اسرائیل: نیتن یاہو کے حریف یائر لیپد کو حکومت سازی کی دعوت
6 مئی 2021
لیکودپارٹی کے رہنما بینجمن نیتن یاہو کی حکومت سازی میں ناکامی کے بعد اسرائیلی صدر نے ان کے حریف یش ایتید پارٹی کے رہنما یائر لیپد کو نئی حکومت تشکیل دینے کی دعوت دی ہے۔
اشتہار
اسرائیل کے صدر رووین ریولین نے پانچ مئی بدھ کے روز حزب اختلاف کے رہنما یائر لیپد کو نئی حکومت بنانے کی دعوت دی۔ صدر نے یہ فیصلہ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے حکومت بنانے کی کوشش نا کام ہوجانے کے بعد کیا ہے۔ انہیں اس کے لیے 28 روز کی مہلت دی گئی تھی تاہم یہ معیاد ختم ہو گئی اور وہ ایک مخلوط حکومت کے قیام میں نا کام رہے۔
صدر ریولین کا کہنا ہے کہ انہوں نے کینسیٹ کی تمام جماعتوں سے صلاح و مشورہ کیا ہے اور لیپد کے پاس نئی حکومت بنانے کا ایک بہترین موقع ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''یہ پوری طرح واضح ہے کہ کینسیٹ (پارلیمان) کے رکن لیپد کے پاس حکومت سازی کا بہترین موقع ہے، گرچہ بہت سی مشکلات ہیں تاہم یہ حکومت ایوان کا اعتماد حاصل کر لے گی۔''
لیپد کے پاس اب دوسری جماعتوں سے صلاح و مشورہ کرنے اور نئی حکومت بنانے کے لیے چار ہفتوں کا وقت ہے۔ لیپد کا کہنا تھا کہ ایک قومی حکومت کے قیام کے لیے وہ فوری طور پراقدامات کریں گے۔ ''جتنی جلدی ممکن ہو سکے، تاکہ ہم اسرائیلی عوام کے لیے جلد کام کا آغاز کر سکیں۔''
ان کا کہنا تھا، ''ہمیں ایک ایسی حکومت کی ضرورت ہے جو اس بات کی عکاس ہو کہ ہم ایک دوسرے سے نفرت نہیں کرتے ہیں۔ ایک ایسی حکومت جس میں اعتدال پسند، بائیں اور دائیں بازو کے نظریات کے لوگ معاشی اور سکیورٹی کے چیلنجزسے نمٹنے کے لیے ایک ساتھ مل کر کام کریں گے۔ ایک ایسی حکومت جو یہ ظاہر کرے گی کہ ہمارے اختلافات کمزوری کا نہیں بلکہ طاقت کا منبع ہیں۔''
بھگدڑ کے حالیہ 10 خوفناک واقعات
اسرائیل میں جمعہ 30 اپریل کو ایک یہودی مذہبی اجتماع میں بھگدڑ میں کم از کم 44 افراد ہلاک ہوئے۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے دنیا میں پیش آنے والے کچھ انتہائی خوفناک بھگدڑ کے واقعات۔
تصویر: Stringer/REUTERS
ستمبر 2015 سعودی عرب
24 ستمبر 2015 کو مسلمانوں کے مذہبی فریضے حج کے موقع پر مکہ کے قریب منیٰ میں بگھدڑ کے نتیجے میں کم از کم 717 مسلمان حاجی جان گنوا بیٹھے تھے جبکہ 863 دیگر زخمی ہوئے۔
13 اکتوبر 2013ء کو بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں ہندو زائرین ایک مندر کو ملانے والے کنکریٹ کے ایک پل کے اوپر سے گزر رہے تھے جب اس کے کچھ حصے ٹوٹ کر گر گئے۔ لوگوں کی طرف سے وہاں سے نکلنے کی کوشش بھگدڑ کی وجہ بن گئی جس کے نتیجے میں 115 افراد مارے گئے۔
تصویر: strdel/AFP/Getty Images
جنوری 2013 - برازیل
27 جنوری 2013ء کو برازیل کے شمالی حصے میں سانتا ماریا نامی شہر کے ایک نائٹ کلب میں آگ لگنے کے سبب وہاں بھگدڑ پڑ گئی۔ آگ اور کچل کر مرنے والے افراد کی تعداد 230 سے بھی زیادہ تھی۔
تصویر: Reuters
نومبر 2010 - کمبوڈیا
کمبوڈیا کے دارالحکومت نوم پنہ میں 22 نومبر 2010 کو ایک پل پر بھگدڑ کے دوران کم از کم 350 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ واقعہ واٹر فیسٹیول کے آخری روز پیش آیا۔
تصویر: AP
جولائی 2010 - جرمنی
24 جولائی 2010ء کو جرمن شہر ڈوئسبرگ میں سالانہ لوو پریڈ کے دوران بگھدڑ 19 افراد کی ہلاکت کی وجہ بنی، جبکہ 342 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔ زیادہ تر نوجوان ایک سرنگ نما راستے میں سے گزر رہے تھے جب بہت زیادہ رش اس حادثے کی وجہ بنا۔
تصویر: AP
ستمبر 2008 - بھارت
بھارت کے تاریخی جودھپور شہر کے قریب چامندا مندر میں بگھدڑ کے سبب 147 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 55 دیگر زخمی۔ یہ واقعہ 30 ستمبر 2008 کو پیش آیا۔
تصویر: AP
اگست 2008 - بھارت
تین اگست 2008ء کو بھارتی ریاست ہماچل پردیش میں نینا دیوی کے مندر پر پہنچے ہوئے زائرین میں اس وقت بھگدڑ مچ گئی جب وہاں لینڈ سلائیڈنگ کی افواہ پھیلی۔ اس واقعے میں کم از کم 145 ہندو زائرین ہلاک جبکہ 100 سے زائد دیگر زخمی ہوئے۔
تصویر: AP
جنوری 2006 - سعودی عرب
مسلمانوں کے مذہبی فریضے حج کے موقع پر 12 جنوری 2006ء کو مکہ کے قریب جمرات کی پل کے مشرقی داخلی راستے پر بگھدڑ کے نتیجے میں 362 حاجی کچل کر ہلاک ہوئے جبکہ سینکڑوں دیگر زخمی بھی ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اگست 2005 - عراق
عراقی دارالحکومت بغداد میں دریائے دجلہ کے پل پر سے گزرتے ہوئے شیعہ زائرین میں وہاں ایک خودکش بمبار کی موجودگی کی اطلاع پھیلنے کے سبب بھگدڑ مچ گئی۔ اس واقعے میں کم از کم 1,005 افراد مارے گئے۔ یہ واقعہ 31 اگست 2005ء کو پیش آیا۔
تصویر: AP
جنوری 2005 - بھارت
25 جنوری کو بھارتی ریاست مہاراشٹرا میں مندھر دیوی کے مندر پر بھگدڑ 265 ہندو زائرین کی جان لے گئے۔ مرنے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
تصویر: AP
10 تصاویر1 | 10
لیپد کو دعوت کیوں دی گئی؟
اسرائیل میں گزشتہ دو برس کے دوران چار عام انتخابات میں کسی بھی ایک جماعت کو اکثریت حاصل نہیں ہوئی۔ گزشتہ 23 مارچ کو ہونے والے انتخابات میں بھی صورت حال کچھ ایسی ہی تھی جس کے بعد نیتن یاہو نے حکومت سازی کی بڑی کوششیں کیں۔ یہاں تک کہ انہوں
اشتہار
نے ایک چھوٹی اسلام پسند عرب جماعت سے بھی بات چیت کی تاہم حکومت بنانے میں نا کام رہے تھے۔
لیپد حزب اختلاف کی جماعت یش ایتید پارٹی کے قائد ہیں جو سیکولر اور متوسط درجے کے ووٹرز میں کافی مقبول ہے۔ یہ جماعت انتہائی سخت گیر موقف کی حامی جماعتوں سے تعلق رکھنے کے لیے نیتن یاہو پر نکتہ چینی کرتی رہی ہے اور مبینہ بدعنوانی میں ملوث ہونے کے لیے نیتن یاہو سے استعفے کا بھی مطالبہ کرتی رہی تھی۔
مارچ کے انتخابات میں یش ایتید پارٹی 17 سیٹیں جیت کر دوسرے نمبر پر رہی تھی جبکہ نیتن یاہو کی جماعت لیکود پارٹی نے 30 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ 57 سالہ سابق صحافی لیپد وزیر خزانہ بھی رہ چکے ہیں تاہم نیتن یاہو سے تعلقات خراب ہونے کی وجہ سے مخلوط حکومت گر گئی تھی۔
وہ ممالک جنہوں نے ابھی تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا
فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کا قیام 1948 میں عمل میں آیا تھا۔ اس بات کو سات دہائیوں سے زائد وقت گزر چکا ہے مگر اب بھی دنیا کے بہت سے ممالک نے اسے تسلیم نہیں کیا ہے۔ یہ ممالک کون سے ہیں؟
تصویر: Getty Images/AFP/M. Kahana
1. افغانستان
افغانستان نے اسرائیل کے قیام سے لے کر اب تک نہ تو اسرائیل کو تسلیم کیا ہے اور نہ ہی دونوں ممالک کے مابین سفارتی تعلقات ہیں۔ سن 2005 میں اُس وقت کے افغان صدر حامد کرزئی نے عندیہ دیا تھا کہ اگر الگ فلسطینی ریاست بننے کا عمل شروع ہو جائے تو اس کے بعد اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ممکن ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Marai
2. الجزائر
عرب لیگ کے رکن شمالی افریقی مسلم اکثریتی ملک الجزائر اسرائیل کو بطور ملک تسلیم نہیں کرتا اس لیے دونوں کے مابین سفارتی تعلقات بھی نہیں ہیں۔ الجزائر سن 1962 میں آزاد ہوا اور اسرائیل نے اسے فوری طور پر تسلیم کر لیا، لیکن الجزائر نے ایسا کرنے سے گریز کیا۔ اسرائیلی پاسپورٹ پر الجزائر کا سفر ممکن نہیں۔ سن 1967 کی جنگ میں الجزائر نے اپنے مگ 21 طیارے اور فوجی مصر کی مدد کے لیے بھیجے تھے۔
تصویر: picture-alliance/Zumapress/A. Widak
3. انڈونیشیا
انڈونیشیا اور اسرائیل کے مابین باقاعدہ سفارتی تعلقات نہیں ہیں تاہم دونوں ممالک کے مابین تجارتی، سیاحتی اور سکیورٹی امور کے حوالے سے تعلقات موجود ہیں۔ ماضی میں دونوں ممالک کے سربراہان باہمی دورے بھی کر چکے ہیں۔ سن 2012 میں انڈونیشیا نے اسرائیل میں قونصل خانہ کھولنے کا اعلان بھی کیا تھا لیکن اب تک ایسا ممکن نہیں ہو سکا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Rante
4. ايران
اسرائیل کے قیام کے وقت ایران ترکی کے بعد اسرائیل کو تسلیم کرنے والا دوسرا مسلم اکثریتی ملک تھا۔ تاہم سن 1979 میں ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد صورت حال یکسر بدل گئی۔ ایران اسرائیل کو اب تسلیم نہیں کرتا اور مشرق وسطیٰ میں یہ دونوں ممالک بدترین حریف سمجھے جاتے ہیں۔
تصویر: khamenei.ir
5. برونائی
برونائی کا شمار بھی ان قریب دو درجن ممالک میں ہوتا ہے جنہوں نے اسرائیل کے قیام سے لے کر اب تک اسے تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی دونوں ممالک کے باہمی سفارتی تعلقات ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Rani
6. بنگلہ دیش
بنگلہ دیش نے بھی اعلان کر رکھا ہے کہ جب تک آزاد فلسطینی ریاست نہیں بن جاتی تب تک ڈھاکہ حکومت اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گی۔ اسرائیل نے بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ کی حمایت کی تھی اور اس کے قیام کے بعد اسے تسلیم کرنے والے اولین ممالک میں اسرائیل کا شمار بھی ہوتا ہے۔
تصویر: bdnews24.com
7. بھوٹان
بھوٹان کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی نہیں اور نہ ہی وہ اسے تسلیم کرتا ہے۔ بھوٹان کے خارجہ تعلقات بطور ملک بھی کافی محدود ہیں اور وہ چین اور اسرائیل سمیت ان تمام ممالک کو تسلیم نہیں کرتا جو اقوام متحدہ کے رکن نہیں ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Mathema
8. پاکستان
پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی دونوں ممالک کے مابین سفارتی تعلقات ہیں۔ پاکستانی پاسپورٹ پر یہ بھی درج ہے کہ یہ اسرائیل کے علاوہ تمام ممالک کے لیے کارآمد ہے۔ عرب اسرائیل جنگ میں پاکستان نے اسرائیل کے خلاف عسکری مدد روانہ کی تھی اور اسرائیل نے مبینہ طور پر پاکستانی جوہری منصوبہ روکنے کی کوشش بھی کی تھی۔ پاکستان نے بھی دو ریاستی حل تک اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
تصویر: Reuters/A. Soomro
9. جبوتی
جمہوریہ جبوتی عرب لیگ کا حصہ ہے اور اس کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔ تاہم 50 برس قبل دونوں ممالک نے تجارتی تعلقات قائم کر لیے تھے۔
تصویر: DW/G.T. Haile-Giorgis
10. سعودی عرب
سعودی عرب کے اسرائیل کے ساتھ نہ تو باقاعدہ سفارتی تعلقات ہیں اور نہ ہی اب تک اس نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہے۔ حالیہ برسوں کے دوران تاہم دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں بہتری دکھائی دی ہے۔ سعودی شاہ عبداللہ نے سن 2002 میں ایک ہمہ جہت امن منصوبہ تجویز کیا لیکن تب اسرائیل نے اس کا جواب نہیں دیا تھا۔ سعودی عرب نے اسرائیل اور یو اے ای کے تازہ معاہدے کی حمایت یا مخالفت میں اب تک کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
ہمسایہ ممالک اسرائیل اور شام عملی طور پر اسرائیل کے قیام سے اب تک مسلسل حالت جنگ میں ہیں اور سفارتی تعلقات قائم نہیں ہو پائے۔ دونوں ممالک کے مابین تین جنگیں لڑی جا چکی ہیں۔ علاوہ ازیں شام کے ایران اور حزب اللہ کے ساتھ بھی قریبی تعلقات ہیں۔ اسرائیل خود کو لاحق خطرات کا حوالہ دیتے ہوئے شام میں کئی ٹھکانوں کو نشانہ بناتا رہا ہے۔
شمالی کوریا نے بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا بلکہ اس کے برعکس شمالی کوریا نے سن 1988 میں فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔
تصویر: Reuters/K. Kyung-Hoon
13. صومالیہ
افریقی ملک صومایہ بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا اور نہ ہی دونوں کے باہمی سفارتی تعلقات وجود رکھتے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/Y. Chiba
14. عراق
عراق نے بھی اب تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی دونوں ممالک کے مابین سفارتی تعلقات ہیں۔ اسرائیلی ریاست کے قیام کے بعد ہی عراق نے اسرائیل کے خلاف اعلان جنگ کر دیا تھا۔ عراقی کردوں نے تاہم اپنی علاقائی حکومت قائم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا۔
تصویر: DW
15. عمان
عرب لیگ کے دیگر ممالک کی طرح عمان بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا تاہم سن 1994 میں دونوں ممالک نے تجارتی تعلقات قائم کیے تھے جو سن 2000 تک برقرار رہے۔ دو برس قبل نیتن یاہو کی قیادت میں اسرائیل وفد نے عمان کا دورہ کیا تھا۔ عمان نے اماراتی اسرائیلی معاہدے کی بھی حمایت کی ہے۔ اسرائیلی حکام نے امید ظاہر کی ہے کہ عمان بھی جلد ہی اسرائیل کے ساتھ ایسا معاہدہ کر لے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
