1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل پر یمن سے ہونے والے میزائل حملے میں 16 افراد زخمی

21 دسمبر 2024

یمن سے رات گئے داغا گیا ایک میزائل تل ابیب ميں گرا جس کے نتیجے میں سولہ افراد معمولی زخمی ہوئے ہیں۔ یہ حملہ یمن پر اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد دو دن سے بھی کم وقت کے اندر ہوا۔

حوثی باغیوں کا میزائل جافا میں گرا، متعدد افراد زخمی ہوئے
یمن سے اسرائیل پر ٹروجیکٹائیل حملہ، متعدد زخمیتصویر: Itai Ron/REUTERS

اسرائیلی ایمرجنسی سروسز نے ہفتے کے روز کہا کہ یمن سے داغے گئے ایک راکٹ کے رات گئے تل ابیب پر گرنے سے 16 افراد زخمی ہو گئے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق راکٹ کو روکنے کی کوشش ناکام ہو گئی تھی۔

دریں اثناء یمن کے حوثی باغیوں نے مذکورہ حملے کی ذمہ داری قبول کی، جو گزشتہ چند دنوں کے دوران ان کا اس نوعیت کا دوسرا حملہ ہے۔ یمن کے حوثی باغیوں نے کہا کہ یہ ایک بیلسٹک میزائل سے کیا گیا حملہ تھا، جس کا ہدف 'دشمن اسرائیلی فوجی‘ تھے۔

اُدھر اسرائیلی ریسکیو سروس میگن ڈیوڈ ایڈوم نے اطلاع دی ہے کہ حوثی باغیوں کی طرف سے داغے گئے میزائل سے عمارتوں اور گھروں کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹے، جن سے 16 افراد کو معمولی چوٹیں آئیں اور انہیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔

حوثی باغیوں کا تجارتی بحری جہاز پر میزائل حملہ

اسرائیل پر حوثیوں کے حملے

ایران کے حمایت یافتہ یمنی حوثی باغیوں  نے ایک سال سے زائد عرصہ  قبل غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اسرائیل پر بارہا راکٹ حملے کیے ہیں، جن میں سے بیشتر کو اسرائیل  روکنے میں کامیاب رہا ہے۔

حوثی باغیوں کا میزائل حملہ جافا پر ہواتصویر: Itai Ron/REUTERS

ہفتے کو ہونے والا میزائل حملہ حوثی باغیوں ہی کی جانب سے اسرائیل پر میزائل فائر کرنے کے صرف دو دن بعد ہوا جس سے ایک اسکول کو نقصان پہنچا۔ بدلے میں اسرائیل نے یمن کی بندرگاہوں اور ملک کے دارالحکومت صنعا پر بمباری کی۔

ٹائمز آف اسرائیل اخبار کے مطابق حوثی باغیوں نے گزشتہ 12 ماہ میں اسرائیل پر تقریباً 200 راکٹ اور 170 ڈرون فائر کیے ہیں۔ حوثیوں نے بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں بحری جہازوں پر بھی حملے کیے ہیں۔

تنازعات میں اہم اور حساس املاک کو لاحق خطرات

04:38

This browser does not support the video element.

یمن کے قریب تیل کا جہاز میزائل حملے کا نشانہ

یمن حوثی باغیوں کی گرفت میں

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے حوثیوں کو سخت نتائج سے خبرار کیا ہے۔ نیتن یاہو نے گزشتہ جمعرات کے حملے کے فوراً بعد سنگین نتائج کی نشاندہی کرتے ہوئے جوابی کارروائی کے عزم کا اظہار بھی کیا۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا،''حماس، حزب اللہ اور اسد حکومت کے بعد حوثی ایران کے 'برائی کے محور‘ کا تقریباً آخری باقی ماندہ بازو ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''حوثی سیکھ رہے ہیں اور مشکل طریقے سے مزید سیکھیں گے کہ جو کوئی بھی اسرائیل پر حملہ کرے گا  اُسے کتنی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔‘‘

اسرائیلی فوج کے مطابق راکٹ کو روکنے کی کوشش ناکام ہو گئی تھیتصویر: Itai Ron/REUTERS

یاد رہے کہ حالیہ کچھ عرصے سے یمن کے حوثی باغیوں نے اپنے اہداف کو نشانہ بنانے میں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ رواں برس جولائی میں یمنی باغیوں نے سنگاپور کے پرچم والے ایک کارگو بحری جہاز کو میزائلوں سے نشانہ بنایا تھا، جس  میں جہاز کو نقصان پہنچا مگر عملے کے ارکان محفوظ رہے تھے۔

بحیرہ احمر میں کشیدگی حوثی باغیوں کے لیے ایک ’سنہری موقع‘؟

غزہ پر اسرائیلی حملوں کے آغاز سے یمنی حوثی باغی بحیرہ احمر میں اسرائیل اور اس کے مغربی اتحادیوں کے تجارتی جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور اسی تناظر میں اس انتہائی مصروف بحری راستے کے تحفظ کے لیے امریکہ نے ایک بین الاقوامی اتحاد بھی قائم کیا جبکہ امریکہ اور برطانیہ متعدد مرتبہ یمن میں حوثی اہداف کو نشانہ بھی بنا چکے ہیں۔

ک م/ ع س، ش ر (ڈی پی اے،اے پی، اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں