1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

160309 Israel Liebermann

Atif Baloch18 مارچ 2009

اسرائیل کے نامزد وزیر اعظم بین یامین نیتن یاہو درحقیقت انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے رہنما ایویگڈور لیبرمین کو وزیر خارجہ بنانا چاہتے ہیں۔

اسرائیل کے نامزد وزیر اعظم نیتن یاہو نامزد وزیر خارجہ لیبرمنتصویر: AP/DPA/DW-Grafik

اسرائیل میں ایک مخلوط حکومت کا قیام نزدیک سے نزدیک ترآتا جا رہا ہے۔ لیکوڈ پارٹی اور قوم پرست جماعت یسرائیل بیت نو کے مابین اتحاد بنانے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ نامزد وزیر اعظم بین یامین نیتن یاہو درحقیقت انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے رہنما ایویگڈور لیبرمین کو وزیر خارجہ بنانا چاہتے ہیں۔ قدامت پسند لیبر مین کی وزیرخارجہ کے طور پر نامزدگی کیا لیکوڈ پارٹی کے سربراہ کی ایک چال ہے؟ اس بارے میں ابھی یقین سے نہیں کہا جا سکتا۔

اسرائیل کو ممکنہ طور پر دائیں بازو کی حکومت کے قیام کے سلسلے میں یورپی یونین کے جانب سے احتجاج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس بات کا بھی امکان ہے کہ نیتن یاہو آئندہ دنوں میں کادیما پارٹی کی زپی لیونی کو مخلوط حکومت میں شامل ہونے کی دعوت دے سکتے ہیں۔

نیتن یاہو آئندہ دنوں میں کادیما پارٹی کی زپی لیونی کو مخلوط حکومت میں شامل ہونے کی دعوت دے سکتے ہیں۔تصویر: AP

اسرائیل کی عرب آبادی ممکنہ وزیرخارجہ Liebermann سے خوف زدہ ہے۔ کیونکہ وہ واضح طور پرنسلی تطہیر کی سیاست کی حمایت کرتے آئے ہیں۔ وہ اسرائیل کے ان حصوں جہاں عرب آبادی زیادہ ہے مغربی کنارے میں شامل کرنا چاہتے ہیں اور اس کے بدلے میں فلسطینی علاقوں کو اسرائیل کا حصہ بنانا چاہتے ہیں۔اسرائیلی پارلیمان کنیسٹ کے عرب رکن احمد تبی اس حوالے سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا '' ہم بات کر رہے ہیں ایک فاشسٹ اسرائیلی کی جسے اسرائیلی سفارت کاری کا سربراہ نامذد کیا گیا ہے یعنی وزیر خارجہ۔ لیبرمن کا موازنہ آسٹریا کے دائین بازو کے رہنما ، یورگ ہائیدر سے کیا جاسکتا ہے۔ جیسے ہی ہائیدر آسٹریا میں کامیاب ہوئے تھے وہاں کی حکومت کا اسرائیل سمیت دیگر ممالک نے بائیکاٹ کیا تھا اور اب وقت ہے کہ اسرائیل کی حکومت کا بائیکاٹ کیا جائے، خاص طورپر لیبر من کا''۔

لیبرمن کئی ماہ پہلے یہ مطالبہ کر چکے ہیں کہ اسرائیلی پارلیمان کے ان عرب اراکین کی رکنیت منسوخ کی جائے جو حماس کے ارکان سے ملاقاتین کر چکے ہیں۔ اس وجہ سے تبی کا مطالبہ ہے کہ لیبر من کے خلاف نسل پرستی کو فروغ دینے کی تحقیقات کی جائیں۔

فلسطینی رہنماوں کا ماننا ہے کہ انتہائی دائیں بازو کی حکومت مشرق وسطی امن مذاکرات کے لئے نقصان دہ وہ سکتی ہےتصویر: AP

نامذد اسرائیلی وزیر خارجہ کا بائیکاٹ کرنے کی صدائیں غزہ سے بھی سنائی دے رہی ہیں۔ حماس کے ترجمان Ayman Taha نے نیتن یاہو اور لیبر من کے اتحاد پر شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا '' ہم اسرائیلیوں کے مابین کوئی فرق نہیں سمجھتے۔ ان سب کے ہاتھ ہمارے خون میں رنگے ہوئے ہیں۔ لیبر من کی بطور وزیر خارجہ نامذدگی اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیل دیگر ممالک اورخاص طور عرب ملکوں سے اپنے روابط ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ لیبر من ماضی میں کئی عرب ریاستوں کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کر چکے ہیں''۔

لیبر من کے وزیر خارجہ کے ساتھ مصر کی ثالثی میں ہونے والے اسرائیل ، حماس مذاکرات کے امکانات بالکل معدوم ہو جانے کے خدشات ہیں ،اسی وجہ سے حماس اوراسرائیلی حکام کی کوشش ہے کہ لیبر من کے وزیر خارجہ بننے سے پہلے ہی ان مذاکرات کا کوئی نتیجہ نکل آئے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں