1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل: چار خواتین پر ایران کے لیے جاسوسی کرنے کے الزامات

13 جنوری 2022

اسرائیلی خفیہ سروس شن بیت نے چار خواتین اور ایک مرد پر ایران کے لیے جاسوسی کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔ ان لوگوں پر اسرائیل میں واقع تنصیبات بشمول امریکی سفارت خانوں کی تصاویر لینے کے الزامات ہیں۔

Logo | Shin Bet israelischer Inlandsgeheimdienst
تصویر: Manfred Siebinger/imago images

اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ چاروں افراد ایران سے ترک وطن کرنے والے یہودی ہیں۔

اسرائیلی داخلی خفیہ سروس شن بیت نے ایک بیان جاری کرکے بتایا کہ ان چاروں لوگوں سے سوشل میڈیا کے ذریعہ رابطہ قائم کیا گیا تھا۔

 انہوں نے بتایا کہ 'رامبود نامبر ' کے فرضی نام سے ایک ایرانی ایجنٹ نے خود کو ایرانی یہودی ظاہر کرتے ہوئے فیس بک کے ذریعہ خواتین کے ساتھ رابطہ قائم کیا۔ کئی کیسز میں مذکورہ ایجنٹ کے ان خواتین کے ساتھ واٹس ایپ پر کئی برسوں تک رابطے رہے۔

بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ یروشلم کی ایک عدالت نے اس ماہ ان خواتین کو ماخوذ کیا۔

گوکہ بعض خواتین کو شبہ تھا کہ مرد ایک ایجنٹ ہے اور ایرانی حکومت کی ایما پر کام کر رہا ہے، تاہم شن بیت کا کہنا ہے کہ ان خواتین نے خفیہ معلومات فراہم کرنے کے بدلے پیسے قبول کیے۔

وزیر اعظم نیفتالی بینیٹ نے ایک بیان میں کہا،"میں شن بیت اور اسرائیلی پولیس کو دشمنوں کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کو ناکام بنانے کے لیے کامیاب کارروائی پر مبارک باد دیتا ہوں۔"

انہوں نے اسرائیلوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ مشتبہ آن لائن مواد سے چوکنا رہیں، کیونکہ سوشل میڈیا پر اس طرح کی معلومات کے پیچھے تہران کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔

وزیر اعظم نیفتالی بینیٹتصویر: NIR ELIAS/REUTERS

خواتین سے کیا کرنے کے لیے کہا گیا تھا؟

شولون کی ایک 40 سالہ خاتون تل ابیب میں سابق اسرائیلی سفارت خانے کی تصویریں اتارنے کے لیے اپنے شوہر کے ساتھ مبینہ طور پر وہاں گئی تھیں۔ اسی خاتون نے ایک مقامی شاپنگ سینٹر کی تصویریں لیں اور وہاں کے سیکورٹی اقدامات کی تفصیلات ایجنٹ کو فراہم کی۔

مذکورہ خاتون نے اپنے بیٹے پر اسرائیلی انٹلیجنس ڈپارٹمنٹ میں فوجی خدمات انجام دینے کے لیے مبینہ طورپر دباو ڈالنے کی کوشش کی۔ شن بیت نے الزام لگایا کہ ایرانی ایجنٹ نے بیٹے کی فارسی زبان میں مہارت کا فون پر جائزہ بھی لیا تھا۔

دوسرے کیس میں بیت شیمیش کی ایک 57 سالہ خاتون نے مختلف خدمات انجام دینے کے عوض 5000 ڈالر وصول کیے۔ انہوں نے  اپنے بیٹے کو سیکرٹ سروس جوائن کرایا اور اس کا ملٹری شناختی کارڈ اور کتے کے ٹیگ کی تصویریں ایرانی ایجنٹ کو بھیجیں۔

شن بیت نے مزید بتایا کہ مذکورہ خاتون نے یروشلم میں امریکی سفارت خانے کی تصویریں بھی اتاریں۔

شن بیت کا کہنا ہے کہ مذکورہ خاتون کو اسرائیل میں ایرانی نژاد افراد کے لیے ایک کلب قائم کرنے اور اس کے اراکین کے متعلق معلومات فراہم کرنے کی بھی ہدایت دی گئی۔ ایرانی ایجنٹ نے انہیں یہ بھی کہا کہ وہ ایک قانون ساز سے قربت بنائیں۔ قانون ساز کا نام نہیں ظاہر کیا گیا ہے۔

خاتون کو اپنے گھر کے "مالش کے کمرے" میں ایک خفیہ کیمرہ نصب کرنے کی بھی ہدایت دی گئی تھی۔

مبینہ جاسوسوں میں سے ایک نے ایک پولنگ اسٹیشن کی تصویریں بھی اتاری تھیں۔ کچھ جاسوسوں کو بعض سیاست دانوں کے قریب ہونے اوران سے تعلقات قائم کرنے کی بھی ہدایت دی گئی۔

شن بیت نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ ایرانی ایجنٹ کو اسرائیل کے مختلف مقامات پر متعدد سیکورٹی پروٹوکول میں بھی دلچسپی تھی۔

جاسوسی کے بارے میں شن بیت کا کیا کہنا ہے؟

شن بیت نے جاسوسی کے اس کوشش کو "سنگین معاملہ" قرار دیا ہے۔ اس نے تاہم کہا کہ دشمن کی کوششیں بڑی حد تک ناکام رہیں۔

شن بیت نے کہا کہ عدالت نے خواتین کے نام ظاہر کرنے پر پابندی لگادی ہے۔ لیکن کہا کہ ایرانی جاسوس ایجنٹ نے انٹرنیٹ کا وسیع تر استعمال کیا اور حالیہ دنوں میں اسرائیلی شہریوں تک پہنچنے کی اس طرح کی کوششوں میں کافی تیزی آئی ہے۔

اسرائیل، ایران کو اپنی سیکورٹی کے لیے سب سے بڑے خطرے کے طور پر دیکھتا ہے۔

 ج ا/ ص ز  (اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

پیگاسس جاسوسی کا معاملہ، سیاسی ہنگامہ خیزی کا سبب

03:25

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں