اسرائیل نے امریکا اور کینیڈا کے سفر پر جبکہ جرمنی نے برطانیہ کے سفر پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔دوسری طرف اومیکرون کے پھیلاؤ کے خدشات کے تحت ورلڈ اکنامک فورم کا سالانہ اجلاس بھی مؤخر کر دیا گیا ہے۔
اشتہار
اسرائیل نے امریکا اور کینیڈا کو سفر کے لحاظ سے اپنی 'ریڈ لسٹ‘ یا سرخ فہرست میں شامل کر دیا ہے۔ یہ غیر معمولی فیصلہ ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب اسرائیل میں کورونا انفیکشن کی شرح بڑھ رہی ہے۔ یہ فیصلہ انتہائی قریبی حلیف ممالک اسرائیل اور امریکا کے درمیان کورونا وبا سے متعلق قواعد میں ایک بڑی تبدیلی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیفتالی بینٹ کے دفتر سے آج پیر 20 دسمبر کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق کابینہ میں ووٹنگ کے بعد امریکا اور کینیڈا کو کورونا کی وبا کے حوالے سے بنائی گئی ریڈ لسٹ میں شامل کیا گیا ہے اور اس فیصلے پر عملدرآمد کل منگل سے شروع ہو گا۔ اس فیصلے کے تحت اسرائیلی شہریوں کو خصوصی اجازت نامے کے بغیر امریکا یا کینیڈا کا سفر کرنے سے روک دیا گیا ہے۔
جرمنی کی برطانیہ سے آنے والے مسافروں پر پابندی
دوسری طرف جرمنی نے برطانیہ کو ان ممالک کی فہرست میں شامل کر دیا ہے جہاں کورونا وائرس کا ویریئنٹ اومیکرون تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اس فیصلے کے بعد ہوائی کمپنیاں برطانیہ سے محض انہی مسافروں کو جرمنی لا سکتی ہیں جو یا تو جرمن شہری ہیں یا پھر یہاں کے رہائشی۔ تاہم فلائٹس پر پابندی عائد نہیں کی گئی۔ ریل اور بحری جہاز کے ذریعے سفر پر بھی یہی قاعدہ لاگو ہو گا۔ وائرس ویریئنٹ علاقوں سے جرمنی آنے والے افراد کے لیے دو ہفتے قرنطینہ میں رہنا لازمی ہو گا، بھلے وہ ویکسین مکمل کروا چکے ہوں یا کووڈ سے صحت یاب ہو چکے ہوں۔
عالمی اقتصادی فورم کا سالانہ اجلاس مؤخر
کورونا وائرس کی تبدیل شدہ شکل اومیکرون کے پھیلاؤ کے خدشات کے پیش نظر سوئٹزرلینڈ کے شہر داووس میں قائم ورلڈ اکنامک فورم نے اپنی سالانہ میٹنگ مؤخر کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
طے شدہ پروگرام کے مطابق ورلڈ اکنامک فورم کا سالانہ اجلاس 17 سے 21 جنوری تک سوئٹزرلینڈ کے اسکیئنگ کے لیے مشہور شہر داووس میں منعقد ہونا تھا۔ اس اجلاس میں دنیا بھر سے سیاسی اور کاروباری رہنما شریک ہوتے ہیں۔
’کورونا دھڑا دھڑ ہمارے لوگوں کو نگلتا جا رہا ہے‘
بھارت میں کورونا وائرس کے بحران کا سب سے زیادہ اثر ملکی قبرستانوں میں اور شمشان گھاٹوں پر نظر آ رہا ہے۔ نئی دہلی میں لاشوں کو دفنانے کے لیے جگہ کم پڑ گئی ہے جبکہ ملک کے کئی شمشان گھاٹوں میں بھی جگہ باقی نہیں رہی۔
تصویر: Adnan Abidi/REUTERS
آخری رسومات کے لیے گھنٹوں انتظار کرنا پڑ رہا ہے
بھوپال سمیت کئی متاثرہ شہروں میں بہت سے شمشان گھاٹوں نے زیادہ لاشوں کو جلائے جانے کے لیے اپنی جگہ بڑھا دی ہے لیکن پھر بھی ہلاک شدگان کے لواحقین کو اپنے عزیزوں کی آخری رسومات کے لیے گھنٹوں انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔ بھوپال کے ایک شمشان گھاٹ کے انتظامی اہلکار ممتیش شرما کا کہنا تھا، ’’کورونا وائرس دھڑا دھڑ ہمارے لوگوں کو نگلتا جا رہا ہے۔‘‘
تصویر: Sunil Ghosh/Hindustan Times/imago images
گزشتہ سال کی نسبت کئی گنا زیادہ لاشیں
نئی دہلی کے سب سے بڑے قبرستان کے گورکن محمد شمیم کا کہنا ہے کہ وبا کے بعد سے اب تک وہاں ایک ہزار میتوں کو دفنایا جا چکا ہے، ’’گزشتہ سال کی نسبت کئی گنا زیادہ لاشیں دفنانے کے لیے لائی جا رہی ہیں۔ خدشہ ہے کہ بہت جلد جگہ کم پڑ جائے گی۔‘‘
تصویر: Adnan Abidi/REUTERS
آلات اور ادویات غیر قانونی حد تک مہنگے
ہسپتالوں میں بھی حالات انتہائی خراب ہیں۔ طبی حکام انتہائی نگہداشت کے وارڈز میں مریضوں کو داخل کرنے کے لیے گنجائش بڑھانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ ڈاکٹروں اور مریضوں دونوں کو ہی طبی آلات اور ادویات خریدنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ مارکیٹ میں یہ آلات اور ادویات غیر قانونی حد تک مہنگے داموں بیچے جا رہے ہیں۔
تصویر: Sunil Ghosh/Hindustan Times/imago images
علاج کی سہولیات سے محروم
بہت سے ہسپتالوں میں آکسیجن کی شدید کمی ہے۔ بہت سے شہری اپنے بیمار رشتے داروں کو لے کر ان کے علاج کے لیے ہسپتالوں کا رخ کر رہے ہیں مگر ہسپتالوں میں مریضوں کا رش اتنا ہے کہ سینکڑوں مریض علاج کی سہولیات سے محروم ہیں۔
تصویر: Amarjeet Kumar Singh/Zuma/picture alliance
آکسیجن کی فراہمی کا انتظار ہی کرتے رہے
ہسپتالوں کے باہر لوگ اپنے بیمار رشتہ داروں کے لیے آکسیجن کی فراہمی کے لیے منتیں کرتے نظر آتے ہیں۔ ایسے بہت سے مریض اس طرح انتقال کر گئے کہ ان کے پیارے ان مریضوں کے لیے آکسیجن کی فراہمی کا بےسود انتظار ہی کرتے رہے۔
تصویر: Manish Swarup/AP Photo/picture alliance
سب سے زیادہ نئی انفیکشنز کے عالمی ریکارڈ
بھارت میں نئی کورونا انفیکشنز کی یومیہ تعداد اتنی زیادہ ہے کہ گزشتہ پانچ دنوں سے وہاں روزانہ بنیادوں پر سب سے زیادہ نئی انفیکشنز کے مسلسل عالمی ریکارڈ بنتے جا رہے ہیں۔ اتوار پچیس اپریل کو وہاں کورونا وائرس کے تقریباﹰ تین لاکھ تریپن ہزار نئے متاثرین رجسٹر کیے گئے جبکہ صرف ایک دن میں کووڈ انیس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد بھی دو ہزار آٹھ سو بارہ ہو گئی۔
ب ج، م م ( اے پی)
تصویر: Adnan Abidi/REUTERS
6 تصاویر1 | 6
آج پیر 20 دسمبر کو ڈبلیو ای ایف کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اب یہ اجلاس جنوری کی بجائے اگلے برس موسم سرما میں منعقد کرایا جائے گا۔