1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل نے شام کے جاسوس کو رہا کر دیا

10 جنوری 2020

اسرائیل کا ایک فوجی سن 1982 کی جنگ میں لاپتہ ہو گیا تھا۔ شام نے اس لاپتہ ہونے والے فوجی کی باقیات کے بدلے میں ایک شامی جاسوس رہا کیا ہے۔ اسرائیل کے مطابق وہ اپنے کسی ایک فوجی کو بھی فراموش نہیں کرے گا۔

Israel Sonnenuntergang
تصویر: picture-alliance/dpa/EPA/A. Badarneh

اسرائیلی وزیراعظم نے شامی جاسوس کی رہائی کو 'خیرسگالی کا سیاسی اشارہ‘ قرار دیا ہے۔ شام اور اسرائیل کے مابین اس معاہدے میں روس نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ اسرائیل کی طرف سے جمعے کے روز جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شام کے دو قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے اور ان میں سے ایک جاسوسی کے الزامات کے تحت جیل میں تھا۔

سن 1982 میں سلطان یعقوب جنگ کے دوران اسرائیل کا ایک فوجی لاپتہ ہو گیا تھا۔ ایک طویل عرصے تک کسی کو خبر تک نہیں تھی کہ اسرائیلی فوجی کہاں اور کن حالات میں ہے۔ بعدازاں اسرائیل کے جاسوس یہ پتا چلانے میں کامیاب ہو گئے کہ وہ ہلاک ہو چکا ہے اور ایک خفیہ مقام پر اس کی تدفین کی جا چکی ہے۔

 اسرائیل ایک عرصے سے اپنے فوجی کی باقیات کا پتا چلانے اور انہیں واپس اسرائیل لانے کی کوششوں میں تھا لیکن وہ روس کی ثالثی میں طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت ایسا کرنے میں کامیاب رہا ہے۔  اسرائیلی حکومت کا کہنا تھا کہ وہ اپنے کسی ایک فوجی کو بھی فراموش نہیں کرے گی۔

رہا کیے جانے والے شامی جاسوس کا نام صدقی المقت ہے اور وہ مقبوضہ گولان پہاڑوں پر آباد دروز کمیونٹی سے تعلق رکھتا ہے۔ صدقی کو سن 2015 میں شامی حکومت کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام تحت غداری کا مقدمہ چلایا گیا تھا۔

دروز یا موحدون فاطمی دور میں جنم لینے والا ایک مذہب ہے۔ یہ زیادہ تر شام کے متفرق حصوں میں رہتے ہیں۔ اسرائیل کے زیر قبضہ گولان پہاڑیوں میں تقریبا بیس ہزار دروز آباد ہیں اور وہ ابھی تک خود کو شام کے شہری قرار دیتے ہیں۔

ا ا / ع ح ( اے ایف پی، ای ایف ای) 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں