1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل نے ایٹمی پلانٹ پر حملہ کر کے جوا کھیلا، ایران

13 اپریل 2021

ایران نے کہا ہے کہ اسرائیل نے اتوار کو نطنز میں قائم اس کے جوہری پلانٹ پر حملہ کر کے بڑی غلطی کی ہے، جس کا اُسے خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔  

Iran I Atomkraft I Atomanlage Natanz
تصویر: Imago Images/Xinhua

منگل کو تہران میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ اگر اسرائیل یہ سمجھتا ہے کہ اس طرح کے عمل سے ایران کمزور ہو گا تو یہ اسُ کی بھول ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حرکت سے ویانا میں عالمی طاقتوں کے ساتھ جاری مذاکرات میں ایران کی پوزیشن کمزور ہونے کی بجائے مزید سخت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ''میں یقین دلاتا ہوں کہ مستقبل قریب میں نطنز کے مرکز میں ہم یورینیم کی افزودگی کے لیے زیادہ جدید سینٹری فیوجز تیار کریں گے۔‘‘

تصویر: Russian Foreign Ministry Press Service/AP/picture alliance

اس موقع پر روسی وزیر خارجہ نے یورپی یونین کی طرف سے ایران پر عائد پابندیوں کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسے موقع پر، جب دنیا کی کوشش ہے کہ ایران کے ساتھ سن دو ہزار پندرہ کے ایٹمی معاہدے کو بحال کیا جائے، اس طرح کے اقدامات مشکلات پیدا کریں گے۔

آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں پچھلے ہفتے عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان مذاکرات کو فریقین نے 'مثبت‘ اور 'تعمیری‘ قرار دیا تھا۔ مبصرین کے مطابق نطنز پر حملے نے مذاکرات کی فضا کو متاثر کیا ہے اور دونوں جانب سے رویے سخت ہونے کا امکان ہے۔

امریکا ابھی ان مذاکرات میں براہ راست شامل نہیں تاہم وہ بالواسطہ  طور پر بات چیت کا حصہ ہے۔

تصویر: Reuters/L. Foeger

اسرائیلی حکام نے ابھی باضابطہ طور پر ایران کے الزامات پر کچھ نہیں کہا تاہم وہاں کے  میڈیا میں نامعلوم سرکاری ذرائع نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اسرائیل خود ایک غیراعلانیہ ایٹمی طاقت سمجھا جاتا ہے لیکن وہ ایران کی طرف سے ایٹمی ٹیکنالوجی کے حصول کی کوششوں کو اپنی قومی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیتا ہے۔

امریکا نے فی الحال نطنز کے واقعے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔ واشنگٹن  نے نہ اسرائیل کے حق میں کوئی بات کی ہے نہ ہی اس مبینہ حملے کی مذمت کی ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے سن دو ہزار اٹھارہ میں امریکا کو یک طرفہ طور پر ایرانی کے ساتھ عالمی جوہری معاہدے سے الگ کر دیا تھا۔ تاہم صدر جو بائیڈن کی حکومت واپس اس سمجھوتے کو بحال کرنا چاہتی ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ ایسا ہونے پہلے واشنگٹن کو ایران پر عائد تمام پابندیاں اٹھانی ہوں گی۔

عالمی طاقتوں  اور ایران کے درمیان  ویانا میں اس ہفتے منگل سے مزید مذاکرات متوقع ہیں۔

تصویر: picture-alliance/AP Photo/IRIB

ش ج، ا ا (اے ایف پی، روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں