1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستاسرائیل

اسرائیل پر غزہ میں جنگ بندی کے لیے عالمی دباؤ میں اضافہ

16 اگست 2024

سیز فائر کے لیے دوحہ میں جاری مذاکرات کے لیے ثالث جمعے کو مسلسل دوسرے روز ملاقات کر رہے ہیں۔ امریکہ، یورپی یونین اور اسرائیلی وزیر اعظم نے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کی پر تشدد کارروائیوں کی مزمت کی ہے۔

Gazastreifen Gaza | Palästinenser begutachten Schäden in al-Zahra-Schule nach israelischem Angriff
تصویر: Dawoud Abo Alkas/Anadolu/picture alliance

غزہ میں دس ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ کو روکنے کے لیے اسرائیل پر سفارتی دباؤ میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ یہ اضافہ ایک ایسے وقت پر ہوا ہے، جب سیزفائر کے لیے مذکرات کے سلسلے میں بین الاقوامی ثالث دوحہ میں ملاقات کر رہے ہیں۔ مہینوں سے جاری یہ مذاکرات اب تک جنگ بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے معاہدے کرانے میں بارآور ثابت نہیں ہو سکے۔ جمعے کے روز مذاکرات میں حماس کے مذاکرات کار یہ کہہ کر شامل نہیں ہوئے کہ وہ امریکہ کے تجویز کردہ معاہدے کی شرائط پر متفق ہیں اور اب اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے۔

ایک ایرانی شخص نے اسماعیل ہنیہ، ابراہیم رئیسی اور جنرل قاسم سلیمانی کی تصاویر والا بینر اٹھا رکھا ہے۔تصویر: Rouzbeh Fouladi/ZUMA Press/picture alliance

حماس قطر میں ہونے والے امن مذاکرات میں شریک نہیں ہو گا

جرمن وزیر دفاع کی مشرق وسطیٰ اور انڈو پیسیفک امور پر گفتگو

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکہ کو خدشہ ہے کہ غزہ جنگ ایکوسیع تر علاقائی تنازعے کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔ ایران 31 جولائی کو تہران میںحماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے لیے اسرائیل پر الزام عائد کرتے ہوئے انتقام کے عزم کا اظہارکر رہا ہے اور اس پیش رفت سے اس تنازعے میں وسعت کے خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔

امریکہ، قطر اور مصر کے ساتھ ساتھ کئی اقوام اس کوشش میں ہیں کہ غزہ میں سیزفائر ہو۔ اسی تناظر میں برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمے اپنی فرانسیسی ہم منصف اسٹیفن سیژوگنے کے ہمراہ اسرائیل پہنچ رہے ہیں۔ انہوں نے اس دورے سے قبل کہا کہ مشرق وسطیٰ کے لیے یہ ایک انتہائی خطرناک لمحہ ہے۔

ہلاکتوں کی تعداد چالیس ہزار سے زائد

سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے دہشت گردانہ حملے میں قریب بارہ سو اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے تھے، جب کہ جنگجو ڈھائی سو افراد کو یرغمالی بنا کر ساتھ لے گئے تھے۔ قیدیوں کے تبادلے کی مختلف ڈیلز کے نتیجے میں کئی اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی ممکن ہوئی، تاہم اب بھی ایک سو گیارہ اسرائیلی شہری یرغمالی ہیں۔ اسرائیلی فوج کا تاہم اندازہ ہے کہ ان میں سے 39 یرغمالی ہلاک ہو چکے ہیں۔

حماس کے حملے کے بعد اسرائیل نےغزہ میں بڑے فضائی اور زمینی آپریشنکا آغاز کیا تھا۔ گزشتہ روز غزہ میں حماس کے زیرنگرانی کام کرنے والی وزارت صحت نے بتایا تھا کہ اس مسلح تنازعے میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد چالیس ہزار ہو گئی ہے۔

اسرائیل نے وسطی اور جنوبی غزہ میں نیا آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا ہےتصویر: Amir Cohen/REUTERS

وسطی اور جنوبی غزہ میں نئی عسکری کارروائیاں

اسرائیلی فوج نے جمعے کے روز غزہ وسطی اور جنوبی غزہ میں عام شہریوں سے کہا ہے کہ وہ علاقہ چھوڑ دیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلی گرام پر جاری کردہ بیان میں اسرائیلی فوج نے کہا ہے، ''دہشت گرد تنظیم حماس نے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر محفوظ علاقہ قرار دی گئیں جگہوں پر دہشت گردی کا ڈھانچا قائم کر رکھا ہے۔‘‘

فوجی بیان کے مطابق خان یونس کے علاقے سے اسرائیل کی جانب راکٹ داغے گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے پمفلٹس، ٹیکسٹ میسیجز ، کالز اور عربی زبان میں جاری کردہ میڈیا پیغامات کے ذریعے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ دیگر علاقوں کی جانب منتقل ہو جائیں۔

حزب اللہ کی جانب سے جنگ کی تیاریاں

لبنانی شیعہ عسکری تنظیم حزب اللہ نے جمعے کو ایک ویڈیو جاری کی ہے، جس میں بڑے میزائل لانچرز اور زیرزمین سرنگیں دکھائی گئی ہیں۔ خدشات ہیں کہ حزب اللہ اوراسرائیل کے درمیان مکمل جنگشروع ہو سکتی ہے۔ ساڑھے چار منٹ دورانیے کی اس ویڈیو میں بڑی اور روشن سرنگیں دکھائی گئی ہیں، جن میں موٹر سائیکل اور ٹرکوں کے قافلے اور دیگر گاڑیاں تک نظر آ رہی ہیں۔

اسرائیل کے ساتھ جنگ کا خدشہ: سیاح لبنان سے نکلتے ہوئے

02:47

This browser does not support the video element.

ان میزائلوں میں ایک پر 'عماد چہارم‘ بھی درج ہے۔ عماد مغنیہ حزب اللہ کے ایک اعلیٰ کمانڈر تھے، جو سن 2008 ء میں دمشق میں ایک کار بم حملے میں مارے گئے تھے۔ حزب اللہ اس حملے کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کرتی ہے۔

اس ویڈیو میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی سن دو ہزار اٹھارہ کی تقریر کا ایک ٹکڑا بھی موجود ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ حزب اللہ کے پاس انتہائی مہارت کے ساتھ ہدف بنانے والے میزائلوں کے علاوہ دیگر عسکری صلاحیتیں موجود ہیں، تاکہ اگر اسرائیل لبنان پر جنگ مسلط کرے، تو اسے وہ دکھائی دے، جو اس نے سوچا بھی نہیں۔

 

ع ت، ش ر، ر ب (ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں