اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں پہلی یہودی یونیورسٹی تسلیم کر لی
25 دسمبر 2012![](https://static.dw.com/image/16405391_800.webp)
یروشلم سے موصولہ رپورٹوں میں خبر ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ یہ بات اسرائیلی وزارت دفاع کے ایک بیان میں کہی گئی ہے۔ وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا، ’وزیر دفاع ایہود باراک نے پیر کی رات وسطی علاقے، جس میں ویسٹ بینک بھی شامل ہے، کے فوجی کمانڈر جنرل نیتزان آلون کو حکم دیا کہ وہ وہاں یونیورسٹی کالج آف آریئل کو باقاعدہ طور پر یونیورسٹی کا درجہ دینے کا اعلان کر دیں‘۔
وزارت دفاع کے مطابق ایہود باراک نے یہ حکم اس بارے میں اسرائیلی حکومت کے فیصلے اور حکومت کے قانونی مشیر کی پیر کے روز شائع ہونے والی سفارشات کی روشنی میں دیا ہے۔
اسرائیل نے مقبوضہ ویسٹ بینک میں آریئل کے علاقے میں قائم اس کالج کو اپ گریڈ کر کے باقاعدہ یونیورسٹی کا درجہ دینے کا فیصلہ اس سال نو ستمبر کو کیا تھا۔ تاہم اس کے لیے ملکی وزیر دفاع کی منظوری لازمی تھی کیونکہ اسرائیلی کابینہ میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں کا نگران وزیر دفاع ہوتا ہے۔
اس سے قبل پیر کی رات اسرائیلی حکومت کے قانونی مشیر یہودا وائن سٹائن نے اس بارے میں نیتن یاہو حکومت کے فیصلے کو سراہا تھا۔ اسرائیلی حکومت نے آریئل میں کالج کو یونیورسٹی بنانے اور اس کی حیثیت کو باقاعدہ طور پر تسلیم کرنے کا فیصلہ ایک کونسل کی سفارش پر کیا تھا۔
اس کونسل کا پورا نام Judaea اور Samaria میں اعلیٰ تعلیم کی کونسل ہے اور یہ ایک ایسا ادارہ ہے جو یہودی آباد کاروں سے قربت رکھتا ہے۔
اے ایف پی نے لکھا ہے کہ اس بارے میں وزیر دفاع ایہود باراک کے حکم کے بعد وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے مغربی کنارے کے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں کالج کو یونیورسٹی بنانے کے عمل کا خیر مقدم کیا ہے۔
نیتن یاہو نے کہا، ’کئی عشروں کے بعد اسرائیل میں ایک نئی یونیورسٹی قائم ہوئی ہے۔ یہ ملک میں اعلیٰ تعلیم کے نظام کو مضبوط بنائے گی‘۔
اسرائیل میں اب تک کل سات یونیورسٹیاں قائم ہیں اور ان کا انتظام کونسل فار ہائر ایجوکیشن کے پاس ہے۔ آریئل کالج کو یونیورسٹی بنانے کی اس کونسل فار ہائر ایجوکیشن کی طرف سے مخالفت کی گئی تھی۔ اس کونسل نے کہا تھا کہ یہ فیصلہ سیاسی وجوہات کی بناء پر کیا جا رہا ہے۔ کونسل نے اس سلسلے میں ہائی کورٹ میں ایک درخواست بھی دائر کی تھی۔
آریئل کالج 1982ء میں قائم کیا گیا تھا، جو اب تک بار اِیلان یونیورسٹی سے ملحقہ ایک تعلیمی ادارہ ہے۔ وہاں چار مختلف شعبوں میں 12 سو طلباء زیر تعلیم ہیں۔
ایہود باراک کی طرف سے اس کالج کو یونیورسٹی بنانے کی منظوری نیتن یاہو حکومت کے اس حالیہ فیصلے کے چند ہی روز بعد دی گئی ہے، جس کے تحت مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں ہزاروں کی تعداد میں یہودی آباد کاروں کے لیے نئے گھر تعمیر کرنے کی منظوری دے دی گئی تھی۔
اس فیصلے کی فلسطینیوں اور بین الاقوامی برادری کی طرف سے وسیع تر مذمت کی گئی تھی لیکن اسرائیلی حکومت اپنے ارادوں پر اب تک قائم ہے۔
(ij / mm (AFP