہ دونوں شادیاں اس میوزیکل بینڈ کی شہرت کے عروج پر ٹوٹنا شروع ہو گئیں تھیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
دی ونر ٹیکس اِٹ آل
سن 1980 میں ریلیز کیا جانے والا یہ گیت محبت کی ناکامی سے پیدا ہونے والی اداسی کا اظہار ہے۔ یہ گیت خاص طور پر آبا گروپ کے اراکین کے تعلقات میں پیدا ہونے والی دراڑوں کا عکاس خیال کیا جاتا ہے۔ اس گروپ کے دو جوڑوں کی شادیاں سن 1979 اور سن 1981 میں طلاق کے انجام پر پہنچیں۔ اس ٹوٹ پھوٹ کے باوجود میوزیکل بینڈ متحد رہا۔
تصویر: Imago/Zuma/Keystone
ماما میا
سن 1975 کا مقبول گیت ایک فلم کا عنوان بنا دیا گیا۔ ماما میا نامی فلم میں میرل اسٹریپ نے مرکزی کردار ادا کیا۔ ماما میا ایک اطالوی ترکیب ہے، جس کا مطلب ’ مائی ممی یا میری امی‘ ہے۔ اس کی ادائیگی میں حیرانی کو شامل کرنا بہت بھلا لگتا ہے۔
تصویر: picture alliance/Photoshot
چیکیٹا
سن 1979 میں ریلیز کیے جانے والے گیت کے لیے عنوان ہسپانوی زبان کا لفظ ’چیکیٹا‘ یعنی اُنسیت رکھا گیا۔ اس مقبول گیت کا آغاز آبا کے گیتوں کی روایت سے ہٹ کر ایک لوری سے ہوتا ہے۔ اس کے ویڈیو میں بینڈ کے اراکین ایک انتہائی بڑے اسنو مین کے ساتھ گیت گا رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Gus
وُولی وُو
آبا نے اپنے ایک اور مقبول گیت کا عنوان فرانسیسی زبان سے لیا۔ فرنچ میں ’وولی وُو‘ کے معنی کیا تمہیں چاہیے ہے۔ یہ گیت بھی سن 1979 میں ریلیز کیا گیا تھا۔ اس گیت کی ریلیز کے بعد مختلف البم ضرور سامنے آئے لیکن کوئی نیا گیت ریلیز نہیں کیا گیا۔ سن 1982 کے بعد آبا فعال نہیں رہا لیکن اس میوزیکل بینڈ نے کبھی تحلیل ہونے کا اعلان نہیں کیا۔ اب یہ مقبول گروپ پھر سے فعال ہونے جا رہا ہے۔