16. قطر
قطر اور اسرائیل کے مابین سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور نہ ہی اس نے اب تک اسرائیل کو تسلیم کیا ہے۔ لیکن دونوں ممالک کے مابین تجارتی تعلقات رہے ہیں۔ اسرائیلی پاسپورٹ پر قطر کا سفر نہیں کیا جا سکتا لیکن سن 2022 کے فٹبال ورلڈ کپ کے لیے اسرائیلی شہری بھی قطر جا سکیں گے۔ اماراتی فیصلے کے بارے میں قطر نے اب تک کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
تصویر: picture alliance/robertharding/F. Fell
17. کوموروس
بحر ہند میں چھوٹا سا افریقی ملک جزر القمر نے بھی ابھی تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا۔ عرب لیگ کے رکن اس ملک کے تل ابیب کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی نہیں ہیں۔
18. کویت
کویت نے بھی اب تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی ان کے سفارتی تعلقات ہیں۔ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین تاریخی امن معاہدے کے بارے میں کویت نے دیگر خلیجی ریاستوں کے برعکس ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Gambrell
19. لبنان
اسرائیل کے پڑوسی ملک لبنان بھی اسے تسلیم نہیں کرتا اور نہ ہی ان کے سفارتی تعلقات ہیں۔ لبنان میں ایرانی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ اور اسرائیل کے مابین مسلسل جھڑپوں کے باعث اسرائیل لبنان کو دشمن ملک سمجھتا ہے۔ اسرائیل نے سن 1982 اور سن 2005 میں بھی لبنان پر حملہ کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AA/M. A. Akman
20. لیبیا
لیبیا اور اسرائیل کے مابین بھی اب تک سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور نہ ہی اس نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہے۔
21. ملائیشیا
ملائیشیا نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی ان کے سفارتی تعلقات ہیں۔ علاوہ ازیں ملائیشیا میں نہ تو اسرائیلی سفری دستاویزت کارآمد ہیں اور نہ ہی ملائیشین پاسپورٹ پر اسرائیل کا سفر کیا جا سکتا ہے۔ تاہم دونوں ممالک کے مابین تجارتی تعلقات قائم ہیں۔
تصویر: Imago/Zumapress
22. یمن
یمن نے بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی سفارتی تعلقات قائم کیے۔ دونوں ممالک کے مابین تعلقات کشیدہ رہے ہیں اور یمن میں اسرائیلی پاسپورٹ پر، یا کسی ایسے پاسپورٹ پر جس پر اسرائیلی ویزا لگا ہو، سفر نہیں کیا جا سکتا۔
تصویر: Reuters/F. Salman
22 تصاویر1 | 22
بینجمن نیتن یاہو اسرائیل میں پندرہ برس یعنی سب سے طویل وقت تک وزارت عظمی کے عہدے پر فائز رہنے والے رہنما ہیں۔
قیاس آرائیوں کے مطابق لیپد نے اقتدار کی شراکت کے ایک فارمولے پر اتفاق کر لیا ہے جس کے تحت ان کی جماعت انتہائی دائیں بازو کی یمینا پارٹی کے 49 سالہ رہنما نیفتالی بینٹ کے ساتھ اقتدار کی شرکت داری ہوگی۔ اس کے تحت پہلے ایک جماعت کچھ مدت کے لیے اقتدار سنبھالے گی پھر دوسری جماعت۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)
جنہيں قسمت نے ہمسايہ بنا ديا: ايک مسلمان، ايک يہودی